لاہور میں پولیس مقابلے میں4 دہشت گرد ہلاک

ہلاک ہونے والے پانچوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، پولیس


Numaindgan Express November 26, 2015
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ فوٹو : فائل

بادامی باغ لاہور کے علاقے میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشتگرد ہلاک جبکہ 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، فائرنگ کے تبادلے کے دوران علاقہ گولیوں کی تھرتھراہٹ سے گونج اٹھا، مقابلے کے دوران مارا جانے والے ہارون بھٹی کالعدم تنظیم کا سربراہ تھا اور سی آئی اے پولیس اسے چند روز قبل دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان لائی تھی۔

تفصیلات کے مطابق سی آئی اے پولیس نے گرفتار دہشتگردوں کی نشاندہی پر انکے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لئے بادامی باغ کے علاقہ ملک پارک میں چھاپہ مارا تو دہشتگردوں نے فائرنگ کردی جس پر پولیس ٹیم نے پوزیشنیں سنبھال کر جوابی فائرنگ کی۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جبکہ3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے 2 دہشت گردوں کی شناخت ہارون بھٹی اور عمیر ندیم کے نام سے ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہارون بھٹی کو اس کے پانچ ساتھیوں کے ہمراہ دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تھا، پانچوں دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ ملزمان نے متعدد رہنماؤں اور شہریوں کو قتل کیا تھا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گرد گلبرگ میں معروف ڈاکٹر علی حیدر اور انکے بیٹے ڈاکٹر شبیہ الحسن، سید علی حسن قزلباش، شاکر رضوی، شیعہ رہنما ناصرعباس کے قتل سمیت درجنوں وارداتوں میں ملوث تھے۔

ملزمان نے بابو صابو پولیس ناکہ پر اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی تھی۔ہارون بھٹی لشکر جھنگوی کا بانی رکن اور ملک اسحاق کا قریبی ساتھی تھا۔ہارون بھٹی کی گرفتاری پر حکومت پنجاب نے25لاکھ روپے انعام بھی مقرر کیا تھا، ہاروں بھٹی ڈی ایس پی طارق کمبوہ، سانحہ مومن پورہ ، ڈاکٹر قیصر عباس ، مولانا شمس الرحمن معاویہ ، ڈاکٹر شبہ الحسن ، شاکر علی رضوی ایڈوکیٹ، سید وقار حیدر بینک مینجر،ڈاکٹر سید علی حیدر ، سید مرتضی علی حیدر ، خرم رضا قادری خطیب جامع مسجد موتی بازار ، علامہ ناصر عباس ملتانی اور سید علی حسن قزلباش سمیت 2درجن کے قریب اہل تشیعہ کے سرکردہ افراد اور سپاہ صحابہ پنجاب کے صدر کو قتل کرنے کی وارداتوں میں ملوث تھا۔ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں