کسٹمز افسران کو قانون کے تحت مطلوبہ اختیارات دینے کا مطالبہ
اختیارات نہ ملنے سے کلیئرنس میں تاخیرہوتی ہے لہذا چیئرمین ایف بی آر نوٹس لیں،کیسف مروت
لاہور:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب اور ریونیو وصولی کا حجم بڑھانے کیلیے ماتحت کسٹمز افسران کو پاکستان کسٹم ایکٹ کے تحت مطلوبہ اختیارات دینے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
ٹریڈ سیکٹر کا موقف ہے کہ پورٹ قاسم سمیت بیشتر کسٹمزکلکٹریٹ میں متعلقہ کلکٹرز کی جانب سے ماتحت افسران کو ایکٹ کے تحت فیصلہ یا تصفیہ کرنے کے اختیارات نہ دیے جانے کے سبب درآمدی کنسائمنٹس کی نہ صرف کسٹمزکلیئرنس میں تاخیرکا رحجان برقرار ہے بلکہ اعلیٰ عدالت اور کسٹم ٹریبونل میں مقدمات کی تعداد بتدریج بڑھتی جارہی ہے، متاثرہ درآمدکنندگان کے بڑھتے ہوئے مقدمات کے سبب کسٹمز افسران کی بڑی تعداد بھی کلکٹریٹس میں ذمے داریاں نبھانے کے بجائے مقدمات کی پیروری کیلیے عدالت اور کسٹمز ٹریبونل میں مصروف ہوتی ہے، ان مسائل کی وجہ سے کسٹمزکلیئرنس میں تاخیر، ڈیمریجز، ڈیٹنشن اور اضافی چارجزکی صورت میں تمام تربوجھ براہ راست ٹریڈ سیکٹر کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نائب صدر کیسف خان مروت نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پربتایا کہ محکمہ کسٹمز میں پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں خصوصاً جبکہ دیگر کلکٹریٹس میں عموما ًماتحت افسران کوپاکستان کسٹمز ایکٹ کے تحت اختیارات حاصل نہیں جس سے کنسائمنٹس کلیئرنس میں تاخیر کی روایت برقرار ہے، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین کا تعلق چونکہ کسٹمزگروپ سے ہے لہٰذا انہیں کسٹمز اسٹرکچر کی اصلاح کا منظم پروگرام شروع کرنا چاہیے تاکہ یہ ریونیو جنریٹ کرنے کے ساتھ ٹریڈ سیکٹر کوسہولت دینے والامحکمہ بن سکے،اصلاحی پروگرام کے تحت کسٹمزمیں افسران کی لابیوں کوختم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں تعینات ماتحت افسران کو اختیارات نہیں دیے جارہے جس سے وہاںخوف وہراس کی فضا ہے۔
کیسف مروت نے کہا کہ ٹریڈ سیکٹر ڈیوٹی وٹیکس ادائیگیوں کیلیے تیار ہے لیکن یہ ایف بی آر اورپاکستان کسٹمزمیں سہولتوںسے ممکن ہے۔انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ کلکٹرپورٹ قاسم کی جانب سے ماتحت افسران کے قانونی اختیارات چھیننے کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں ٹریڈ سیکٹر کوسہولتیںدینے کی ہدایات کریں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب اور ریونیو وصولی کا حجم بڑھانے کیلیے ماتحت کسٹمز افسران کو پاکستان کسٹم ایکٹ کے تحت مطلوبہ اختیارات دینے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
ٹریڈ سیکٹر کا موقف ہے کہ پورٹ قاسم سمیت بیشتر کسٹمزکلکٹریٹ میں متعلقہ کلکٹرز کی جانب سے ماتحت افسران کو ایکٹ کے تحت فیصلہ یا تصفیہ کرنے کے اختیارات نہ دیے جانے کے سبب درآمدی کنسائمنٹس کی نہ صرف کسٹمزکلیئرنس میں تاخیرکا رحجان برقرار ہے بلکہ اعلیٰ عدالت اور کسٹم ٹریبونل میں مقدمات کی تعداد بتدریج بڑھتی جارہی ہے، متاثرہ درآمدکنندگان کے بڑھتے ہوئے مقدمات کے سبب کسٹمز افسران کی بڑی تعداد بھی کلکٹریٹس میں ذمے داریاں نبھانے کے بجائے مقدمات کی پیروری کیلیے عدالت اور کسٹمز ٹریبونل میں مصروف ہوتی ہے، ان مسائل کی وجہ سے کسٹمزکلیئرنس میں تاخیر، ڈیمریجز، ڈیٹنشن اور اضافی چارجزکی صورت میں تمام تربوجھ براہ راست ٹریڈ سیکٹر کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نائب صدر کیسف خان مروت نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پربتایا کہ محکمہ کسٹمز میں پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں خصوصاً جبکہ دیگر کلکٹریٹس میں عموما ًماتحت افسران کوپاکستان کسٹمز ایکٹ کے تحت اختیارات حاصل نہیں جس سے کنسائمنٹس کلیئرنس میں تاخیر کی روایت برقرار ہے، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین کا تعلق چونکہ کسٹمزگروپ سے ہے لہٰذا انہیں کسٹمز اسٹرکچر کی اصلاح کا منظم پروگرام شروع کرنا چاہیے تاکہ یہ ریونیو جنریٹ کرنے کے ساتھ ٹریڈ سیکٹر کوسہولت دینے والامحکمہ بن سکے،اصلاحی پروگرام کے تحت کسٹمزمیں افسران کی لابیوں کوختم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں تعینات ماتحت افسران کو اختیارات نہیں دیے جارہے جس سے وہاںخوف وہراس کی فضا ہے۔
کیسف مروت نے کہا کہ ٹریڈ سیکٹر ڈیوٹی وٹیکس ادائیگیوں کیلیے تیار ہے لیکن یہ ایف بی آر اورپاکستان کسٹمزمیں سہولتوںسے ممکن ہے۔انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ کلکٹرپورٹ قاسم کی جانب سے ماتحت افسران کے قانونی اختیارات چھیننے کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں ٹریڈ سیکٹر کوسہولتیںدینے کی ہدایات کریں۔