اقلیتوں کے حقوق اور وزیر اعظم کا عزم

کبھی گروگرنت صاحب کی بے حرمتی کرکے سکھوں کی دل آزاری کی جاتی ہے۔

khealdaskohistani@hotmail.com

KARACHI:
دنیا کے تقریباً ہر ملک میں کوئی نہ کوئی اقلیت موجود ہے اور یہ اس ملک کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھے۔ بدقسمتی سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت میں اقلیتیں نہ صرف غیر محفوظ ہیں بلکہ ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ مسلمان اقلیت گجرات سے کشمیر تک ہندوانتہا پسندوں کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہے۔ کبھی انھیں دیگر ملکوں کا ایجنٹ قرار دے کر پریشان کیا جاتا ہے، کبھی گائے کے ذبح یا گوشت کھانے کی پاداش میں انھیں بے قصور قتل کیا جاتا ہے، کبھی کشمیریوں پر حق خود ارادیت کا مظاہرہ کرنے پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔ انھیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ عورتوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔

کبھی گروگرنت صاحب کی بے حرمتی کرکے سکھوں کی دل آزاری کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس قسم کے واقعات میں بھارت کی حکمران جماعت اور وزیر اعظم مودی براہ راست ملوث ہیں۔ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور انتہا پسند ہندوؤں کی حوصلہ افزائی کرکے یہ ثابت کررہے ہیں کہ بھارت نے سیکولر ازم کے نام نہاد دعوے کو خود تار تارکردیا ہے۔ بھارت میں اس صورتحال کے خلاف شدید احتجاج کیا رہا ہے اور فنکار، ادیب اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اپنے اعزاز واپس کر رہی ہیں۔ بھارت اقلیتوںکے لیے غیرمحفوظ ہوگیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی کی مسلمانوں سے نفرت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

اس پس منظر میں اگر پاکستان پر نظر ڈالی جائے تو ایک خوش گوار حیرت ہوتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم محمد نوازشریف نے سندھ کے ہندوؤں کے ساتھ دیوالی کا تہوار منایا اس سلسلے میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی کی کوششوں ، رہنمائی اورمسلم لیگ ن کے اقلیتی ونگ کے زیر اہتمام کراچی میں دیوالی کے تہوار میں وزیر اعظم محمد نوازشریف نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ تقریب میں ہندو، سکھ اور عیسائیوں کے ساتھ مسلمان بھائیوں کے افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔ بعض ہندو خواتین تھر کا مخصوص لباس پہنے ہوئے تھیں۔ جب کہ دیوالی کی تقریب میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، سابق وزیر مشاہد اللہ خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر اسماعیل راہو، نہال ھاشمی، شاہ محمد شاہ، صدر پاکستان کے کو آرڈینیٹر چوہدری محمد طارق، ڈاکٹر درشن لال، شام سندر اور راقم الحروف سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقعے پر وزیر اعظم محمد نوازشریف نے دیوالی کا کیک بھی کاٹا۔ اقلیتی برادری کے اس نمایندہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ اسلام سمیت تمام مذاہب مظلوم کا ساتھ دینے اورظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتے ہیں انھوں نے یقین دلایا کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ ظالم مسلمان کے خلاف ایکشن لوں گا۔ مظلوم ہندو کا ساتھ دیں گے، پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کو یکساں اور مساوی حقوق حاصل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں ہندو برادری نے بڑی خدمات انجام دی ہیں۔ میں کسی ایک کا نہیں بلکہ سب کا وزیر اعظم ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ ظالم کے خلاف ایکشن لوں گا۔ قوم میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنا میرا مشن ہے۔ اقلیتی برادری پاکستان کا حصہ ہے۔ ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ اقلیتی برادری اپنے مذہبی تہوار اور خوشیوں میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شریک کریں۔ تمام مذاہب کے لوگ ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ اگر ہم ایک دوسرے کے غم بانٹیں گے اور خوشیوں میں شریک ہوں گے تو بھائی چارگی، اخوت اور امن کا پیغام عام ہوگا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف نے ہندو برادری کو دیوالی کی مبارکباد بھی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ آج ہندو برادری اپنا مذہبی تہوار منارہی ہے میں ان کی خوشیوں میں شریک ہوں کیونکہ اسلام سمیت تمام مذاہب مظلوم کا ساتھ دینے اور ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتے ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ حکومت مظلوم کے ساتھ ہے اور ظالم کے خلاف ہے اور پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اقلیتی برادری نے تعلیم، صحت، کھیل اور عدلیہ میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں ان شعبوں سے نامور شخصیات کا تعلق رہا ہے۔ انھوں نے اقلیتی برادری کی فلاحی سرگرمیوں کا ذکر بھی کیا۔


وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ اقلیتی برادری کا دیوالی کا تہوار اندھیرے سے روشنی کا پیغام ہے۔ انھوں نے کہا کہ دل کا رشتہ تمام رشتوں سے اہم ہوتا ہے کیونکہ اس رشتے سے لوگوں میں بھائی چارگی بڑھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم اقلیتی برادری کا تحفظ کریں گے۔ انھوں نے راقم الحروف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگی رہنما کھئیل داس کوہستانی میرے اچھے دوست ہیں وہ دل کے سچے انسان ہیں، میں اس لیے پسند کرتا ہوں۔ اس موقعے پر دیگر اقلیتی رہنماؤں کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے گروبابا نانک گردوارہ حیدرآباد اور حیدرآباد بھگت کنور میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کا اعلان بھی کیا اور یقین دلایا کہ میں اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ایک ساتھ بھگت کنور رام میڈیکل کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف کے خطاب کو میڈیا میں خصوصی اہمیت دی گئی۔ اور بھارت اور پاکستان کی حکومت کا موازنہ کیا گیا۔ ایک جانب بھارت میں اقلیتوں پر ظلم ہورہا ہے اور دوسری جانب پاکستان میں وزیر اعظم محمد نوازشریف اقلیتی برادری کے تہوار دیوالی میں خود شریک ہوئے ہیں اور اسی خوشی کے موقعے پر اقلیتی برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی ظلم نہیں ہوگا۔

عالمی برادری نے بھی دیکھ لیا کہ پاکستان کے حالات اور اقلیتوں کے لیے کتنے سازگار ہیں جب کہ بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر عالمی برادری کی خاموشی ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ عالمی برادری کو بھارت میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔ دوسری جانب دیوالی کی تقریب میں وزیر اعظم محمد نوازشریف کے خطاب سے پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہوگی۔ اور اقلیتی برادری کی جانب سے مختلف شعبوں میں قابل ذکر خدمات کا ذکر کرکے انھوں نے اقلیتی برادری کو مزید فعال کردار ادا کرنے کا جذبہ عطا کردیا ہے۔ توقع کی جانی چاہیے کہ آنیوالے دنوں میں اقلیتی برادری کی جانب سے پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ہوگا۔ ان کا اعتماد بحال ہوا ہے وہ عدم تحفظ کے احساس سے باہر آئے ہیں۔ انھیں فعال کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔

دیوالی کی تقریب میں گروبابانانک حیدرآباد اور حیدرآباد میں بھگت کنور رام میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے مطالبات بھی پیش کیے جنھیں وزیر اعظم محمد نوازشریف نے فوری منظور کرلیا۔ ان دنوں مطالبات کا پورا ہونا اقلیتی برادری کی شدید خواہش تھی۔ بلاشبہ حیدرآباد بھگت کنور رام میڈیکل کمپلیکس سے سندھ میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کو شفا ملے گی اور ہیپا ٹائٹس کا اسپیشل علاج ہوگا، سندھ میں اس اسپتال کی شدید ضرورت ہے۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف نے دیوالی کی تقریب میں شریک ہو کر اقلیتی برادری کے دل جیت لیے ہیں اور توقع کی جانی چاہیے کہ وہ آیندہ اقلیتی برادری کے تہواروں میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم نے اب ہولی کی تقریبات میں شرکت ہونے کا بھی وعدہ اور اپنی خواہشات کا اظہار کیا۔

یقین ہے کہ11 اگست1947 کو بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی گئی تقریر کا جو منشور اور آئین پاکستان کا حصہ بننی چاہیے تھی اس کی روح پر عمل کرنے کی خواہش وزیر اعظم محمد نوازشریف کے دل میں ہے، بلاشبہ انھوں نے پاکستان کی اقلیتوں کے دل جیت لیے ہیں۔
Load Next Story