حکومت نے غریبوں سے جینے کا حق چھین لیا آئی پی آر

روز مرہ اشیا پر ٹیکس بڑھا کر غریب عوام پربوجھ ڈالا گیا،آئی پی آر

پاکستان میں یہ ٹیکس ( ڈالر میں) انڈیا سے29فیصد، بنگلہ دیش46 فیصد اور سری لنکا سے 28 فیصد زیادہ ہے فوٹو: فائل

تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے کہا ہے کہ حکومت نے اشیائے خوردونوش پر ٹیکس لگا کر غریبوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے، سگریٹ اور لگژری آٹمز پر ڈیوٹیز کے نفاذ سے اسمگلنگ میں اضافہ اور تجارتی خسارہ بڑھے گا۔

آئی پی آر کی جانب سے حالیہ 40ارب روپے کے منی بجٹ پر جاری کردہ حقائق نامے میں استفسار کیا گیا کہ اضافی وسائل حاصل کرنے کے لیے حکومت کے پاس کیا حکمت عملی ہے، کیا یہ صرف بالواسطہ ٹیکس خاص طور پر کسٹم اور ایکسائز ڈیوٹی کے بڑھانے سے حاصل کیے جائیں گے۔

حکومت نے اخراجات کم اور براہ راست ٹیکس میں اضافے کے بجائے بالواسطہ ٹیکس لگایا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ 2013-14میں وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر تنخواہ اخراجات پر 30 فیصد تک کا کٹ لگائے گی جو تقریباً 40ارب روپے بنتے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ سال 2015-16کے بجٹ جس میں پہلے ہی بھاری بھرکم ٹیکسز کی بھر مار ہے میں ایک اور منی بجٹ ضروری سمجھا گیا۔


حقائق نامے کے مطابق حکومت کے پاس منی بجٹ کے علاوہ بھی ٹیکس اکٹھا کرنے کے طریقے موجود تھے مثلاً ریکارڈ منافع کمانے والی بینکنگ کمپنیوں پر ٹیکس لگایا جا سکتا تھا، حکومت کو درآمدی ڈیوٹی لگانے کا خیال بجٹ 2014-15میں آیا لہٰذا شروع میں 1 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی اس کے بعد موجودہ بجٹ میں اسے 2 فیصد اور اب 3 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے تقریباًآدھی درآمدات پر یہ ٹیکس لاگو ہوتا ہے ۔

جس میں کھانے پینے کی اشیا مثلاً دالیں، ٹماٹر، پیاز اوردیگر سبزیاںشامل ہیں لہٰذا روز مرہ اشیا پر ٹیکس بڑھا کر یقینی طور پر غریب عوام پر بوجھ ڈالا گیا، حکومت کے پاس کم از کم ڈیوٹی سے ریونیو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ پٹرولیم مصنوعات ہیں لیکن تیل کی قیمتیں کم ہونے پرناصرف بتدریج جی ایس ٹی بڑھایا گیا بلکہ ان پر امپورٹ ڈیوٹی بھی لگائی گئی، مثال کے طور پر فرنس آئل پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے باوجود امپورٹ ڈیوٹی8فیصد تک بڑھا دی گئی، اسی طرح ایچ ایس ڈی آئل پر یہ ڈیوٹی 8سے بڑھا کر 11 فیصدکر دی گئی، سگریٹ پر بھی ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جاتی رہی ہے۔

آئی پی آرکے مطابق لگژری آئٹم پر مجموعی طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی 35فیصد تک بڑھا دی گئی ہے لہذا ان اشیا کی اسمگلنگ شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے ان کی درآمدات میں کمی ہو سکتی ہے۔حقائق نامے کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ایف بی آر کا 750 ارب روپے کا ہدف حاصل ہو جائے گا۔

تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود حکومت نے دسمبر میں ماسوائے مٹی کے تیل کے باقی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے والی پوزیشن پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ایچ ایس ڈی آئل پر پاکستان میں جنوبی ایشیا کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس ہے، پاکستان میں یہ ٹیکس ( ڈالر میں) انڈیا سے29فیصد، بنگلہ دیش46 فیصد اور سری لنکا سے 28 فیصد زیادہ ہے لہذا یہ ٹیکس مصنوعی طور پر زیادہ رکھا گیا ہے جس کے اثرات کم آمدن افراد پر پڑ رہے ہیں لہٰذا حکومت کو ایچ ایس ڈی آئل پر ٹیکس کم کرنا چاہیے۔
Load Next Story