عامر کی واپسی آفریدی نے بھی گرین سگنل دے دیا
دونوں کی بنگلہ دیش میں کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں اور آفریدی ان کے رویے اور فارم سے مکمل مطمئن ہیں،ذرائع
قومی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے بھی محمد عامر کی واپسی کیلیے گرین سگنل دے دیا، بورڈ آفیشلز سے گفتگو میں انھوں نے واضح کر دیا کہ پیسر کو اگر اسکواڈ میں لیا جاتا ہے تو انھیں کوئی اعتراض نہ ہو گا، اس حوالے سے کوچ وقار یونس اور چیف سلیکٹر ہارون رشید نے بھی کپتان سے مشاورت کی ہے۔
پاکستان آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں محمد عامر کو اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، وہ اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزا مکمل کرچکے اور اب واپسی کے اہل ہیں، گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریارخان،کوچ وقار یونس اور چیف سلیکٹر ہارون رشید نے بھی نوجوان پیسر کی ٹیم میں واپسی کا عندیہ دے دیا تھا، البتہ شہریار کو یہ خدشہ ہے کہ اس ضمن میں کہیں سینئر کھلاڑی مخالفت نہ کریں۔
ذرائع نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حال ہی میں ایک اعلیٰ بورڈ آفیشل نے پریمیئر لیگ کیلیے بنگلہ دیش میں موجود قومی ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی سے فون پر گفتگو کی، انھیں بتایا گیا کہ بورڈ عامر کو ٹیم میں واپس لینا چاہتا ہے، آل راؤنڈر نے واضح کر دیا کہ انھیں اس پر کوئی اعتراض نہ ہو گا، عامر اب سدھر چکا اور بی پی ایل کے دوران بھی اچھے رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے، جس وقت لندن میں اسپاٹ فکسنگ کیس ہوا تب پیسر نے چند روز بعد ہی آفریدی سے ملاقات میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے پشیمانی کا اظہار کیا تھا۔
اسی لیے وہ ان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں،ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں کی بنگلہ دیش میں کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں اور آفریدی ان کے رویے اور فارم سے مکمل مطمئن ہیں، واضح رہے کہ ایونٹ کے میچ میں عامر نے نصف سنچری بنانے والے آفریدی کو بولڈ کر دیا تھا، ذرائع نے مزید بتایا کہ عامر نے مصباح الحق سے بھی بنگلہ دیش میں ہی ملاقات کی اور بظاہر انھیں بھی پیسر کی ٹیم میں واپسی پر کوئی اعتراض نہیں لگتا۔دوسری جانب سلمان بٹ کیلیے حالات اتنے اچھے دکھائی نہیں دیتے۔
بطور کپتان انہی کے کہنے پر لارڈز ٹیسٹ میں عامر نے نوبال کی تھی، اوپنر نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ٹی وی پر قومی ٹیم کو خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے انھیں کوئی پسند نہیں کرتا، اسی کے ساتھ سلمان نے اپنا جرم قبول کرنے میں بھی کئی سال لگا دیے، اس لیے ان کیلیے آواز اٹھانے والا کوئی سامنے نہیں آ رہا، آصف بھی حمایت سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ پی سی بی محمد عامر کو آئندہ برس بھارت میں شیڈول ورلڈٹوئنٹی 20میں بطور اہم ہتھیار استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔
حالیہ کچھ عرصے میں فاسٹ بولرز کی مایوس کن کارکردگی نے سلیکٹرز کو مجبور کیا کہ وہ عامر کو واپس لانے کا سوچیں، اگر بھارت سے سیریز ہوئی تو وہ یقینی طور پر اسکواڈ کا حصہ ہوں گے، بصورت دیگر آئندہ برس کے اوائل میں نیوزی لینڈ ٹور پر لے جا کر میگا ایونٹ سے قبل ٹیم میں ایڈجسٹ ہونے کا موقع فراہم کیا جائے گا،انھیں ساتھیوں کیلیے قابل قبول بنانے کا کام بورڈ نے اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد کو سونپا ہے جو پلیئرز کی بنگلہ دیش سے واپسی کے بعد ملاقاتوں کا اہتمام کریں گے۔
پاکستان آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں محمد عامر کو اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، وہ اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزا مکمل کرچکے اور اب واپسی کے اہل ہیں، گذشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریارخان،کوچ وقار یونس اور چیف سلیکٹر ہارون رشید نے بھی نوجوان پیسر کی ٹیم میں واپسی کا عندیہ دے دیا تھا، البتہ شہریار کو یہ خدشہ ہے کہ اس ضمن میں کہیں سینئر کھلاڑی مخالفت نہ کریں۔
ذرائع نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حال ہی میں ایک اعلیٰ بورڈ آفیشل نے پریمیئر لیگ کیلیے بنگلہ دیش میں موجود قومی ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی سے فون پر گفتگو کی، انھیں بتایا گیا کہ بورڈ عامر کو ٹیم میں واپس لینا چاہتا ہے، آل راؤنڈر نے واضح کر دیا کہ انھیں اس پر کوئی اعتراض نہ ہو گا، عامر اب سدھر چکا اور بی پی ایل کے دوران بھی اچھے رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے، جس وقت لندن میں اسپاٹ فکسنگ کیس ہوا تب پیسر نے چند روز بعد ہی آفریدی سے ملاقات میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے پشیمانی کا اظہار کیا تھا۔
اسی لیے وہ ان کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں،ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں کی بنگلہ دیش میں کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں اور آفریدی ان کے رویے اور فارم سے مکمل مطمئن ہیں، واضح رہے کہ ایونٹ کے میچ میں عامر نے نصف سنچری بنانے والے آفریدی کو بولڈ کر دیا تھا، ذرائع نے مزید بتایا کہ عامر نے مصباح الحق سے بھی بنگلہ دیش میں ہی ملاقات کی اور بظاہر انھیں بھی پیسر کی ٹیم میں واپسی پر کوئی اعتراض نہیں لگتا۔دوسری جانب سلمان بٹ کیلیے حالات اتنے اچھے دکھائی نہیں دیتے۔
بطور کپتان انہی کے کہنے پر لارڈز ٹیسٹ میں عامر نے نوبال کی تھی، اوپنر نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ٹی وی پر قومی ٹیم کو خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے انھیں کوئی پسند نہیں کرتا، اسی کے ساتھ سلمان نے اپنا جرم قبول کرنے میں بھی کئی سال لگا دیے، اس لیے ان کیلیے آواز اٹھانے والا کوئی سامنے نہیں آ رہا، آصف بھی حمایت سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ پی سی بی محمد عامر کو آئندہ برس بھارت میں شیڈول ورلڈٹوئنٹی 20میں بطور اہم ہتھیار استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔
حالیہ کچھ عرصے میں فاسٹ بولرز کی مایوس کن کارکردگی نے سلیکٹرز کو مجبور کیا کہ وہ عامر کو واپس لانے کا سوچیں، اگر بھارت سے سیریز ہوئی تو وہ یقینی طور پر اسکواڈ کا حصہ ہوں گے، بصورت دیگر آئندہ برس کے اوائل میں نیوزی لینڈ ٹور پر لے جا کر میگا ایونٹ سے قبل ٹیم میں ایڈجسٹ ہونے کا موقع فراہم کیا جائے گا،انھیں ساتھیوں کیلیے قابل قبول بنانے کا کام بورڈ نے اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد کو سونپا ہے جو پلیئرز کی بنگلہ دیش سے واپسی کے بعد ملاقاتوں کا اہتمام کریں گے۔