توہین عدالت کیس آئی جی سندھ سمیت 14 افسران کو ایک ہفتے کی مہلت مل گئی
عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کی درخواست بلدیاتی انتخابات تک ملتوی کرنے کی سماعت مسترد کردی
سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت 14 اعلی افسران کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق توہین عدالت کیس میں آئی جی اور ڈی آئی جی سندھ سمیت 14 افسران پر فرد جرم عائد کرنے کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ بھی ہے جب کہ آئندہ کچھ روز بعد چہلم بھی ہے لہذا ہمیں کچھ مہلت دی جائے ہم عدالت کو مطمئن کر دیں گے۔
قبل ازیں چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد پولیس کے تمام تر اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، آئی جی سندھ کی تقرری و برطرفی کا معاملہ بھی صوبائی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ بلدیاتی انتخابات تک ملتوی کردیا جائے کیونکہ اگر ابھی فرد جرم عائد کی گئی تو پولیس کا مورال گر جائے گا تاہم عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد آئی جی اور ڈی آئی جی سندھ سمیت 14 افسران پر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں سابق وزیر داخلہ سندھ کی سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں اور صحافیوں کو احاطہ عدالت میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق توہین عدالت کیس میں آئی جی اور ڈی آئی جی سندھ سمیت 14 افسران پر فرد جرم عائد کرنے کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ بھی ہے جب کہ آئندہ کچھ روز بعد چہلم بھی ہے لہذا ہمیں کچھ مہلت دی جائے ہم عدالت کو مطمئن کر دیں گے۔
قبل ازیں چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد پولیس کے تمام تر اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، آئی جی سندھ کی تقرری و برطرفی کا معاملہ بھی صوبائی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ بلدیاتی انتخابات تک ملتوی کردیا جائے کیونکہ اگر ابھی فرد جرم عائد کی گئی تو پولیس کا مورال گر جائے گا تاہم عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد آئی جی اور ڈی آئی جی سندھ سمیت 14 افسران پر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں سابق وزیر داخلہ سندھ کی سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں اور صحافیوں کو احاطہ عدالت میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔