کراچی بدامنی کیسبورڈ آف ریونیو کی جانب سے زمینوں کا ریکارڈ پیش
سندھ ہائی کورٹ نے 7 سال قبل زمینوں کے سروے کا حکم دیا تھا، عدالت
بدامنی کیس کی سماعت کےدوران بورڈ آف ریونیو نے زمینوں کا ریکارڈ پیش کردیا، عدالت کاعدم اطمینان کا اظہار۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے حکم پرجسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے کی، دوران سماعت سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کے افسران نے کے ایم سی ، ریونیوبورڈ اور دیگر محکموں کی جانب سے زمینوں کے نقشے پیش کردیئے۔
جسٹس گلزار احمد کے سوال پرایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے جامع سروے کے لئے وزیر اعلی سندھ کو سمری ارسال کردی گئی ہے، اس موقع پرعدالت نے کہا کہ جب مینول ریکارڈ جعلی ہے تو کمپیوٹرائزڈ بھی جعلی ہی ہوگا۔
عدالت نے سوال کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 7 سال قبل زمینوں کے سروے کا حکم دیا تھا لیکن عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، اگر ابھی چھوڑ دیا تو آئندہ بھی فیصلے پر عمل نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن نہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے حکم پرجسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے کی، دوران سماعت سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کے افسران نے کے ایم سی ، ریونیوبورڈ اور دیگر محکموں کی جانب سے زمینوں کے نقشے پیش کردیئے۔
جسٹس گلزار احمد کے سوال پرایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے جامع سروے کے لئے وزیر اعلی سندھ کو سمری ارسال کردی گئی ہے، اس موقع پرعدالت نے کہا کہ جب مینول ریکارڈ جعلی ہے تو کمپیوٹرائزڈ بھی جعلی ہی ہوگا۔
عدالت نے سوال کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 7 سال قبل زمینوں کے سروے کا حکم دیا تھا لیکن عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، اگر ابھی چھوڑ دیا تو آئندہ بھی فیصلے پر عمل نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن نہیں۔