پیرس کانفرنس میں نکارا گوا کی تجاویز

تیل، کوئلہ اورگیس کےجلانےسےتوانائی پیدا کرنے کی وجہ سے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے


Editorial December 07, 2015
تیل کا حد سے زیادہ استعمال کرنے والے صنعتی ممالک اس ضمن میں کوئی عملی اقدام کرنے پر تیار نظر نہیں آتے۔ فوٹو : فائل

پیرس میں کرہ ارض کی حدت (گلوبل وارمنگ) کے تباہ کن اثرات پر قابو پانے کے لیے عالمی کانفرنس ہو رہی ہے جس میں دنیا کے 195 ممالک کے نمایندے شرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کے اختتام ہفتہ کے اجلاس میں نکاراگوا کی طرف سے ایک سمجھوتے کے لیے جامع خاکہ یا بلو پرنٹ پیش کیا گیا ہے جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اس دنیا کی انسانی اور حیوانی حیات کو بچانے کے لیے یہ آخری کوشش ثابت ہو سکتی ہے۔ اس خاکے میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو توانائی کے لیے ''فوسل فیول'' پر انحصار کم سے کم کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں گرین ہاؤس زہریلی گیسوں کا اخراج کم کرنا ہو گا۔ تیل' کوئلہ اور گیس کے جلانے سے توانائی پیدا کرنے کی وجہ سے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں موسموں میں بے ترتیبی پیدا ہو چکی ہے۔

گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور سمندروں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے اس صورتحال پر جلد از جلد قابو پانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت سے ساحلی شہر اور انسانی بستیاں غرقاب ہو سکتی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1990ء کے عشرے سے اس سمت میں کام ہو رہا ہے تاہم ابھی تک کوئی نتیجہ خیز فیصلہ نہیں کیا جا سکا البتہ اب پیرس کانفرنس میں نکارا گوا کی طرف سے کرہ ارض کی حدت کم کرنے کا جو فارمولا پیش کیا گیا ہے کانفرنس میں شریک 195 میں سے 150 ممالک نے اس فارمولے پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ جب کسی اہم مسئلہ کے حل کے لیے بہت زیادہ متبادلات پیش کر دیے جائیں تو اس سے کنفیوژن اور الجھاؤ پیدا ہو جاتا ہے لہٰذا نتیجہ بہت واضح الفاظ میں ممکنہ حد تک اختصار کے ساتھ پیش کیا جانا چاہیے۔ پیرس کانفرنس اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دنیا میں چھوٹے جزیروں کی شکل میں جتنی بھی ریاستیں ہیں اس کی غرقابی تو نوشتہ دیوار بن چکی ہے اور ان کے بعد دیگر ممالک کی باری کا آنا بھی کوئی زیادہ دور کی بات نہیں ہو گی۔ اس وقت سب سے زیادہ خطرہ بحر ہند کے جزیرے مالدیپ کو ہے جو پہلے ہی ڈوبنا شروع ہو چکا ہے۔ دوسری طرف تیل کا حد سے زیادہ استعمال کرنے والے صنعتی ممالک اس ضمن میں کوئی عملی اقدام کرنے پر تیار نظر نہیں آتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں