پیرس حملوں کے بعد آسٹریلیا میں مسلم دشمنی اور تعصب میں اضافہ ہوا سروے

ملازمت کی تلاش میں نکلنے والے مسلمانوں کو 62 فیصد زیادہ تعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رپورٹ


ویب ڈیسک November 30, 2015
ملازمت کی تلاش میں نکلنے والے مسلمانوں کو 62 فیصد زیادہ تعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رپورٹ، فوٹو: فائل

LONDON: دنیا بھر میں اور بالخصوص یورپ میں ہونے والے دہشت گردی کے پے درپے واقعات نے یورپی ممالک میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنا شروع کردیا ہے اور اس سے متعلق آسٹریلیا میں کیے جانے والے سروے میں کہا گیا ہے کہ پیرس دہشت گردی کے بعد آسٹریلیا میں مسلم دشنی اور تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔

ویسٹرن سڈنی، چارلس اسٹیورٹ یونیورسٹی اور اسلامک سائنس اینڈ ریسرچ اکیڈمی کے تحت کے کیے گئے تازہ ترین سروے میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں مقیم 600 مسلمانوں کے سروے کے بعد یہ بات سانے آئی کہ 57 مسلمان سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردی کے بڑھنے سے یہاں کی مقامی آبادی کی جانب سے ان کے ساتھ تعصبانہ رویوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہیں کئی مواقع پر اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم 86 فیصد کا کہنا ہے کہ تعصب بڑھنے کے باوجود آسٹریلین مسلمانوں اور غیر مسلمانوں میں دوستانہ تعلقات ہیں۔

ریسرچ ٹیم کے سربراہ اور ویسٹرن یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے واقعات میں کچھ شدت پسند مسلمانوں کی نمائندگی نے یہاں مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں اور لوگ انہیں دہشت گرد سمجھ رہے ہیں۔ سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس تعصبانہ رویئے کا اظہار کام کرنے والی جگہوں پر بھی نظر آتا ہے اور گزشتہ کچھ سالوں سے مسلمانوں میں بے روزگاری کا تناسب 8.5 فیصد بڑھا ہے جب کہ مجموعی طور پر ملازمت کی تلاش میں نکلنے والے مسلمانوں کو 62 فیصد زیادہ تعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم تعصب کے بڑھنے کے باوجود مسلمانوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ لوگ انہیں اب بھی آسٹریلیا سمجھتے ہیں اور ملک سے ان کے تعلق کو مانتے ہیں۔ واضح رہے مسلمان آبادی آسٹریلیا کی کل آبادی کا 2 فیصد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔