قرضوں کے لیے شیڈول بینک حکومت کا سہارا بن گئے
رواں مالی سال میں حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے واپس کیے ہیں اور شیڈول بینکوں سے نئے قرضے لیے جارہے ہیں، اعدادوشمار
رواں مالی سال کے دوران حکومت بجٹ اخراجات کے لیے شیڈول بینکوں پر انحصار کررہی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی سے نومبر کے پہلے ہفتے تک حکومت کی جانب سے شیڈول بینکوں سے 454ارب روپے کے قرضے لیے گئے ہیں جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران شیڈول بینکوں سے لیے گئے 104.7ارب روپے کے مقابلے میں 349.4ارب روپے زائد ہیں۔ شیڈول بینکوں پر قرضوں کے لیے بڑھتے ہوئے انحصار کے سبب حکومت کے شیڈول بینکوں سے مجموعی قرضے 5ہزار 359ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جن میں گزشتہ مالی سال کے دوران ایک ہزار 413ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال میں حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے واپس کیے ہیں اور شیڈول بینکوں سے نئے قرضے لیے جارہے ہیں۔ حکومت کی بجٹ کے لیے قرض گیری نومبر کے پہلے ہفتے تک 226.1ارب روپے رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی 228.7 ارب روپے کی قرض گیری کے آس پاس ہے۔
وفاقی حکومت نے نومبر کے پہلے ہفتے تک 321.7ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں لیے گئے 215.7ارب روپے قرضوں سے 106ارب روپے زائد ہیں۔ وفاقی حکومت نے نومبر کے پہلے ہفتے تک اسٹیٹ بینک 132.4 ارب روپے کے قرضے واپس کیے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اسٹیٹ بینک سے 111.1 ارب روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔ صوبائی حکومتوںنے نومبر کے پہلے ہفتے تک 95.6 ارب روپے کے قرضے ادا کیے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں صوبائی قرضوں میں 13ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا صوبائی حکومتوں نے رواں مالی سال اسٹیٹ بینک کو 93.1ارب روپے اور شیڈول بینکوں کو 2.6ارب روپے کے قرض واپس کیے۔ایک جانب قرضوں کیلیے حکومت کا شیڈول بینکوں پر انحصار بڑھ رہا ہے، دوسری جانب پرائیوٹ سیکٹر کی جانب سے قرض گیری میں نمایاں کمی کا رجحان ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی سے اکتوبر کے دوران نجی شعبے کو 25.4ارب روپے کے قرضے حاصل کیے گئے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں نجی شعبے کو 58.4ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے تھے۔
نجی شعبے کی جانب سے ورکنگ کیپٹل قرضوں کی مد میں 42.6ارب روپے واپس کیے گئے گزشتہ مالی سال کے دوران ورکنگ کپیٹل قرضوں میں 54.4ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ ایکسپورٹ فنانس کی مد میں جاری کیے گئے 2ارب روپے کے قرضے لوٹائے گئے گزشتہ سال اس مد میں 13.6ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا اسی طرح امپورٹ فنانس کیلیے جاری کردہ قرضوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران درآمدات کیلیے 9.5ارب روپے کے قرضے دیے گئے گزشتہ مالی سال کے دوران اس مد میں 53.7ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے تھے۔ نجی شعبے کیلیے زیادہ طلب فکسڈ انویسٹمنٹ میں دیکھی جارہی ہے اس مد میں رواں مالی سال 25.6 ارب روپے کے قرضے دیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال 11.2 ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے تھے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی سے نومبر کے پہلے ہفتے تک حکومت کی جانب سے شیڈول بینکوں سے 454ارب روپے کے قرضے لیے گئے ہیں جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران شیڈول بینکوں سے لیے گئے 104.7ارب روپے کے مقابلے میں 349.4ارب روپے زائد ہیں۔ شیڈول بینکوں پر قرضوں کے لیے بڑھتے ہوئے انحصار کے سبب حکومت کے شیڈول بینکوں سے مجموعی قرضے 5ہزار 359ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جن میں گزشتہ مالی سال کے دوران ایک ہزار 413ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال میں حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے واپس کیے ہیں اور شیڈول بینکوں سے نئے قرضے لیے جارہے ہیں۔ حکومت کی بجٹ کے لیے قرض گیری نومبر کے پہلے ہفتے تک 226.1ارب روپے رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی 228.7 ارب روپے کی قرض گیری کے آس پاس ہے۔
وفاقی حکومت نے نومبر کے پہلے ہفتے تک 321.7ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں لیے گئے 215.7ارب روپے قرضوں سے 106ارب روپے زائد ہیں۔ وفاقی حکومت نے نومبر کے پہلے ہفتے تک اسٹیٹ بینک 132.4 ارب روپے کے قرضے واپس کیے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اسٹیٹ بینک سے 111.1 ارب روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔ صوبائی حکومتوںنے نومبر کے پہلے ہفتے تک 95.6 ارب روپے کے قرضے ادا کیے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں صوبائی قرضوں میں 13ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا صوبائی حکومتوں نے رواں مالی سال اسٹیٹ بینک کو 93.1ارب روپے اور شیڈول بینکوں کو 2.6ارب روپے کے قرض واپس کیے۔ایک جانب قرضوں کیلیے حکومت کا شیڈول بینکوں پر انحصار بڑھ رہا ہے، دوسری جانب پرائیوٹ سیکٹر کی جانب سے قرض گیری میں نمایاں کمی کا رجحان ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی سے اکتوبر کے دوران نجی شعبے کو 25.4ارب روپے کے قرضے حاصل کیے گئے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں نجی شعبے کو 58.4ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے تھے۔
نجی شعبے کی جانب سے ورکنگ کیپٹل قرضوں کی مد میں 42.6ارب روپے واپس کیے گئے گزشتہ مالی سال کے دوران ورکنگ کپیٹل قرضوں میں 54.4ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ ایکسپورٹ فنانس کی مد میں جاری کیے گئے 2ارب روپے کے قرضے لوٹائے گئے گزشتہ سال اس مد میں 13.6ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا اسی طرح امپورٹ فنانس کیلیے جاری کردہ قرضوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران درآمدات کیلیے 9.5ارب روپے کے قرضے دیے گئے گزشتہ مالی سال کے دوران اس مد میں 53.7ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے تھے۔ نجی شعبے کیلیے زیادہ طلب فکسڈ انویسٹمنٹ میں دیکھی جارہی ہے اس مد میں رواں مالی سال 25.6 ارب روپے کے قرضے دیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال 11.2 ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے تھے۔