بڑے بیٹ کرکٹ کیلیے خطرناک ہوں گے بیری رچرڈز

ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے سابق جنوبی افریقی بیٹسمین کے تاثرات کی تائید کردی


Sports Desk November 29, 2015
رچرڈز کو یقین ہے کہ مسئلے کا حل انتہائی آسان اور ایسا بلے کے سائز کو محدود کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

KUALA LUMPUR: سابق جنوبی افریقی بیٹسمین بیری رچرڈز نے کہا ہے کہ بڑے کرکٹ 'بیٹ' اس کھیل کے لئے خطرناک ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق بیری رچرڈز نے نومبر1970 میں ساؤتھ آسٹریلیا کیلیے ویسٹرن آسٹریلیا کیخلاف ایک دن میں 325 رنز بنانے والے اپنے پرانے بیٹ اور رواں ہفتے ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں ڈیوڈ وارنر کے بلے کا موازنہ کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا، دونوں میں بہت زیادہ فرق نے رچرڈز کو اس وقت حیران کردیا جب انھوں نے پہلی مرتبہ ایک اور بیٹ دیکھا، جس کے بعد انھوں نے بیٹ ٹیکنالوجی سے بلے اور گیند کے درمیان بہتر توازن قائم رکھنے کیلیے بلا تیار کرنے کا مطالبہ کیا جو بولرز ، امپائرز یا فیلڈرز کیلیے کم نقصان دہ ثابت ہو۔

رچرڈز کہتے ہیں کہ یہ گالفرز بوبی جونز اور بونا واٹسن کی طرح ہے۔ اسے صرف ایک ہتھیار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، اس میں صرف ایک ہی چیز مشترکہ چیز ان کا لکڑی سے تیار ہونا ہے اور یہ گرفت رکھتے ہیں، حقیقتاً میں سمجھتا ہوں کہ اس سے خطرناک انجریز ہوسکتی ہیں، اس پر گیند پڑ کر بہت تیزی سے حرکت کرتی ہے، میں سمجھتا ہوں یہ بڑے سے بڑے ہوتے رہیں گے جب تک کوئی پلیئر زخمی نہ ہوجائے۔ کرکٹ بلے بنانے کیلیے استعمال ہونیوالی لکڑی میں بہت تبدیلی آگئی ہے، مینوفیکچررز لکڑی کو خشک کرکے ایک ہلکی سطح کے ساتھ زیادہ لمبا ہینڈل تیارکرتے ہیں۔ اس سے یہ مطلب اخذ کیا جاتا ہے کہ جتنا بڑا بلا ہوگا وہ اتنا ہی متوازن ہوگا، مثال کے طور پر رچرڈز 2 پونڈز، 7 اونس بلا استعمال کرتے ہیں، وارنر کے تمام بلے 2 پونڈ 10 اونس بھاری ہوتے ہیں۔

بلے کی تباہ کاریوں کا موازنہ 2015 سے کیا جاسکتا ہے جب آسٹریلین ٹیم افتتاحی ڈے نائٹ ٹیسٹ کیلیے ٹریننگ میں مصروف تھی۔ ایڈیلیڈ گریڈ مقابلوں میں سدرن اسٹنگریز بی ٹیم کے ایک اسپن بولر ٹوم کوٹر گلز کو مچل مارش کی سیدھی گیند کان کے پیچھے لگی تھی۔ آج سے ایک برس قبل ایس ایس جی پر فلپ ہیوز شدید زخمی ہوئے تھے جس نے آسٹریلیا کے پلیئرز کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ رچرڈز کے تاثرات کی ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے بھی تائید کرتے ہوئے بلے کے قوانین کی تحقیقات کیلیے سفارش کردی۔ البتہ رچرڈز کو یقین ہے کہ مسئلے کا حل انتہائی آسان اور ایسا بلے کے سائز کو محدود کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں