ڈاکٹرعاصم نےدہشتگردوں کی معاونت کےالزامات کااعتراف کرلیا تفتیشی افسر
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع کرتے ہوئے نیب کو تفتیش کی اجازت دے دی
KARACHI:
سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سے تفتیش کرنے والے پولیس انسپکٹر ذوالفقار کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ڈاکٹر عاصم نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا اعتراف کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گلبرگ پولیس نے ڈاکٹرعاصم حسین کو سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی علی اکبرکی عدالت میں پیش کیا۔ جہاں دفعہ 164 کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا گیا۔ پولیس کی جانب سے ضیاالدین اسپتال کے ڈپٹی میڈیکل افسر اور سرکاری گواہ ڈاکٹر یوسف ستارنے ڈاکٹرعاصم کو شناخت کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں انہوں نے کہا کہ ضیا الدین اسپتال میں کالعدم تنظیموں کے کارکنوں، سیاسی جماعتوں اور لیاری گینگ وار کے ملزمان کا علاج ہوتا رہا ہے جب کہ دہشت گردوں کو علاج کے بہانے پناہ کے علاوہ انہیں 50 فیصد رعایت بھی دی جاتی تھِی۔ عدالت نے گواہ کے تحریری بیان کے بعد ڈاکٹرعاصم سے سوال کیا کہ کیا آپ گواہ کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں تو ڈاکٹرعاصم اس پرخاموش رہے اور گواہ کے بیان کی تردید نہ کی تاہم انہوں نے سرکاری گواہ ڈاکٹر یوسف ستار کے تحریری بیان پراپنے دستخط کئے اور انگوٹھے بھی لگائے۔
سٹی کورٹ کے بعد ڈاکٹر عاصم کو ریمانڈ کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالت لے جایا گیا جب کہ اس موقع پر تفتیشی افسرانسپکٹر ذوالفقار کا کہنا تھا کہ عدالت کے روبرو ڈاکٹرعاصم نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا اعتراف کیا ہے اور اس حوالے سے گواہ کی جانب سے تحریری بیان کی تردید کئے بغیرانہوں نے اس پر دستخط بھی کئے اورانگوٹھے بھی لگائے۔
ڈاکٹرعاصم کو جب انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا گیا تو پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کی درخواست کی۔ سماعت کے دوران نیب کے پراسیکیوٹر امجد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب کے ریفرنس نمبر231097 میں گرفتارکیا گیا ہے۔عدالت ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے لئے این او سی جاری کرے تاکہ انہیں تحویل میں لے کر تفتیش کی جاسکے۔
ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے پولیس اور نیب کی درخواستوں کے خلاف جوابی دلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے تو انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا غیرقانونی ہے، پولیس نے بتائے بغیر ڈاکٹر عاصم کو سٹی کورٹ میں پیش کیا،ابھی پولیس کی تفتیش جاری تھی تو نیب نے کیسے ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری ڈال دی، ڈاکٹر عاصم کمرہ عدالت میں موجود ہیں ان سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ان پر کتنا دباؤ ڈالا گیا ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرتے ہوئے نیب کو بھی ان سے تفتیش کی اجازت دے دی تاہم اس دوران ڈاکٹرعاصم پولیس کی تحویل میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین پردہشت گردوں کی معاونت، انہیں پناہ دینے اور ان کا علاج کرنے کے علاوہ سوئی سدرن میں غیرقانونی ٹھیکے اور بھرتیاں کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3g8ocv_dr-asim_news
سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سے تفتیش کرنے والے پولیس انسپکٹر ذوالفقار کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ڈاکٹر عاصم نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا اعتراف کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گلبرگ پولیس نے ڈاکٹرعاصم حسین کو سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی علی اکبرکی عدالت میں پیش کیا۔ جہاں دفعہ 164 کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا گیا۔ پولیس کی جانب سے ضیاالدین اسپتال کے ڈپٹی میڈیکل افسر اور سرکاری گواہ ڈاکٹر یوسف ستارنے ڈاکٹرعاصم کو شناخت کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں انہوں نے کہا کہ ضیا الدین اسپتال میں کالعدم تنظیموں کے کارکنوں، سیاسی جماعتوں اور لیاری گینگ وار کے ملزمان کا علاج ہوتا رہا ہے جب کہ دہشت گردوں کو علاج کے بہانے پناہ کے علاوہ انہیں 50 فیصد رعایت بھی دی جاتی تھِی۔ عدالت نے گواہ کے تحریری بیان کے بعد ڈاکٹرعاصم سے سوال کیا کہ کیا آپ گواہ کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں تو ڈاکٹرعاصم اس پرخاموش رہے اور گواہ کے بیان کی تردید نہ کی تاہم انہوں نے سرکاری گواہ ڈاکٹر یوسف ستار کے تحریری بیان پراپنے دستخط کئے اور انگوٹھے بھی لگائے۔
سٹی کورٹ کے بعد ڈاکٹر عاصم کو ریمانڈ کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالت لے جایا گیا جب کہ اس موقع پر تفتیشی افسرانسپکٹر ذوالفقار کا کہنا تھا کہ عدالت کے روبرو ڈاکٹرعاصم نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا اعتراف کیا ہے اور اس حوالے سے گواہ کی جانب سے تحریری بیان کی تردید کئے بغیرانہوں نے اس پر دستخط بھی کئے اورانگوٹھے بھی لگائے۔
ڈاکٹرعاصم کو جب انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا گیا تو پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کی درخواست کی۔ سماعت کے دوران نیب کے پراسیکیوٹر امجد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب کے ریفرنس نمبر231097 میں گرفتارکیا گیا ہے۔عدالت ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے لئے این او سی جاری کرے تاکہ انہیں تحویل میں لے کر تفتیش کی جاسکے۔
ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے پولیس اور نیب کی درخواستوں کے خلاف جوابی دلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے تو انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا غیرقانونی ہے، پولیس نے بتائے بغیر ڈاکٹر عاصم کو سٹی کورٹ میں پیش کیا،ابھی پولیس کی تفتیش جاری تھی تو نیب نے کیسے ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری ڈال دی، ڈاکٹر عاصم کمرہ عدالت میں موجود ہیں ان سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ان پر کتنا دباؤ ڈالا گیا ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرتے ہوئے نیب کو بھی ان سے تفتیش کی اجازت دے دی تاہم اس دوران ڈاکٹرعاصم پولیس کی تحویل میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین پردہشت گردوں کی معاونت، انہیں پناہ دینے اور ان کا علاج کرنے کے علاوہ سوئی سدرن میں غیرقانونی ٹھیکے اور بھرتیاں کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3g8ocv_dr-asim_news