بینک ٹرانزیکشن ٹیکس پر مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل

حکومت سیلف اسیسمنٹ اسکیم اورریٹرن فارم آسان بنانے پرتیار،تاجروں کی اسحق ڈارسے بات چیت کے بعدآئندہ ہفتے اعلان متوقع

مذاکرات سے مطمئن ہیں،آمدن پرٹیکس فکس کیاجائے،ہرشخص دیگا،اجمل بلوچ،مسائل پیداہورہے ہیں،حکومت جلدنمٹے،عاطف شیخ فوٹو: فائل

ودہولڈنگ ٹیکس پر حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئے، حکومت سیلف اسیسمنٹ اسکیم دینے پر راضی ہوگئی جس کا اعلان آئندہ ہفتے کر دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق تاجروں اور حکومت کے درمیان ودہولڈنگ ٹیکس اور ٹیکس ریفارمز کے مسئلے پر مذاکرات کا فائنل راؤنڈ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار سے ہوگا جو بعض وجوہ کی وجہ سے رواں ہفتے نہیں ہو سکا، آئندہ ہفتے فیصلہ کن اجلاس ہوگا جس کے بعد حکومت ودہولڈنگ ٹیکس اور ٹیکس ریفارمز کے مسئلے پر سیلف اسیسمنٹ اسکیم اور ٹرن اوور پر پالیسی کا اعلان کرے گی۔

اس حوالے سے آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومت سے مذاکرات کا جلد ڈراپ سین ہو جائے گا، ہم مذاکرات سے مطمئن ہیں، حکومت ٹیکس ریٹرن فارم سادہ کرنے پر تیار ہوگئی ہے، ہم نے حکومت کو ایف بی آر کے اہلکاروں کی بلیک میلنگ اور رشوت ستانی کے خاتمے کے لیے سیلف اسیسمنٹ اسکیم اور ٹرن اوور کی تجویز پیش کی ہے جسے حکومت ماننے کے لیے تیار ہوگئی ہے، اس اقدام سے نان ٹیکس پیئرز پر خوف ختم ہوگا اور ریونیو میں اضافہ ہوگا، حکومت آمدن پر ٹیکس فکس کر دے، ہر شخص اپنی آمدن کے تحت ٹیکس ادا کر دے گا،یہ ایک آسان طریقہ ہے۔


اسلام آباد چیمبرکے صدر عاطف اکرام شیخ نے اس حوالے سے بیان میں کہاکہ بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کے معاملے پر کشیدگی بحران کی صورت اختیار کر رہی ہے، ٹیکس میں اضافہ ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے نیا بحران جنم لے گا۔

حکومت کاروباری برادری سے تناؤ جلد ختم کرے کیونکہ اس سے بینکاری صنعت کمزور اور بینکاری کا متوازی نظام فروغ پا رہا ہے، تاجروں کی بڑی تعداد نے بینکوں سے لین دین ختم کر کے اپنے طریقے وضع کر لیے ہیں جس سے زیر زمین معیشت کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ متوازی بینکاری نظام مقبول اور مستحکم ہو رہا ہے، بہت سے تاجر روپے کے بجائے ڈالرز میں لین دین کر رہے ہیں جس سے نہ صرف پاکستانی کرنسی کمزور ہو رہی ہے بلکہ معیشت ڈالرائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ بڑے ٹیکس چوروں کو مراعات مل رہی ہیں جبکہ چھوٹے طبقہ پر ظلم کیا جا رہا ہے، بزرگ شہریوں اور بیواؤں سے قومی بچت کے اکاؤنٹس پر 10فیصد ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ۔

40 فیصد سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے مگر ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہے جبکہ 1 فیصد سے کم ارب پتی اشرافیہ ٹیکس کی ادائیگی سے آزاد ہے۔
Load Next Story