اساتذہ کا اپنے مطالبات کے حق میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا پولیس کا لاٹھی چارج
پولیس نے اساتذہ کی وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 25 کو حراست میں لے لیا
سرکاری اسکول کے اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کے لیے پی آئی ڈی سی چوک پر دھرنا دیا اور وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جب کہ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے 25 اساتذہ کو حراست میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے اسکول اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کی لیے وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب پی آئی ڈی سی چوک پردھرنا دیا اور سیکریٹری تعلیم کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جب کہ اس دوران انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور واٹر کیننن کا استعمال کیا اور 25 اساتذہ کو بھی حراست میں لے لیا۔
مظاہرین نے 2010 میں بھرتی کیے گئے اساتذہ کو مستقل کرنے اور سیکرٹری تعلیم کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات منظور کیے جانے تک دھرنا جاری رہے گا۔ پولیس نے ایس پی صدر کی سربراہی میں مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے اور مظاہرین نے مذاکرات کے لیے 3 وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب صوبائی وزیراطلاعات نثار کھوڑو نے زیر حراست اساتذہ کو رہا کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اساتذہ پرتشدد پر یقین نہیں رکھتی جب کہ مذاکرات مسئلے کا حل ہیں، حکومت اساتذہ کے جائز مطالبات تسلیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ قانون کی پاسداری کریں، ریڈ زون میں پیش قدمی مناسب نہیں جب کہ اساتذہ نے بائیومیٹرک نظام میں رجسٹریشن نہیں کرائی اس لیے انہیں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
واضح رہے محکمہ تعلیم سندھ نے اساتذہ کی بائیومیٹرک رجسٹریشن لازمی قراردی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3firjb_sindh-govt-behaviour-with-teachers_news
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے اسکول اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کی لیے وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب پی آئی ڈی سی چوک پردھرنا دیا اور سیکریٹری تعلیم کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جب کہ اس دوران انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور واٹر کیننن کا استعمال کیا اور 25 اساتذہ کو بھی حراست میں لے لیا۔
مظاہرین نے 2010 میں بھرتی کیے گئے اساتذہ کو مستقل کرنے اور سیکرٹری تعلیم کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات منظور کیے جانے تک دھرنا جاری رہے گا۔ پولیس نے ایس پی صدر کی سربراہی میں مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے اور مظاہرین نے مذاکرات کے لیے 3 وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب صوبائی وزیراطلاعات نثار کھوڑو نے زیر حراست اساتذہ کو رہا کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اساتذہ پرتشدد پر یقین نہیں رکھتی جب کہ مذاکرات مسئلے کا حل ہیں، حکومت اساتذہ کے جائز مطالبات تسلیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ قانون کی پاسداری کریں، ریڈ زون میں پیش قدمی مناسب نہیں جب کہ اساتذہ نے بائیومیٹرک نظام میں رجسٹریشن نہیں کرائی اس لیے انہیں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
واضح رہے محکمہ تعلیم سندھ نے اساتذہ کی بائیومیٹرک رجسٹریشن لازمی قراردی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3firjb_sindh-govt-behaviour-with-teachers_news