مشرف غداری کیس میں خصوصی عدالت کا از سرنو تحقیقات کا حکم
پرویزمشرف کے وکیل نے عدالت سے جے آئی ٹی کے قیام کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کیس کی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایف آئی اے کو کیس کی از سر نو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
غداری كیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف كے وكیل فروغ نسیم نے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم سے تفتیش كرانے كی استدعا كرتے ہوئے خصوصی عدالت كو بتایا كہ ایک ایجنسی سے تفتیش جانبدارنہ ہوسكتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حكومت یا كسی شخص كی منشا پر تحقیقات نہیں ہو سكتی اور نہ كوئی افسر اپنی مرضی پر تحقیقات كرسكتا ہے، اگر ناقص تفتیش كی جائے تو اس كے نتائج تفتیشیوں كو بھگتنا پڑتے ہیں لہٰذا غلط تحقیقات كرنے والوں كے خلاف قانون كے مطابق كاروائی ہونی چاہیے، عدالت كے دوبارہ تحقیقات كے حكم سے غداری كی یہ شكایت غیر مؤثر ہو گئی ہے لہذا اسے خارج كیا جائے یہ عدالت صرف ٹرائل ہی نہیں كر رہی بلكہ یہ بھی دیكھنا ہے كہ تحقیقات كیسے ہوئی۔
فروغ نسیم نے كہا کہ خصوصی قانون بھی مشتركہ ٹرائل كی بات كرتا ہے باقیوں كو چھوڑ كر ایک شخص كا ٹرائل كرنا درست نہیں اس لیے مشتركہ ٹرائل سے نہیں بچا جاسكتا، ٹرائل میں تمام تحقیقاتی ایجیسنیوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی كمیشن تشكیل دیا جائے جس میں آئی بی ،آئی ایس آئی اور ایم آئی شامل ہو جو از سر نو تحقیقات كرے۔
استغاثہ كی جانب سے اكرم شیخ نے عدالت كو بتایا كہ اسلام آباد ہائی كورٹ كا فیصلہ اختیارات سے تجاوز ہے، وفاقی حكومت ہائی كورٹ كے فیصلے كے خلاف بہت جلد اپیل دائر كرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم كورٹ كے 17 ركنی بینچ نے واضح كیا تھا كہ صرف پرویز مشرف 3 نومبر كے واقعے كے ذمہ دار ہیں اس كے بعد مشتركہ ٹرائل كی ضرورت نہیں بنتی جب کہ خود خصوصی عدالت بھی كہہ چكی ہے كہ تحقیقات صرف ایف آئی اے ہی كرسكتی ہے اس لیے كسی دوسری ایجنسی كو شامل نہیں كیا جا سكتا۔ اکرم شیخ کا كہنا تھا كہ وفاقی حكومت آئین سے انحراف كرنے والے كے خلاف كاروائی سے پہلو تہی نہیں كرسكتی۔
عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کیس کی از سر نو تفتیش كا حكم دیتے ہوئے تفتیشی ایجنسی كو سابق صدر پرویز مشرف، سابق چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر، سابق وزیر اعظم شوكت عزیز اور سابق وزیر قانون زاہد حامد كے بیانا ت ریكارڈ كرانے اور متعلقہ سركاری ریكارڈ كا معائنہ كرنے كا حكم دیا جب کہ عدالت کا کہنا تھا کہ ضروری ہوا تو شواہد جمع كرنے كے لیے تفتیش كا دائرہ وسیع كركے مزید افراد كے بیانات بھی ریكارڈ كئے جاسكتے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x3fwa9x_musharraf-case-hearing_news
غداری كیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف كے وكیل فروغ نسیم نے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم سے تفتیش كرانے كی استدعا كرتے ہوئے خصوصی عدالت كو بتایا كہ ایک ایجنسی سے تفتیش جانبدارنہ ہوسكتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حكومت یا كسی شخص كی منشا پر تحقیقات نہیں ہو سكتی اور نہ كوئی افسر اپنی مرضی پر تحقیقات كرسكتا ہے، اگر ناقص تفتیش كی جائے تو اس كے نتائج تفتیشیوں كو بھگتنا پڑتے ہیں لہٰذا غلط تحقیقات كرنے والوں كے خلاف قانون كے مطابق كاروائی ہونی چاہیے، عدالت كے دوبارہ تحقیقات كے حكم سے غداری كی یہ شكایت غیر مؤثر ہو گئی ہے لہذا اسے خارج كیا جائے یہ عدالت صرف ٹرائل ہی نہیں كر رہی بلكہ یہ بھی دیكھنا ہے كہ تحقیقات كیسے ہوئی۔
فروغ نسیم نے كہا کہ خصوصی قانون بھی مشتركہ ٹرائل كی بات كرتا ہے باقیوں كو چھوڑ كر ایک شخص كا ٹرائل كرنا درست نہیں اس لیے مشتركہ ٹرائل سے نہیں بچا جاسكتا، ٹرائل میں تمام تحقیقاتی ایجیسنیوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی كمیشن تشكیل دیا جائے جس میں آئی بی ،آئی ایس آئی اور ایم آئی شامل ہو جو از سر نو تحقیقات كرے۔
استغاثہ كی جانب سے اكرم شیخ نے عدالت كو بتایا كہ اسلام آباد ہائی كورٹ كا فیصلہ اختیارات سے تجاوز ہے، وفاقی حكومت ہائی كورٹ كے فیصلے كے خلاف بہت جلد اپیل دائر كرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم كورٹ كے 17 ركنی بینچ نے واضح كیا تھا كہ صرف پرویز مشرف 3 نومبر كے واقعے كے ذمہ دار ہیں اس كے بعد مشتركہ ٹرائل كی ضرورت نہیں بنتی جب کہ خود خصوصی عدالت بھی كہہ چكی ہے كہ تحقیقات صرف ایف آئی اے ہی كرسكتی ہے اس لیے كسی دوسری ایجنسی كو شامل نہیں كیا جا سكتا۔ اکرم شیخ کا كہنا تھا كہ وفاقی حكومت آئین سے انحراف كرنے والے كے خلاف كاروائی سے پہلو تہی نہیں كرسكتی۔
عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کیس کی از سر نو تفتیش كا حكم دیتے ہوئے تفتیشی ایجنسی كو سابق صدر پرویز مشرف، سابق چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر، سابق وزیر اعظم شوكت عزیز اور سابق وزیر قانون زاہد حامد كے بیانا ت ریكارڈ كرانے اور متعلقہ سركاری ریكارڈ كا معائنہ كرنے كا حكم دیا جب کہ عدالت کا کہنا تھا کہ ضروری ہوا تو شواہد جمع كرنے كے لیے تفتیش كا دائرہ وسیع كركے مزید افراد كے بیانات بھی ریكارڈ كئے جاسكتے ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x3fwa9x_musharraf-case-hearing_news