درازقد۔۔۔ شخصیت کو پرکشش بناتا ہے

خواتین خوب صورت نظر آنے کے لیے نت نئے انداز اپناتی ہیں لیکن بعض خواتین اپنے قد کی پستی کی وجہ سے پراعتماد نہیں ہوتیں۔


ثمینہ فیاض December 07, 2015
خواتین خوب صورت نظر آنے کے لیے نت نئے انداز اپناتی ہیں لیکن بعض خواتین اپنے قد کی پستی کی وجہ سے پراعتماد نہیں ہوتیں۔ فوٹو: فائل

خواتین خوب صورت نظر آنے کے لیے نت نئے انداز اپناتی ہیں۔ لباس سے ہم آہنگ زیورات، ہینڈ بیگ، سینڈل سے میک اپ اور لپ اسٹک کے شیڈز بھی، لیکن بعض خواتین اپنے قد کی پستی کی وجہ سے پر اعتماد نہیں ہوتیں۔ ایسی خواتین مختلف طریقوں سے اپنے قد کو بہتر کر سکتی ہیں۔ لباس کی تراش خراش اور اونچی ہیل ایسی کوششیں بھی یقیناً تھوڑا بہت اثر ڈالتی ہیں۔

قد کے بڑھنے یا کم رہ جا نے کا زیادہ تر تعلق موروثی ہوتا ہے۔ اگر والدین کا قد چھوٹا ہے، تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بچوں کے قد بھی چھو ٹے ہوں گے، ایسا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ چھوٹے قد والے والدین کے بچوں کے قد دراز ہوں۔ اگر ماں یا باپ میں سے کو ئی ایک چھو ٹے قد کا ہے، تو بھی کسی حد تک بچوں پر اس کے ا ثرات مر تب ہوتے ہیں۔

عام طور پر لڑکیوں کا قد 18 سال کی عمر تک بڑھتا ہے، لیکن مختلف ٹوٹکوں ورزش اور مناسب خوراک کی بدولت اس عمر کے بعد بھی قد میں اضافے کی کوشش کی جا سکتی ہے یا بہت سے والدین اپنے بچوں کے مناسب قد کے لیے کچھ چیزوں کا خیال رکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی کئی ایسی چیزیں ہیں، جو قد پر اثرانداز ہوتی ہیں، جن میں بچپن میں بار بار بیمار ہونا، انہیں مناسب اور بھر پور غذا کا نہ ملنا، پیدایش کے وقت وزن کا کم ہونا وغیرہ چھوٹا قد رہ جانے کی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن اگر آپ غذا، کھیل کود، اسٹریچنگ، سویمنگ اور آوٹ ڈور گیم مثلا کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، بیڈ منٹن وغیرہ سے بھی اپنے قد بڑھانے میں مدد لے سکتی ہیں۔

اپنے قد کو بڑھانے کے لیے لٹکنا ایک اہم طریقہ ہے، جو صدیوں سے آزمودہ ہے۔ عموما لوگ اس سے فا ئدہ اٹھاتے ہیں، لیکن ایک وقت میں 20 منٹ سے زیادہ دیر نہیں لٹکنا چاہیے، اس سے کمر کے مہروں میں تکلیف ہو سکتی ہے۔

چند چیزیں، جو آپ کی صحت اور قد دونوں پر اچھے اثرات ڈالیں گی، ان میں صبح کی تازہ ہوا میں گہری سانسیں لینا، تاکہ خون میں تازہ آکسیجن شامل رہے، جو قد بڑھانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ کوشش کریں کہ کھڑے یا بیٹھے ہوئے، اپنی کمر کو سیدھا رکھیں جھکے ہوئے کندھے آپ کے قد کو اور چھوٹا ظاہر کرتے ہیں۔ کمر سیدھی رکھنے سے عضلات میں کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے اور آپ کا قد بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔ صبح وشام چہل قدمی کے ساتھ ورزش اور لٹکنا بھی ضروری ہے۔ اس سے جسم کے پٹھے کھلتے اور ان میں اسٹریچنگ یا کھنچاؤ بھی قد کو بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ رسی کودنا اور یوگا کی خاص ورزش کے 12 مختلف انداز بھی قد کو بڑھانے کے لیے بہت مفید ہیں۔ اسی طرح پنجگانہ نماز بھی قدرتی طور پر قد کے اضافے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ مزید ورزشوں کے لیے آپ اپنے ہیلتھ انسٹرکٹر سے رابطہ کر سکتی ہیں۔

اس کے ساتھ صبح و شام دودھ میں شہد اور کھجور ملا کر پیجیئے۔ اس کے علاوہ آپ مختلف پھلوں کے شیکس بھی استعمال کر سکتی ہیں۔ ناشتے میں ساگودانے کی کھیر، دودھ سے بنی ہوئی چیزیں اور نشاستے کے ساتھ تازہ پھلوں اور سبزیوں وغیرہ کا استعمال بھی مفید ہے۔ دودھ میں موجود کیلشیم اور وٹامن اے آپ کی ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اپنی غذا کے ذریعے قد میں اضافے کے لیے آپ کسی ماہر غذائیات سے بھی رابطہ کر سکتی ہیں۔

زیادہ بھاری وزن اٹھا نے سے بھی قد کی بڑھوتری پر اثر پڑتا ہے۔ خاص طور پر بچے ایسا وزنی سامان نہ اٹھائیں۔ گہری نیند میں جب ذہن پوری طرح پرسکون ہوتا ہے، تو ہمارے جسم میں زیادہ گروینگ ہارمون بنتے ہیں، اس لیے کم از کم آٹھ گھنٹے لازمی سویا کریں۔

ان تمام چیزوں کے مثبت نتا ئج کے لیے قد بڑھانے کی خواہش مند لڑکیوں اور بچوں میں مستقل مزاجی سے ان عادات کو شامل رکھنا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں