امریکا نے دہشت گردوں کی نسلیں مٹانے کا پروگرام بنالیا واشنگٹن پوسٹ

دہشتگردوںکی فہرستیں مرتب ہوںگی،آئندہ نسلوںکے نام بھی درج ہوںگے،جب موقع ملے گاانہیں نشانہ بنایاجائیگا،امریکی اخبار


Online October 25, 2012
سی آئی اے اورفوجی اہلکاروںکودہشت گردوںکیخلاف اسامہ طرزکے آپریشن کیلیے تیارکیاجائیگااورموقع ملتے ہی وہ ان پرجھپٹ پڑینگے

امریکانے دہشت گردوں کی نسلیں تک ختم کرنے کیلیے کئی عشروں پرمحیط پروگرام کی تیاری شروع کردی ہے۔

اس کے تحت دہشت گردوں کی مکمل فہرستیں مرتب کی جائیں گی جن میں ان کی آنے والی نسلوں کے نام بھی درج ہو گے اور جب بھی موقع ملے گاانہیں نشانہ بنایا جائے گا،امریکانے پاکستان پر واضح کردیاہے کہ ڈرون حملے ختم نہیں کیے جاسکتے تاہم انہیں پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر مربوط بنایا جاسکتاہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی محکمہ خارجہ پینٹاگون اور انسداد دہشتگردی کے اداروں کے اعلی حکام کے حوالے سے تازہ ترین تفصیلی رپورٹ کے مطابق امریکانے کم از کم آئندہ 10 سال کیلیے مطلوب دہشتگردوں کی فہرستوں کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے جنھیں وقفے وقفے سے اپ ڈیٹ کیا جائے گاتاکہ کوئی دہشت گرد بھی ان فہرستوں سے نہ بچ سکے ۔

رپورٹ کے مطابق جودہشت گرد ڈرون حملوں سے نہیں مارے جاسکیں گے،انہیں شکارکرنے کیلیے باقاعدہ سی آئی اے اورفوج کے انتہائی حساس اہلکاروںکواسامہ بن لادن جیسے آپریشن کیلیے تیار کیا جائے گااورجہاں بھی ان دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملے گی یہ گروپ ان پرجھپٹ پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق اگر چہ محکمہ خارجہ پینٹا گون اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے اس پروگرام کے بارے میں زبانیں بند کر رکھی ہیںلیکن انتہائی قابل اعتماد اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس پروگرام کو امریکی خارجہ پالیسی میں خصوصی اہمیت رہے گی۔

پینٹاگون کے ذرائع نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ وزیردفاع لیون پنیٹا نے پاکستانی آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ڈرون حملے بند کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم ان ذرائع کا کہنا تھا کہ پنیٹانے ان حملوں میں کمی اورانہیں پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر مربوط بنانے کی یقین دہانی ضرورکرائی ہے۔معلوم ہواہے کہ امریکانے مطلوب دہشتگردوں کے تعاقب کیلیے خفیہ نقشہ تیارکرلیاہے،نقشے کے ذریعے نامعلوم مقامات پرچھپے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں