بھارت میں بلقیس ایدھی کو ’’مدرٹریسا‘‘ ایوارڈ سے نوازا گیا
پاکستان میں گیتا کو رہائش فراہم کرنے اور مذہبی آزادی دینے پر بلقیس ایدھی کو ایوارڈ سے نوازا گیا
پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن بلقیس ایدھی کو انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے لیے ان کی خدمات پر بھارت میں مدرٹریسا انٹرنیشنل ایوارڈ برائے 2015 سے نوازا گیا ہے۔
بھارت میں ہارمنی فاؤنڈیشن بورڈ نے سماعت اور گویائی سے محروم لڑکی گیتا کا برسوں خیال رکھنے اور بھارت لانے کی کوششوں پر بلقیس ایدھی کو مدرٹریسا ایوارڈ دینے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا جو انہیں گزشتہ روز ممبئی میں ایک تقریب کے دوران دیا گیا۔
ایوارڈ وصول کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلقیس ایدھی نے کہا کہ مجھے بے نظیر بھٹو نے سیاست میں آکر عوامکی خدمت کرنے کا مشورہ دیا تھا جس پر میں نے انہیں کہا کہ اچھے کام کے لیے سیاست کوئی راستہ نہیں کیونکہ اچھے کام کرنے والوں کو پاکستان میں سزائے موت ملتی ہے۔
بلقیس ایدھی نے گیتا سے متعلق بتایا کہ اس کی عمر 22 سال ہے اور اسے 11 برس کی عمر میں میرے پاس لایا گیا جب وہ کچھ بول اور سن نہیں سکتی تھی اور صرف مندر کی گھنٹیوں پر چونکا کرتی تھی جس پر مجھے خیال آیا کہ اس کا تعلق بھارت سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں چند سیاستدان اور سماج مخالف عناصر دونوں ممالک کی عوام کو قریب نہیں آنے دیتے۔
ایوارڈ کی تقریب سے ہارمنی فاؤنڈیشن کے سربراہ ابراہم متاہی نے کہا کہ غلطی سے بھارت سے پاکستان جانے والی گیتا کو ایک عشرے سے زائد اپنے پاس رکھنے اور اس کا خیال رکھنے پر بورڈ نے بلقیس بانو کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ گیتا کو پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی حاصل تھی۔
بھارت میں ہارمنی فاؤنڈیشن بورڈ نے سماعت اور گویائی سے محروم لڑکی گیتا کا برسوں خیال رکھنے اور بھارت لانے کی کوششوں پر بلقیس ایدھی کو مدرٹریسا ایوارڈ دینے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا جو انہیں گزشتہ روز ممبئی میں ایک تقریب کے دوران دیا گیا۔
ایوارڈ وصول کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلقیس ایدھی نے کہا کہ مجھے بے نظیر بھٹو نے سیاست میں آکر عوامکی خدمت کرنے کا مشورہ دیا تھا جس پر میں نے انہیں کہا کہ اچھے کام کے لیے سیاست کوئی راستہ نہیں کیونکہ اچھے کام کرنے والوں کو پاکستان میں سزائے موت ملتی ہے۔
بلقیس ایدھی نے گیتا سے متعلق بتایا کہ اس کی عمر 22 سال ہے اور اسے 11 برس کی عمر میں میرے پاس لایا گیا جب وہ کچھ بول اور سن نہیں سکتی تھی اور صرف مندر کی گھنٹیوں پر چونکا کرتی تھی جس پر مجھے خیال آیا کہ اس کا تعلق بھارت سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں چند سیاستدان اور سماج مخالف عناصر دونوں ممالک کی عوام کو قریب نہیں آنے دیتے۔
ایوارڈ کی تقریب سے ہارمنی فاؤنڈیشن کے سربراہ ابراہم متاہی نے کہا کہ غلطی سے بھارت سے پاکستان جانے والی گیتا کو ایک عشرے سے زائد اپنے پاس رکھنے اور اس کا خیال رکھنے پر بورڈ نے بلقیس بانو کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ گیتا کو پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی حاصل تھی۔