کراچی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید فوجی اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
دہشت گردوں نے ایم اے جناح روڈ پر گل پلازہ کے قریب ملٹری پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی
BAGHDAD:
ایم اے جناح روڈ پرگل پلازہ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکارشہید ہوگئے جب کہ واقعے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ایم اے جناح روڈ پر گل پلازہ کے قریب موٹرسائیکل پر سوار 2 نامعلوم دہشت گرد ملٹری پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں 2 اہلکارشدید زخمی ہوگئے جنہیں سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں زخمی اہلکار زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ شہید ہونے والے اہلکاروں کی شناخت راشد اور ارشد کے نام سے ہوئی ہے جب کہ حوالدارارشد کا تعلق کراچی اورلانس نائیک راشد کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے تھا۔
دہشت گردی کی کارروائی کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچ گئی اور تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول برآمد کرلیے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹرجمیل کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے گل پلازہ کے قریب کھڑی ملٹری پولیس کی گاڑی کو پیچھے سے نشانہ بنایا جب کہ جائے وقوعہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے جس کے مطابق ملٹری پولیس اور گزشتہ دنوں اتحاد ٹاؤن میں رینجرز پر ہونے والے حملے میں استعمال شدہ اسلحہ مماثلت رکھتا ہے۔ نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق تفتیشی اہلکاروں کی جانب سے جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خول کو فرانزک لیبارٹری بھیجا گیا جہاں فرانزک ٹیسٹ کے بعد رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملٹری پولیس اور اتحاد ٹاؤن میں رینجرزپر حملے میں ایک ہی طریقہ اور اسلحہ استعمال کیا گیا جب کہ پیر آباد میں ڈاکٹر اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی یہی اسلحہ استعمال ہوا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشت گردی کی تینوں کارروائیوں میں ایک ہی گروہ ملوث ہے جو انتہائی منظم طریقے سے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3gga6i_military-police-attack-weapons-identified_news
علاوہ ازیں تبت سینٹر پر ملٹری پولیس کے اہلکاروں پر حملے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قتل اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ادھر ملٹری پولیس کے دونوں شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ کراچی چھاؤنی میں ادا کردی گئی۔ حوالدار ارشد اور لانس نائیک راشد کی نماز جنازہ میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال سمیت پاک فوج کے دیگر افسران و اہلکار نے بھی شرکت کی۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف، صدر ممنون حسین، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے اور دونوں اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا جب کہ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے پر کورکمانڈر کراچی کو فون کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3gdeym_milatry-police-attack_news
ایم اے جناح روڈ پرگل پلازہ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکارشہید ہوگئے جب کہ واقعے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ایم اے جناح روڈ پر گل پلازہ کے قریب موٹرسائیکل پر سوار 2 نامعلوم دہشت گرد ملٹری پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں 2 اہلکارشدید زخمی ہوگئے جنہیں سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں زخمی اہلکار زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ شہید ہونے والے اہلکاروں کی شناخت راشد اور ارشد کے نام سے ہوئی ہے جب کہ حوالدارارشد کا تعلق کراچی اورلانس نائیک راشد کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے تھا۔
دہشت گردی کی کارروائی کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچ گئی اور تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول برآمد کرلیے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹرجمیل کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے گل پلازہ کے قریب کھڑی ملٹری پولیس کی گاڑی کو پیچھے سے نشانہ بنایا جب کہ جائے وقوعہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے جس کے مطابق ملٹری پولیس اور گزشتہ دنوں اتحاد ٹاؤن میں رینجرز پر ہونے والے حملے میں استعمال شدہ اسلحہ مماثلت رکھتا ہے۔ نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق تفتیشی اہلکاروں کی جانب سے جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خول کو فرانزک لیبارٹری بھیجا گیا جہاں فرانزک ٹیسٹ کے بعد رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملٹری پولیس اور اتحاد ٹاؤن میں رینجرزپر حملے میں ایک ہی طریقہ اور اسلحہ استعمال کیا گیا جب کہ پیر آباد میں ڈاکٹر اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی یہی اسلحہ استعمال ہوا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ دہشت گردی کی تینوں کارروائیوں میں ایک ہی گروہ ملوث ہے جو انتہائی منظم طریقے سے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x3gga6i_military-police-attack-weapons-identified_news
علاوہ ازیں تبت سینٹر پر ملٹری پولیس کے اہلکاروں پر حملے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قتل اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ادھر ملٹری پولیس کے دونوں شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ کراچی چھاؤنی میں ادا کردی گئی۔ حوالدار ارشد اور لانس نائیک راشد کی نماز جنازہ میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال سمیت پاک فوج کے دیگر افسران و اہلکار نے بھی شرکت کی۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف، صدر ممنون حسین، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے اور دونوں اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا جب کہ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے پر کورکمانڈر کراچی کو فون کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3gdeym_milatry-police-attack_news