سرمایہ کاروں کا اعتماد 6ماہ میں4فیصد بہتر ہوگیا
31فیصد نے سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات کو رد کیا ہے
اوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (او آئی سی سی آئی) نے پاکستان میں کاروباری ماحول کے بارے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی پیمائش کیلیے نومبر کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے کے نتائج جاری کردیے جس کے مطابق مقامی وغیرملکی سرمایہ کاروں کے مجموعی اعتماد میں گزشتہ 6ماہ کے دوران 4فیصد اضافہ ہوا،مارچ میں کیے گئے سروے میں اعتماد کا پیمانہ 18 فیصد پر تھا جو بڑھ کر 22 فیصد ہوگیا تاہم اوآئی سی سی آئی کے رکن غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں7فیصد کمی آئی، مارچ 2015میں غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد 48فیصد تھا جو نومبر میں کم ہوکر 41فیصد رہ گیا۔
اس موقع پراو آئی سی سی آئی کے صدر عاطف باجوہ نے کہا کہ سپرٹیکس کے منفی اثرات اور ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر جیسے مسائل او آئی سی سی آئی ممبران کے اعتماد میں 7فیصد کمی کی بڑی وجوہ ہیں، حکومت پالیسیوں پر عمل درآمدیقینی بنانے کے ساتھ صوبائی اور وفاقی اداروں میں رابطے بہتر، ٹیکس نظام کی خامیاںدور اورٹیکس ریفنڈز کا مسئلہ فوری طور پر حل کرے۔ سروے میں شامل 33فیصد کاروباری اداروں نے آئندہ 6 ماہ میں کاروبار میں توسیع کا امکان ظاہر کیا جس میں 26فیصد نے کیپٹل سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ دیا، 49فیصد نے فروخت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا۔
18فیصد اراکین کا ماننا ہے کہ آئندہ 6ماہ میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے، اس حوالے سے مینوفیکچرنگ میں 18فیصد، سروسز سیکٹر میں28فیصد اور ریٹیل سیکٹر نے 8 فیصد اعتماد ظاہر کیا ہے۔47فیصد سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انرجی اینڈ پاور، مینوفیکچرنگ، سروسز، انفرااسٹرکچر اینڈ ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
31فیصد نے سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات کو رد کیا ہے۔ سرمایہ کاری اضافے کے لیے پرامید سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ 62 فیصد سرمایہ مقامی ذرائع جبکہ 38 فیصد نے غیرملکی سرمایہ کاری کا امکان ظاہر کیا ہے، مثبت نتائج میںریٹیل سیکٹر سرفہرست رہا جواپریل 2015 کے 15 فیصد مثبت کے مقابلے میں 10فیصد بڑھ کر 25 فیصد رہا جبکہ سروسز سیکٹر اور مینو فیکچرنگ سیکٹر کے شعبے کے بالترتیب 3 اور2فیصد مثبت اضافی نتائج سامنے آئے جبکہ ٹیکسٹائل اور سیمنٹ کے شعبوں نے خاطر خواہ مثبت اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔
اس موقع پراو آئی سی سی آئی کے صدر عاطف باجوہ نے کہا کہ سپرٹیکس کے منفی اثرات اور ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر جیسے مسائل او آئی سی سی آئی ممبران کے اعتماد میں 7فیصد کمی کی بڑی وجوہ ہیں، حکومت پالیسیوں پر عمل درآمدیقینی بنانے کے ساتھ صوبائی اور وفاقی اداروں میں رابطے بہتر، ٹیکس نظام کی خامیاںدور اورٹیکس ریفنڈز کا مسئلہ فوری طور پر حل کرے۔ سروے میں شامل 33فیصد کاروباری اداروں نے آئندہ 6 ماہ میں کاروبار میں توسیع کا امکان ظاہر کیا جس میں 26فیصد نے کیپٹل سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ دیا، 49فیصد نے فروخت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا۔
18فیصد اراکین کا ماننا ہے کہ آئندہ 6ماہ میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے، اس حوالے سے مینوفیکچرنگ میں 18فیصد، سروسز سیکٹر میں28فیصد اور ریٹیل سیکٹر نے 8 فیصد اعتماد ظاہر کیا ہے۔47فیصد سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انرجی اینڈ پاور، مینوفیکچرنگ، سروسز، انفرااسٹرکچر اینڈ ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
31فیصد نے سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات کو رد کیا ہے۔ سرمایہ کاری اضافے کے لیے پرامید سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ 62 فیصد سرمایہ مقامی ذرائع جبکہ 38 فیصد نے غیرملکی سرمایہ کاری کا امکان ظاہر کیا ہے، مثبت نتائج میںریٹیل سیکٹر سرفہرست رہا جواپریل 2015 کے 15 فیصد مثبت کے مقابلے میں 10فیصد بڑھ کر 25 فیصد رہا جبکہ سروسز سیکٹر اور مینو فیکچرنگ سیکٹر کے شعبے کے بالترتیب 3 اور2فیصد مثبت اضافی نتائج سامنے آئے جبکہ ٹیکسٹائل اور سیمنٹ کے شعبوں نے خاطر خواہ مثبت اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔