بھارت میں رواں برس ہندو انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی 86 افراد قتل
مذہبی جھگڑے زیادہ ترسوشل میڈیا کی وجہ سے ہورہے ہیں، بھارتی وزارت داخلہ
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میںانکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال اکتوبرتک بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تشددکے630 واقعات پیش آئے جن میں86افراد کوقتل کیا گیا۔
رپورٹ میں کہاگیاکہ گزشتہ4 ماہ کے دوران300 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں 35افراد کو قتل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 2013 میں اس طرح کے823 واقعات اور2014 میں644 واقعات ہوئے۔ رپورٹ میں وزارت داخلہ نے کہاکہ فرقہ وارانہ جھگڑے زیادہ ترسوشل میڈیا کی وجہ سے ہورہے ہیں، سوشل میڈیا میں اشتعال انگیز باتیں ہوتی ہیں جو تنازعات کا باعث بن جاتی ہیں۔
رواں سال جون تک فرقہ ورارانہ تشدد کے330 واقعات ہوئے جن میں51 افراد مارے گئے جبکہ 2015 میں 1899افرادزخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ2015 میں کوئی بڑافرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا لیکن 2 اہم فرقہ وارانہ واقعات ضرورپیش آئے۔ ایک فریدآبادکے علاقے اٹالی میں ایک عبادت گاہ کی تعمیر پراوردوسرا اترپردیش کے علاقے دادری میں جہاں50 سالہ محمداخلاق کوگھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبہے میں قتل کیاگیا۔
رپورٹ میں کہاگیاکہ گزشتہ4 ماہ کے دوران300 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں 35افراد کو قتل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 2013 میں اس طرح کے823 واقعات اور2014 میں644 واقعات ہوئے۔ رپورٹ میں وزارت داخلہ نے کہاکہ فرقہ وارانہ جھگڑے زیادہ ترسوشل میڈیا کی وجہ سے ہورہے ہیں، سوشل میڈیا میں اشتعال انگیز باتیں ہوتی ہیں جو تنازعات کا باعث بن جاتی ہیں۔
رواں سال جون تک فرقہ ورارانہ تشدد کے330 واقعات ہوئے جن میں51 افراد مارے گئے جبکہ 2015 میں 1899افرادزخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ2015 میں کوئی بڑافرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا لیکن 2 اہم فرقہ وارانہ واقعات ضرورپیش آئے۔ ایک فریدآبادکے علاقے اٹالی میں ایک عبادت گاہ کی تعمیر پراوردوسرا اترپردیش کے علاقے دادری میں جہاں50 سالہ محمداخلاق کوگھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبہے میں قتل کیاگیا۔