’’اصغر خان کیس پر پوائنٹ اسکورنگ ہو رہی ہے‘‘ ’’لیگی قیادت معافی مانگے‘‘ ایکسپریس فورم
رانا ثنا اللہ، ن لیگ کے سربراہ گرفتاری دیدیں یا ضمانت کروائیں، فواد چوہدری
سپریم کورٹ کی طرف سے اصغر خان کیس کا فیصلہ دوررس نتائج کا حامل ہے مگر اس پر پوائنٹ اسکورنگ ہو رہی ہے، ن لیگ کی قیادت کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ایکسپریس فورم میں ''اصغرخان کیس کے فیصلے کے پاکستانی سیاست پر اثرات '' کے موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اﷲ نے کہاکہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر پوائنٹ اسکورنگ کی جارہی ہے، میڈیا اسے رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اسٹیبلشمنٹ کا کردار اب بھی جاری ہے اور اس کا تعین وہ خود کرتی ہے، آج تک کوئی الیکشن ان کے بغیر نہیں ہوتا۔ 6ماہ کیلیے صدرکا کردار غیرسیاسی ہو تو آئندہ الیکشن خوش آئند ہوگا۔ سپریم کورٹ نے سب کے خلاف کارروائی کا حکم دیا مگر 100 افراد میں بار بار صرف نوازشریف کا نام لیا جارہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور فواد چودھری نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت دل بڑا کرے اور قوم سے معافی مانگے۔ ملزمان کی دو کیٹگریزہیں، اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف کارروائی وفاقی حکومت براہ راست کرے گی یا فوج کو فیصلہ بھیج دے گی۔ نوازشریف نے35لاکھ لیے اور شہباز شریف کو 25لاکھ لے کر دیے، عابدہ حسین نے 10لاکھ روپے لینے پر معافی مانگ لی ہے۔ نواز شریف کے پاس دو راستے ہیں، وہ گرفتاری دیدیں یا پہلے ضمانت کروائیں۔ تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہاکہ یہ فیصلہ بہت پہلے آجانا چاہیے تھا، اگراب کوئی ایوان صدر کو سیاسی اکھاڑہ بنائے گا تو غیر آئینی بات ہوگی۔
مسلم لیگ (ن)کو اب تک سپریم کورٹ سے رجوع کرلینا چاہیے تھا۔ تمام فریقوں کو فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ(فنکشنل)کے سینئر نائب صدرخان سلطان محمود خان نے کہا کہ چیف جسٹس سقوط مشرقی پاکستان پر بھی از خود نوٹس لیں۔ اگر آئی جے آئی کے ذریعے پیسے لینے والے جمہوریت کے قاتل تھے تو پاکستان کا قاتل کون تھا۔ کل سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تنقید کرنیوالے آج بغلیں بجارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنماامیرالعظیم نے کہاکہ اصغرخان نے بھی بہت کچھ کیاہے، انہیں بھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ اسلم گھمن نے کہاکہ میڈیا اور سیاستدان فوج کو بدنام نہ کریں۔ آئی ایس آئی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ایکسپریس فورم میں ''اصغرخان کیس کے فیصلے کے پاکستانی سیاست پر اثرات '' کے موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اﷲ نے کہاکہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر پوائنٹ اسکورنگ کی جارہی ہے، میڈیا اسے رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اسٹیبلشمنٹ کا کردار اب بھی جاری ہے اور اس کا تعین وہ خود کرتی ہے، آج تک کوئی الیکشن ان کے بغیر نہیں ہوتا۔ 6ماہ کیلیے صدرکا کردار غیرسیاسی ہو تو آئندہ الیکشن خوش آئند ہوگا۔ سپریم کورٹ نے سب کے خلاف کارروائی کا حکم دیا مگر 100 افراد میں بار بار صرف نوازشریف کا نام لیا جارہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور فواد چودھری نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت دل بڑا کرے اور قوم سے معافی مانگے۔ ملزمان کی دو کیٹگریزہیں، اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف کارروائی وفاقی حکومت براہ راست کرے گی یا فوج کو فیصلہ بھیج دے گی۔ نوازشریف نے35لاکھ لیے اور شہباز شریف کو 25لاکھ لے کر دیے، عابدہ حسین نے 10لاکھ روپے لینے پر معافی مانگ لی ہے۔ نواز شریف کے پاس دو راستے ہیں، وہ گرفتاری دیدیں یا پہلے ضمانت کروائیں۔ تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہاکہ یہ فیصلہ بہت پہلے آجانا چاہیے تھا، اگراب کوئی ایوان صدر کو سیاسی اکھاڑہ بنائے گا تو غیر آئینی بات ہوگی۔
مسلم لیگ (ن)کو اب تک سپریم کورٹ سے رجوع کرلینا چاہیے تھا۔ تمام فریقوں کو فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ(فنکشنل)کے سینئر نائب صدرخان سلطان محمود خان نے کہا کہ چیف جسٹس سقوط مشرقی پاکستان پر بھی از خود نوٹس لیں۔ اگر آئی جے آئی کے ذریعے پیسے لینے والے جمہوریت کے قاتل تھے تو پاکستان کا قاتل کون تھا۔ کل سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تنقید کرنیوالے آج بغلیں بجارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنماامیرالعظیم نے کہاکہ اصغرخان نے بھی بہت کچھ کیاہے، انہیں بھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ اسلم گھمن نے کہاکہ میڈیا اور سیاستدان فوج کو بدنام نہ کریں۔ آئی ایس آئی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔