صدارتی نظام لانے کیلیے جدوجہد کی جائے افتخار چوہدری کا خط

وکلا تنظیموں، سماجی کارکنوں، اہل قلم کے نام مراسلے میں پارلیمانی طرز حکومت مستردکردیا، سابق چیف جسٹس


Numainda Express November 27, 2015
وکلا تنظیموں، سماجی کارکنوں، اہل قلم کے نام مراسلے میں پارلیمانی طرز حکومت مستردکردیا، سابق چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے متبادل نظام کیلیے اپنا سیاسی ایجنڈا قانون دانوں اور دانشوروں کے سامنے رکھتے ہوئے صدارتی نظام کیلیے جدوجہد کرنے پر زور دیا ہے۔

ملک بھر کی بارکونسلوں، بار ایسوسی ایشنز، سماجی کارکنوں اور اہل قلم کے نام خط میں رٹائرڈ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے پارلیمانی طرزحکومت کو مسترد کرتے ہوئے صدارتی نظام کیلیے کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمانی نظام کے نام پر عوام کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور ہوتا رہے گا کیونکہ اس نظام کی آڑ میں ایک ٹولہ عوام پرمسلط ہے، عدل کی راہ میں قانونی موشگافیاں ہیں، احتساب چونکہ اشرافیہ کو گوارا نہیں اس لیے اسے مذاق بنا دیا گیا۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کتاب میں لکھے حروف کی صورت میں جگمگا تو رہا ہے مگر اہل اقتدار نے کبھی اس پر عمل نہیں کیا۔ ہر دور میں یہی لوگ حکومت میں رہے ہیں، کبھی فوجی طالع آزما کا ساتھ دیکر توکبھی جمہوریت کے سائے میں بیٹھ کر، ان کے پیرہن بدلتے ہیں خو نہیں جاتی، نعرہ بدلتا ہے طریقہ واردات ایک ہے۔ پولیس کو ایک طاغوت کا روپ دے دیا گیا ہے اور اہل اقتدار نے ہمیشہ اس طاغوت کی سرپرستی کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں