دہشت گردی اور ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ

پاکستان گزشتہ پندرہ بیس برس سے دہشت گردی کا شکار ہے، دہشت گردی نے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے


Editorial December 01, 2015
پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی واردات اس امر کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کی وجہ بھی کوئی ایک ملک نہیں ہے۔ فوٹو: فائل

MULTAN: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف مالٹا میں دولت مشترکہ کے اجلاس کے بعد گزشتہ روز عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے فرانس کے دارالحکومت پیرس پہنچے اور وہاں میڈیا سے گفتگو کی۔ اس گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ دہشت گردی اور موسمی تبدیلیوں سے نمٹنا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ داعش کے خطرات اور دہشت گردی کے غیر ملکی رجحان سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے اور پاکستان میں سماجی ترقی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

پاکستان اس وقت جس صورت حال سے دوچار ہے'یہ سب پر عیاں ہے۔ پاکستان گزشتہ پندرہ بیس برس سے دہشت گردی کا شکار ہے' دہشت گردی نے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے' حالات اس قدر خراب ہوئے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کر دیا جس کے بعد سے پاکستان میں کرکٹ ہی نہیں بلکہ دیگر کھیلوں کے عالمی مقابلے ختم ہو گئے لیکن جب سے موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے' اس نے معاشی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے دونوں کو اپنا ایجنڈا بنایا۔

ایک جانب چین کے تعاون سے مختلف انرجی پراجیکٹس اور اکنامک کوریڈور پر کام شروع ہے' کراچی سے لاہور تک موٹروے کا منصوبہ عملی شکل اختیار کر رہا ہے' یہ منصوبے اگر اپنے مقررہ مدت کے دوران مکمل ہو جاتے ہیں تو اس سے پاکستان کی معیشت ترقی کی شاہراہ پر برق رفتاری سے سفر کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ ملک میں نئے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کا ملکی معاشی پالیسیوں پر اعتماد بحال ہوا ہے۔

دوسری طرف دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن بھی جاری ہے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ یہاں دہشت گردوں نے اپنا کنٹرول مستحکم کر رکھا تھا۔ اب شمالی وزیرستان کو ان سے پاک کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں بھی شرپسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور وہاں امن قائم ہو گیا ہے جب کہ کراچی میں بھی امن و امان کی صورت حال خاصی بہتر ہو گئی ہے۔ کراچی میں کاروباری سرگرمیاں خاصی حد تک بحال ہو گئی ہیں۔ بلوچستان میں ترقی کی شاہراہ پر سفر کر رہا ہے۔ بلاشبہ دہشت گردوں نے بھی کارروائیاں کی ہیں لیکن ماضی کے مقابلے میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔

ملک بھر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں خاصی حد تک کمی آ گئی ہے اور کاروباری طبقہ اور عوام اطمینان کا سانس لے رہے ہیں' شاید انھی معاملات اور اقدامات کو مدنظر رکھ کر وزیراعظم نے یہ کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے' وہاں کے حالات خاصے پیچیدہ ہیں۔ افغانستان عرصے سے غیر مستحکم ہے اور وہاں طالبان مسلسل کارروائیاں کر رہے ہیں۔ افغانستان کی حکومت اپنی ناکامیوں کو تسلیم کرنے کے تیار نہیں۔ اگر افغانستان کی حکومت اپنے ملک میں طالبان کی مزاحمت ختم کرنے میں کامیاب ہو جاتی اور وہاں امن قائم ہو جاتا تو اس کے اثرات پورے خطے پر پڑنے تھے لیکن افغانستان کی صورت حال مسلسل خراب چلی آ رہی ہے وہاں سے پاکستان میں دراندازی ہوتی ہے۔ یہ صورت حال بھی پاکستان کے لیے مسائل کا باعث ہے۔

یوں دیکھا جائے تو افغانستان کی صورت حال کا اثر پاکستان پر پڑ رہا ہے اور پاکستان وسط ایشیاء میں پیدا ہونے والے کاروباری مواقع سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ اسی طرح پاکستان میں دہشت گردی جاری رہنے کی ایک وجہ افغانستان کے حالات بھی ہیں۔ ادھر بھارت بھی پاکستان کے لیے نت نئے مسائل کھڑے کرتا رہتا ہے۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے چین کے دورے کے دوران چینی قیادت سے اکنامک کاریڈور پر اعتراض بھی اٹھایا تھا۔

بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پچھلے دنوں کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر خاصی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات کا سلسلہ بھی منقطع ہے۔ ادھر ایران کی سرحد پر بھی ناخوشگوار واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے حالات میں پاکستان کا معاشی استحکام حاصل کر لینا اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان کی اس کارکردگی اور صلاحیت کا کھلے دل سے اعتراف کرنا چاہیے۔ بلاشبہ دہشت گردی ہو یا ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ' یہ کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایک ملک ان مسائل کو حل کر سکتا ہے' اس لیے دنیا بھر کے ممالک کو مشترکہ جدوجہد کرنی ہو گی۔

پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی واردات اس امر کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کی وجہ بھی کوئی ایک ملک نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایک ملک دہشت گردی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ پیرس کی عالمی کانفرنس جن حالات میں ہو رہی ہے' وہ دنیا کی ترقی یافتہ اقوام سے انتہائی زیرکی اور معاملہ فہمی کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا جن مسائل کا شکار ہے اس کی بڑی وجہ ترقی یافتہ اقوام کی پالیسیاں ہیں۔ اگر وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور دنیا کے پسماندہ اور غریب ممالک کو بھی ترقی کرنے کے مواقع فراہم کریں تو پوری دنیا میں جاری بے چینی اور بدامنی کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں