افغان شمالی قیادت کا سخت رویہ پاک افغان تعلقات میں رکاوٹ بنا

افغان طالبان کے سربراہ ملامنصور اختر کی ہلاکت کی خبروں سے صورت حال میں تبدیلی آسکتی ہے۔


Shahid Hameed December 06, 2015
افغان طالبان کے سربراہ ملامنصور اختر کی ہلاکت کی خبروں سے صورت حال میں تبدیلی آسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سیاسی وفد کے دورہ افغانستان کے دوران وہاں کے شمالی علاقوں سے تعلق رکھنے والے حکومتی رہنماؤں کے سخت رویے کے باعث فوری طور پربریک تھرونہ ہوسکا تاہم معاملات میں سدھار لانے کے لیے فوری طور پر دونوں جانب سے بیان بازی بندکرنے اورحکومتی عہدے داروںکی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا جس کی پہلی کڑی فرانس میں وزیراعظم پاکستان اور افغان صدر کے درمیان ملاقات تھی جبکہ رواں ماہ افغان صدر کی اسلام آباد کانفرنس میں آمد بھی اسی تناظر میں ہو گی۔

حالیہ دنوں میں اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی کی قیادت میں افغانستان کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل ایک رکن نے ایکسپریس کو بتایا کہ دورہ افغانستان کے دوران یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ وہاں حکومت میں شامل پشتون قیادت مائل بہ مذاکرات اور معاملات میں سدھار لانے کے لیے تیار ہے۔

تاہم افغانستان کے شمالی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے حکومتی رہنما اس سلسلے سخت موقف اپنائے ہوئے نظر آئے اور پاکستان کے ساتھ معاملات کو ٹریک پرلانے کے حوالے سے سنجیدہ دکھائی نہیں دیے اور شمالی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کے حکومت، بیوروکریسی اور دیگر شعبوں میں اثروسوخ کے باعث ہی فوری طور پرکوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہاں پر افغان صدر ڈاکٹراشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی کے الگ، الگ گروپ ہیں اور ہرگروپ اپنے طور پرمعاملات کو لے کر چل رہاہے۔

پاکستان کو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور ان کے ساتھیوں پربھی فوکس رکھناہوگا۔ مذکورہ رہنما نے بتایا کہ افغان طالبان اور وہاں کی حکومت کے درمیان دوبارہ مذاکرات کا معاملہ کافی آگے کی بات ہے جو میدان ہموار ہونے کے بعد ہی شروع ہوسکتے ہیں تاہم اب ایک مرتبہ پھرافغان طالبان کے سربراہ ملامنصور اختر کی ہلاکت کی خبروں سے صورت حال میں تبدیلی آسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں