جمہوریت اور انصاف کے تقاضے

سیاست دانوں کے خلاف دنیا بھر میں مقدمات کی سماعت ہوتی ہے مگر قانون وانصاف کے اصل تقاضے پیش نظر رکھے جاتے ہیں


Editorial November 28, 2015
دانشمندی اسی میں ہے کہ عدالتی امورکو سیاسی رنگ دینے سے اجتناب کیا جائے۔ یہی جمہوریت و انصاف کا تقاضہ ہے۔ فوٹو: فائل

SHARJAH: بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلہ کی تیاریاں جاری ہیں اس سلسلہ میں گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف کراچی کے علاقہ لیاقت آباد سے نمائش چورنگی تک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت متحدہ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، فیصل سبزواری ، حیدر عباس رضوی اور دیگر رہنماؤں نے کی، اس موقع ریلی کے اطراف پارٹی کارکنوں کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، دوسری جانب سب سے خوش آیند بات ایم کیوایم کی ریلی کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی ریلی کے ساتھ تھی جب کہ ریلی اپنے طے شدہ مقام سے پہلے روکی گئی مگر جس نظم و ضبط ، تحمل و تدبر کا ایم کیوایم نے مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے پہلے متحدہ کا یہ موثر اسٹریٹ پاور شوتھا جس سے اس حقیقت کو تقویت ملتی ہے کہ جمہوری اسپرٹ اور روارادانہ کلچر رفتہ رفتہ سیاست کی رگوں میں دوڑنے لگا ہے جو نیک شگون اور بلدیاتی انتخابات کے پر امن طریقے سے انعقاد کا امید افزا اشارہ ہے۔

تاہم ملکی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتوں اور ارباب اختیار کو اسی ذمے دارانہ جمہوری اور آئینی و قانونی طرز عمل کے ذریعے مختلف تنازعات، مقدمات اور تصفیہ طلب دیگر قومی و عوامی امور کے حل کے لیے غیر جذباتی انداز نظر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اسی تناظر میں سابق مشیر پٹرولیم اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین کی دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت گرفتاری، نظربندی اور ریمانڈ کا مسئلہ بھی آئینی قانونی اور عدالتی پروسیس اور انصاف کی روح کے مطابق ہر قسم کی سیاسی و جماعتی کشمکش سے بالاتر رکھا جائے۔ سیاست دانوں کے خلاف دنیا بھر میں مقدمات کی سماعت ہوتی ہے مگر قانون وانصاف کے اصل تقاضے پیش نظر رکھے جاتے ہیں،کیونکہ عدالتی اور قانونی امور میں جذبات اور سیاسی دباؤ کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے، عدالت جو فیصلہ کرے اسے تمام فریقوں کو بلا چون وچرا تسلیم کرنا چاہیے، آزاد عدلیہ کے شفاف فیصلے جمہوریت کو مستحکم کرتے ہیں۔

لہٰذا انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرنے پر رینجرز اور سندھ حکومت میں جو تنازع پیدا ہوا اور اس موقع پر فوجداری مقدمات میں صوبے کے اعلی ترین لاء آفیسر پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان اور دیگر وکلاء نے عدالت کے سامنے دلائل دیے ، یہ سب آئینی و قانون معاملات ہیں،اس میں کسی کو شکایت نہیں ہونی چاہیے۔ قانون کو اپنا راستہ بنانے کی آزادی دینا ناگزیر ہے، جب کہ ملک حالت جنگ میں ہے ،افغان میڈیا نے امریکی ڈرون حملے میںطالبان کمانڈر خان سید سجناکی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ، ادھر وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی ریموٹ کنٹرول بم کے حملے میں بال بال بچ گئے تاہم ایمبولینس کے دھماکے کی زد میں آنے سے اردلی سمیت 2افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے، ابھی جمہوری معاشرہ اور حکومت تنی ہوئی رسی پر چل رہے ہیں ایسے ماحول کا تقاضہ ہے کہ عدالتی امور کے آئینی اور قانون دائرہ میں کسی قسم کی کشیدگی یا ریاستی و حکومتی دباؤکو خارج از امکان بنادینا چاہیے۔دانشمندی اسی میں ہے کہ عدالتی امورکو سیاسی رنگ دینے سے اجتناب کیا جائے۔ یہی جمہوریت و انصاف کا تقاضہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔