حصص مارکیٹ میں فروخت پر دباؤ برقرارسے مزید546پوائنٹس گرگئے
کاروباری حجم پیر کی نسبت32.57 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 92 لاکھ56 ہزار150 حصص کے سودے ہوئے
لاہور:
حکومت کی منی بجٹ متعارف کرائے، فنڈ میچورٹی مدت پوری ہونے پر میوچل فنڈز کی فروخت اور مقامی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کوبھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔
جس سے انڈیکس کی32000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد سمیت 100 پوائنٹس کی 5 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کی وجہ سے83.24 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید99 ارب5 کروڑ61 لاکھ95 ہزار717 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک و سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ لائے جانے کے علاوہ ٹیکس دہندگان پرٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی پالیسی اورڈالر کی قدر مستحکم رہنے جیسے عوامل کے سبب سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے مایوسی سے دوچار ہوگئے ہیں جبکہ انفرادی نوعیت کے سرمایہ کاروں کے پاس خریداری کی طاقت محدود ہونے کی وجہ سے حصص کی آف لوڈنگ کا حجم بڑھ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے کاروباری حجم بھی محدود ہوکر رہ گیا ہے، ٹریڈنگ کے دوران مختلف شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری کے سبب ایک موقع پر206.43 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی32400 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران فروخت کا دباؤ بڑھنے سے مارکیٹ میں تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کاروباری دورانیے میں میوچل فنڈز کی جانب سے61 لاکھ16 ہزار810 ڈالر اور بروکرز کی جانب سے31 لاکھ86 ہزار932 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اوردیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 93 لاکھ3 ہزار741 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود مارکیٹ میں مندی رہی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس545.84 پوائنٹس کی کمی سے 31709.36 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 303.75 پوائنٹس کی کمی سے18653.44، کے ایم آئی 30 انڈیکس1009.99 پوائنٹس کی کمی سے 52473.01 اور آل شیئراسلامک انڈیکس 286.16 پوائنٹس کی کمی سے 14723.64 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت32.57 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 92 لاکھ56 ہزار150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں47 کے بھاؤ میں اضافہ، 298 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
حکومت کی منی بجٹ متعارف کرائے، فنڈ میچورٹی مدت پوری ہونے پر میوچل فنڈز کی فروخت اور مقامی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کوبھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔
جس سے انڈیکس کی32000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد سمیت 100 پوائنٹس کی 5 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کی وجہ سے83.24 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید99 ارب5 کروڑ61 لاکھ95 ہزار717 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک و سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ لائے جانے کے علاوہ ٹیکس دہندگان پرٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی پالیسی اورڈالر کی قدر مستحکم رہنے جیسے عوامل کے سبب سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے مایوسی سے دوچار ہوگئے ہیں جبکہ انفرادی نوعیت کے سرمایہ کاروں کے پاس خریداری کی طاقت محدود ہونے کی وجہ سے حصص کی آف لوڈنگ کا حجم بڑھ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے کاروباری حجم بھی محدود ہوکر رہ گیا ہے، ٹریڈنگ کے دوران مختلف شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری کے سبب ایک موقع پر206.43 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی32400 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران فروخت کا دباؤ بڑھنے سے مارکیٹ میں تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کاروباری دورانیے میں میوچل فنڈز کی جانب سے61 لاکھ16 ہزار810 ڈالر اور بروکرز کی جانب سے31 لاکھ86 ہزار932 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اوردیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 93 لاکھ3 ہزار741 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود مارکیٹ میں مندی رہی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس545.84 پوائنٹس کی کمی سے 31709.36 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 303.75 پوائنٹس کی کمی سے18653.44، کے ایم آئی 30 انڈیکس1009.99 پوائنٹس کی کمی سے 52473.01 اور آل شیئراسلامک انڈیکس 286.16 پوائنٹس کی کمی سے 14723.64 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت32.57 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 92 لاکھ56 ہزار150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں47 کے بھاؤ میں اضافہ، 298 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔