نواز مودی ملاقات اور عالمی حقائق

پاک بھارت تعلقات کے نشیب و فراز تاریخ کے ڈرامائی واقعات اور سنسنی خیز سیاق و سباق کا انتہائی دلچسپ باب ہے۔


Editorial December 02, 2015
برطانوی وزیراعظم نے دونوں رہنماؤں کو یقین دلایا کہ برطانیہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کے فروغ کے لیے ہر قسم کا تعاون کرے گا۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: پاک بھارت تعلقات کے نشیب و فراز تاریخ کے ڈرامائی واقعات اور سنسنی خیز سیاق و سباق کا انتہائی دلچسپ باب ہے۔ کبھی ایسے موڑآ جاتے ہیں کہ دوطرفہ بات چیت حتیٰ کہ جامع مذاکرات کا سلسلہ اچانک ٹوٹ جاتا ہے، بھارت ایسے مواقعے کا استعمال زیادہ کرتا ہے اور پھر زمینی و عالمی حقائق اور تاریخی عوامل کا دباؤ انھیں پاکستانی قیادت کے روبرو لانے پر مجبور کرتا ہے۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران نریندر مودی نے شدت پسند تنظیم شیو سینا کو کھل کھیلنے کا اتنا بڑا میدان مہیا کیا کہ بھارتی سیکولرازم اور جمہوری روایات کا جنازہ ہی اٹھ گیا جب کہ ہندوتوا کے نفاذ اور فسطائی تسلط کے خدشات کے پیش نظر بھارتی ادیبوں شاعروں دانشوروں فنکاروں دفاعی مبصروں سابق فوجی افسروں سفارتکاروں انسانی حقوق کے کارکنوں اور مورخین نے اپنے شدید ردعمل کا نہ صرف کھل کر اظہار کیا بلکہ بھارتی حکومت کے دیے گئے ایوارڈز واپس کردیے۔ ادھرعالمی قوتوں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پاک بھارت قیادت پر زور دیا کہ وہ خطے کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرے۔

چنانچہ پیر کو سانحہ سے دوچار ہونے والے مشک بار ملک پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس ہوئی جس نے بقول مبصرین کے پاک بھارت تعلقات کا ماحول بھی تبدیل کردیا، کانفرنس کی سائیڈلائن پر وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی ۔مودی نے نوازشریف سے ان کی خیریت دریافت کی۔ بھارت کے موقر اخبار ''دی ہندو''نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بائی چانس ملاقات نہ تھی بلکہ بھارت کے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے مشیر اجیت دوول نے دو ہفتہ قبل دہلی میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط سے مجوزہ پیرس کانفرنس میں ملاقات کے امکانات پر پیشگی تبادلہ خیال کیا تھا، اخبار نے اسے ''شیکنگ ہینڈز اور صوفہ ٹاک'' کا نام دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ بنیادی ایشوز پر تو اس مختصر ملاقات میں بات چیت ممکن نہ تھی تاہم مستقبل کے لیے مکالمہ کے امکانات کی راہ ہموار ہوسکے گی۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی سے خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی تاہم اچھا نہیں لگتا کہ سب کوبتاؤں مودی سے کیا بات ہوئی ۔ یہی چیز پاک بھارت تعلقات اور مزاکرات کی تاریخی اور ڈرامائی دلچسپی اور اہمیت ہے کہ شدید تلخی، دھمکی آمیز ماحول اور جنگ جیسی کیفیت اور خطرات کے شور میں میڈیا موسم بدل دیتا ہے ۔ پیرس کانفرنس نے یہی کام کیا۔ بہر حال اس چھوٹی سی ملاقات میں پر امن بقائے باہمی کی بھارتی خواہش نمایاں نظر آئی ، مودی اور بھارتی سیاست دانوں کو اندازہ تھا کہ پاکستان اصولی موقف پر قائم ہے جب کہ آگ لگانے والے بھارتی تماشا گر و تشدد پسند تھے۔

تاہم شعلہ بیان مودی خود آگے بڑھے ، نواز شریف سے مصافحہ کیا دو بار کیا، اور خیر اندیشی، دوطرفہ تعلقات میں اعتماد سازی اور جمود کے ٹوٹنے کا امکان پیدا کرنے کا وسیلہ بن گئے، یہ ایک منی بریک تھرو ہے، زخموں سے چور پیرس میں مائیکروسافٹ کے روح رواں بل گیٹس بھی موجود تھے انھوں نے کیا خوبصورت بات کہی کہ مجھے دنیا بھر کے ممتاز رہنماؤں کو عالمی مسائل اور خاص طور پر توانائی و موسمی تبدیلیوں سے پیدا شدہ مصائب و آلام کے حل کے لیے یہاں جمع ہوتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ بل گیٹس اس ضمن میں ایک اہم اعلان کرنے والے تھے۔

انھوں نے کہا کہ رواں صدی کے نصف میں دنیا 50 فیصد اضافی بجلی خرچ کریگی ،جو غریب ملکوں کے لیے روشنی کا پیغام ہوگی مگر مسئلہ یہ ہے کہ بجلی ہائیڈروکاربن سے پیدا ہوتی ہے اور اسی سے زہریلی گیسز کا اخراج اور موسمیاتی تبدیلوں کا عذاب دنیا کو درپیش ہے، جسے دور کرنے کے لیے نجی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں نے پائیدار اور ارزاں توانائی کے وسائل کے حصول کا بیڑا اٹھایا ہے۔ پیرس کانفرنس میں افغانستان سمیت پاک بھارت مسائل پر فریقین میں مثبت گفتگو ہوئی۔ نواز شریف نے مودی کو پاکستان میں بھارتی مداخلت پرشدید تحفظات سے آگاہ کیا ، کہا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی چاہتا ہے اوربھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

ذرایع کے مطابق یہ ملاقات بھارتی وزیراعظم کی منشا پر ہوئی ، سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے پاکستانی ہم منصب سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف کے امن کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس معاملے کو آگے بڑھانا چاہیے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف، افغان صدر اشرف غنی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان بھی سہ فریقی ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقین افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے آنے والی رکاوٹوں کو خاطر میں لائے بغیر پرعزم رہیں۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ پاکستان کی سرزمین کہیں بھی دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، وزیراعظم نے افغان صدرکوبتایاکہ 9 دسمبر کو ہارٹ آف ایشیا اجلاس میں اسلام آباد میں ان کے پرتپاک خیرمقدم کے منتظر ہیں، برطانوی وزیراعظم نے دونوں رہنماؤں کو یقین دلایا کہ برطانیہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کے فروغ کے لیے ہر قسم کا تعاون کرے گا۔

حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو بھارت کو پیرس کانفرنس اور عالمی دباؤ کے سامنے جھکنے سے پہلے بھارتی مسلمانوں کے خلاف شیو سینا کو چیرہ دستی ، غیر انسانی طرز عمل اور تشدد آمیز واقعات سے بھارتی جمہوریت کی روسیاہی سے روکنا چاہیے تھا۔ اب بھی پلوں کے نیچے سے سارا پانی نہیں بہہ چکا ۔ مودی صاحب ٹیک یور ٹائم!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں