آصف زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پولیس اور رینجرز نے 14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر 4 روز کا ریمانڈ دیا


ویب ڈیسک November 26, 2015
ڈاکٹرعاصم کو 26اگست کو کراچی سے گرفتار کیا گیاتھا۔ فوٹو: آئی این پی

ISLAMABAD: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم کو 4روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q96/q96.webp

پولیس نے انتہائی سیکیورٹی میں ڈاکٹر عاصم کو گلبرگ پولیس اسٹیشن سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کے روبرو پیش کیا، اس وقت ماحول بہت زیادہ جذباتی ہوگیا جب ڈاکٹر عاصم کو دیکھ کر ان کی اہلیہ اور بیٹی زار وقطار رونے لگیں۔ عدالت کے روبرو رینجرز کے لا آفیسر کے علاوہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے جس پر رینجرز کے لا آفیسر نے اعتراض کیا کہ وہ قانون کے مطابق پیش نہیں ہوسکتے۔ شہادت اعوان نے کہا کہ وہ استغاثہ کی جانب سے پیش ہوئے ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q131/q131.webp

سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کے روبرو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور استدعا کی کہ مقدمہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں قائم کیا گیا ہے، گواہوں کے بیانات ابھی ریکارڈ نہیں کئے گئے، اس لئے انہیں 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے۔ اس موقع پر رینجرز کے وکیل اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ میں شدید اختلاف رائے پیدا ہوا۔

https://img.express.pk/media/images/q225/q225.webp

رینجرز کے لا آفیسر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ 90 روزہ تحویل کے دوران ڈاکٹر عاصم سے کی گئی تحقیقات کے دوران کئی اہم شہادتیں سامنے آئی ہیں اور انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد، انیس قائم خانی، رؤف صدیقی اور وسیم اختر کے کہنے پر ڈاکٹر عاصم نے اپنے اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا۔ اس لئے دیگر ملزمان کی گرفتاری اور ثبوت جمع حاصل کرنے کے لئے انہیں 14 روز کا ہی ریمانڈ دیا جائے۔

https://img.express.pk/media/images/q322/q322.webp

عدالت میں ڈاکٹر عاصم کے وکیل عامر رضا نقوی نے کہا کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو 95 روز اپنی تحویل میں رکھا۔ ڈاکٹرعاصم پروفیشنل ڈاکٹرہیں ان کا کام یہ پتہ چلانا نہیں کہ مریض دہشت گرد ہے یا نہیں، آئین کا آرٹیکل 14 ڈاکٹرعاصم کو ہرقسم کے مریض کے علاج کا اختیار دیتا ہے،ان کے مؤکل ایک سیاستدان بھی ہیں، مقدمات سے ان کی ساکھ متاثرہوئی، حساس ادارے کی جے آئی ٹی نے ڈاکٹر عاصم سے ایک بند کمرے میں تحقیقات کی، اس دوران انہیں شدید خوف زدہ کیا گیا۔ وہ 95 دن اہل خانہ سے دور رہے ہیں تو انہیں ریمانڈ میں ہی دینا ہے تو انہیں ان کے گھر منتقل کیا جائے اور ان کی رہائش گاہ کو سب جیل کا درجہ دیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو 4 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

https://img.express.pk/media/images/q421/q421.webp

دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل تفتیشی افسر نے دیگر حکام کو ریمانڈ کے حصول کی جو دستاویزات دکھائی تھیں ان میں عدالت سے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم جب انسداد دہشت گردی کی عدالت میں وہ تحریری استدعا پیش کی گئی اس میں انتہائی چالاکی کے ساتھ ایک کو صفر میں تبدیل کرکے 14 کو 4 میں بدل دیا جسے دیکھتے ہوئے عدالت نے بھی پولیس کو 4 روزہ ریمانڈ دیا۔

واضح رہے کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو سرکاری اداروں میں غیر قانونی تقرریوں، خلاف ضابطہ ٹھیکے دینے اور اپنے اسپتال میں دہشت گردوں کے مفت علاج کے الزام کے تحت حراست میں لیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں