سی آئی ڈی پولیس آفیسر نے رشوت کے عوض خطرناک دہشت گرد کو رہا کردیا
اعلیٰ اہلکاروں کی جانب سے رشوت لے کر دہشت گردوں کو چھوڑنے کا یہ پہلا واقعہ منظر عام پرآٓیا ہے
ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے رشوت کے عوض خطرناک دہشت گرد کو رہا کر دیا۔
ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے کالعدم تنظیم کے خطرناک دہشت گرد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جسے بعدازاں دبئی میں 8 لاکھ درہم رشوت کے عوض چھوڑ دیا گیا۔ رشوت میں لی گئی رقم بعد میں امریکا بھجوا دی گئی جہاں فیاض خان کے اہل خانہ مقیم ہیں۔
جرم ثابت ہونے کے باوجود اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے فیاض خان کے خلاف کارروائی کے بجائے انہیں ان کے عہدے سے ہٹا کر حیدرآباد میں نئی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں اور وہ بدستور اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں پولیس پر بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے الزام لگائے جاتے ہیں تاہم اعلیٰ اہلکاروں کی جانب سے رشوت لے کر دہشت گردوں کو چھوڑنے کا یہ پہلا واقعہ منظر عام پرآیا ہے۔
ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی جا رہی اور ان کا حیدرآباد میں تبادلہ معمول کے مطابق ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے کالعدم تنظیم کے خطرناک دہشت گرد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جسے بعدازاں دبئی میں 8 لاکھ درہم رشوت کے عوض چھوڑ دیا گیا۔ رشوت میں لی گئی رقم بعد میں امریکا بھجوا دی گئی جہاں فیاض خان کے اہل خانہ مقیم ہیں۔
جرم ثابت ہونے کے باوجود اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے فیاض خان کے خلاف کارروائی کے بجائے انہیں ان کے عہدے سے ہٹا کر حیدرآباد میں نئی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں اور وہ بدستور اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں پولیس پر بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے الزام لگائے جاتے ہیں تاہم اعلیٰ اہلکاروں کی جانب سے رشوت لے کر دہشت گردوں کو چھوڑنے کا یہ پہلا واقعہ منظر عام پرآیا ہے۔
ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی جا رہی اور ان کا حیدرآباد میں تبادلہ معمول کے مطابق ہوا ہے۔