مودی کو جامعہ ملیہ دہلی بلانے کے فیصلے کی طلبہ نے مخالفت کردی
طلبہ انھیں کانووکیشن کی صدارت کا اہل نہیں سمجھتے، 95 فیصد طلبہ کا انتظامیہ کو خط
دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سابق اور زیر تعلیم طلبہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو درس گاہ بلانے کی مخالفت کردی۔
بھارتی میڈیاکے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے95 فیصد طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ مودی کو سالانہ کانووکیشن میں بلانے کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ نریندرمودی ہماری درس گاہ آئیں۔ طلبہ نے مزید کہا کہ 2008 میں ایک جلسے کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ اور طلبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی سرکاری خرچ پردہشت گردوں کا دفاع کررہی ہے۔
طلبا نے خط میں انتظامیہ سے کہا کہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی تاریخی درس گاہ کے خلاف نفرت پھیلاتی رہی ہے جس کی بنا پر طلبہ انھیں کانووکیشن کی صدارت کا اہل نہیں سمجھتے، اس لیے انھیں بھیجا گیا دعوت نامہ واپس لیا جائے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے95 فیصد طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ مودی کو سالانہ کانووکیشن میں بلانے کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ نریندرمودی ہماری درس گاہ آئیں۔ طلبہ نے مزید کہا کہ 2008 میں ایک جلسے کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ اور طلبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی سرکاری خرچ پردہشت گردوں کا دفاع کررہی ہے۔
طلبا نے خط میں انتظامیہ سے کہا کہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی تاریخی درس گاہ کے خلاف نفرت پھیلاتی رہی ہے جس کی بنا پر طلبہ انھیں کانووکیشن کی صدارت کا اہل نہیں سمجھتے، اس لیے انھیں بھیجا گیا دعوت نامہ واپس لیا جائے۔