ماحولیاتی تبدیلی پیرس کانفرنس پاکستان ہدف دے گا نہ پابندی قبول کرے گا
اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں موسمیاتی تبدیلی پر کانفرنس 30 نومبر سے 11دسمبر تک ہوگی ، ذرائع
پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے فرانس میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں کوئلے کے استعمال پر کسی قسم کی پابندی تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی غربت، بیروزگاری اور توانائی بحران کو جواز بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سمجھوتے میں کوئی اہداف بھی نہیں دیے جائیں گے، اگر ترقی یافتہ ممالک زہریلی گیسز کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں تو ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں، وزیر اعظم کی ہدایت پر پالیسی تیار کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں موسمیاتی تبدیلی پر کانفرنس 30 نومبر سے 11دسمبر تک ہوگی یہ پارٹیز کی21 ویں کانفرنس ہے اسی مناسب سے اس کا نام سی اوپی21 رکھا گیا ہے، اس میں پاکستان سمیت 196ممالک کے سربراہان یا نمائندے شرکت کریں گے، وزیر اعظم کی ہدایت پر ہوم ورک تیار کر لیا گیا ہے، پاکستان کانفرنس میں واضح موقف اختیار کرے گا کہ دنیا اگر تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے تو اس کے ذمے دار ہم نہیں، ہماری عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، 40 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔
مغرب نے کوئلہ جلا کر ترقی کی، ہم مہنگا فیول استعمال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، کوئلے سے 6 روپے اور سولر انرجی سے 19روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوتی ہے، اگر دنیا ماحول کو محفوظ بنانا چاہتی ہے تو ہمیں سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی، فنانس، تکنیکی اور کیپسٹی میں مدد دے، خالی وعدوں کا فائدہ نہیں۔ اس حوالے سے وفاقی سیکریٹری کلائمٹ چینج عارف احمد خان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ہم ترقی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اس کے حصول کے لیے کوئلہ جلانا ہے، سولر ٹیکنالوجی مہنگا آپشن ہے، اگر ترقی کرنی ہے تو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ہم اس کانفرنس میں کوئی ٹارگٹ نہیں دیں گے کیونکہ ابھی ہم نے ترقیاتی کام کرنے ہیں، مغرب نے کوئلے کو جلا کر ترقی کی ہے۔
اس حوالے سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سمجھوتے میں کوئی اہداف بھی نہیں دیے جائیں گے، اگر ترقی یافتہ ممالک زہریلی گیسز کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں تو ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں، وزیر اعظم کی ہدایت پر پالیسی تیار کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں موسمیاتی تبدیلی پر کانفرنس 30 نومبر سے 11دسمبر تک ہوگی یہ پارٹیز کی21 ویں کانفرنس ہے اسی مناسب سے اس کا نام سی اوپی21 رکھا گیا ہے، اس میں پاکستان سمیت 196ممالک کے سربراہان یا نمائندے شرکت کریں گے، وزیر اعظم کی ہدایت پر ہوم ورک تیار کر لیا گیا ہے، پاکستان کانفرنس میں واضح موقف اختیار کرے گا کہ دنیا اگر تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے تو اس کے ذمے دار ہم نہیں، ہماری عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، 40 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔
مغرب نے کوئلہ جلا کر ترقی کی، ہم مہنگا فیول استعمال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، کوئلے سے 6 روپے اور سولر انرجی سے 19روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوتی ہے، اگر دنیا ماحول کو محفوظ بنانا چاہتی ہے تو ہمیں سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی، فنانس، تکنیکی اور کیپسٹی میں مدد دے، خالی وعدوں کا فائدہ نہیں۔ اس حوالے سے وفاقی سیکریٹری کلائمٹ چینج عارف احمد خان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ہم ترقی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اس کے حصول کے لیے کوئلہ جلانا ہے، سولر ٹیکنالوجی مہنگا آپشن ہے، اگر ترقی کرنی ہے تو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ہم اس کانفرنس میں کوئی ٹارگٹ نہیں دیں گے کیونکہ ابھی ہم نے ترقیاتی کام کرنے ہیں، مغرب نے کوئلے کو جلا کر ترقی کی ہے۔