یہ نہ کھلائیں۔۔۔ بچوں کی غذائی عادات سنورانا ضروری ہیں
بہت سی مائیں اپنے بچے کو فربہ دیکھنا چاہتی ہیں، کیوں کہ ہمارے نزدیک فقط یہی ان کے صحت مند ہونے کی نشانی ہے۔
بچے کا وزن اس کی عمر کے مطابق ہونا چاہیے، لیکن بہت سی مائیں اپنے بچے کو فربہ دیکھنا چاہتی ہیں، کیوں کہ ہمارے نزدیک فقط یہی ان کے صحت مند ہونے کی نشانی ہے۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ ان کے کھانے پینے کے لیے ہر وقت کچھ نہ کچھ میسر رکھتی ہیں۔ چاہے وہ اشیا ان کے لیے کتنی ہی مضر کیوں نہ ہوں، لیکن کیا آپ جانتی ہیں کہ ماہرین بچوں کو پروسیڈ اسنیکس، جسے نمکیات اور مختلف اضافی حیاتین کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے ، کے سخت مخالف ہیں۔ اس میں پنیر، چپس، فرنچ فرائز شامل ہیں، جب کہ اکثر بچوں کے شغل اور انہیں مصروف رکھنے کے لیے یہی چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔ مذکورہ بالا اشیا بچوں کا وزن بڑھاتی ہیں اور صحت مند کھانے سے بے رغبتی پیدا کرتی ہیں، لہٰذا اگر آپ کا بچہ صحت مند ہے، تو ایسی چیزوں سے پرہیز کریں یا اسے اس کی معمول کی غذا نہ بنائیں۔
دوسری طرف مصنوعی مشربات، کولڈرنک، انرجی ڈرنک وغیرہ سے بچوں کے دانت بھی خراب ہوتے ہیں۔ آج کل کے بچے تو قدرتی رس، اور دودھ کی جگہ انہی مشروبات سے شوق کرتے ہیں، جس میں ان کے بڑوں کی غفلت کا دخل ہے۔ بچے کو والدین جیسی عادت ڈالتے ہیں، ویسی ہی عادت پڑی جاتی ہے۔
مٹاپے کے علاوہ یہ اشیا بچوں کا گلا بھی خراب کرتی ہیں۔ ان کے ہارمونز اور معدے کو متاثر کرتی ہیں اور جلد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
بچے چیونگم بھی شوق سے کھاتے ہیں۔ کچھ لوگ اُسے جبڑے کی ورزش سمجھتے ہیں، تو کچھ منہ کی بو دور کرنے کا ذریعہ گردانتے ہیں۔ کچھ یونہی بلا مقصد وقت گزاری کے لیے کھانے لگتے ہیں اور ہم انہیں نہ صرف کھانے دیتے ہیں، بلکہ مختلف ذائقوں کے چیونگم بھی لا کر دیتے ہیں۔ زیادہ چیونگم کھانے سے بھوک متاثر ہوتی ہے۔ چیونگم سے کچھ دیر کے لیے معدہ بھرا بھرا سا محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چیونگم دانتوں میں کیڑا لگنے کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس لیے احتیاط کیجیے۔
آلو کے چپس یا فرنچ فرائز بھی بچوں کی مرغوب ترین غذاؤں میں شامل ہے۔ اس میں کولیسٹرول کی خاصی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، مگر کیا کریں بچے ہی نہیں بڑے بھی اس کے دیوانے نظر آتے ہیں۔ مائیں بچوں کو منانے اور بہلانے پھسلانے کے لیے بڑے شوق سے انہیں فرنچ فرائز دیتی ہیں۔ گھر سے باہر جائیں، تو فرنچ فرائز کے بغیر واپسی مشکل ہوتی ہے۔ اسکول کے لنچ بکس کھولیں، تو ہر دوسرے بچے کے پاس فرنچ فرائز ملتے ہیں یا پھر چپس کے پیک فرصت کے لمحات ہو یا تفریح کے، چپس اور فرنچ فرائز لازمی جزو تصور کیے جاتے ہیں، اس کا مسلسل استعمال بچوں اور ٹین ایجر کے لیے خاصا مضر ہے۔
خاص طور پر مصنوعی جوس اور آئس لولی بچوں کے خاص شغل ہوتے ہیں۔ باغ میں کھیل کود کے لیے جاتے وقت بھی یہی ان کی خواہش ہوتی ہے۔ بے وقت کی بھوک میں بھی اس ہی پر انحصار کیا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس میں مصنوعی رنگ، منصوعی ذائقہ، مصنوعی شکر اور مصنوعی چکنائی وغیرہ شامل کی جاتی ہے، جو بچوں کے لیے مفید نہیں۔ اگر اس کی جگہ خود گھر پر قلفی جما لیں یا تازہ ٹھنڈا رس نکال کر دیں، تو کم از کم صفائی ستھرے انداز میں قدرتی اجزا تو شامل ہوں گے۔
سردیوں میں بچے چائے اور کافی بھی استعمال کر رہے ہیں اور مائیں بھی انہیں اس سے باز نہیں رکھ رہیں۔ ماہرین بچوں کے لیے چائے اور کافی میں وافر مقدار میں پائے جانے والے ''کیفین'' کو سخت نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔ شاید وقتی طور پر یہ بچوں کے لیے مفید ثابت ہو، مگر عادی ہو جانے کے بعد اس کے اثرات مفید نہیں رہتے۔ بالخصوص ان کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے، جس سے براہ راست ان کی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔ بھوک میں کمی، سر میں خشکی جیسی شکایات بھی دیکھنے میں آتی ہیں۔ موسم سرما میں بھی ان اشیا کا استعمال اعتدال میں کریں، بلکہ اس کی جگہ یخنی اورسوپ کو ترجیح دیں۔
بہت سے والدین کو بچوں میں سستی، کاہلی، عدم توجہی اور بیمار رہنے کی شکایت ہوتی ہے۔ بیش تر معاملات میں یہی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ آئیے، جائزہ لیجیے کہ کہیں آپ کا بچہ بھی انہی عادات کا شکار تو نہیں؟
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ ان کے کھانے پینے کے لیے ہر وقت کچھ نہ کچھ میسر رکھتی ہیں۔ چاہے وہ اشیا ان کے لیے کتنی ہی مضر کیوں نہ ہوں، لیکن کیا آپ جانتی ہیں کہ ماہرین بچوں کو پروسیڈ اسنیکس، جسے نمکیات اور مختلف اضافی حیاتین کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے ، کے سخت مخالف ہیں۔ اس میں پنیر، چپس، فرنچ فرائز شامل ہیں، جب کہ اکثر بچوں کے شغل اور انہیں مصروف رکھنے کے لیے یہی چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔ مذکورہ بالا اشیا بچوں کا وزن بڑھاتی ہیں اور صحت مند کھانے سے بے رغبتی پیدا کرتی ہیں، لہٰذا اگر آپ کا بچہ صحت مند ہے، تو ایسی چیزوں سے پرہیز کریں یا اسے اس کی معمول کی غذا نہ بنائیں۔
دوسری طرف مصنوعی مشربات، کولڈرنک، انرجی ڈرنک وغیرہ سے بچوں کے دانت بھی خراب ہوتے ہیں۔ آج کل کے بچے تو قدرتی رس، اور دودھ کی جگہ انہی مشروبات سے شوق کرتے ہیں، جس میں ان کے بڑوں کی غفلت کا دخل ہے۔ بچے کو والدین جیسی عادت ڈالتے ہیں، ویسی ہی عادت پڑی جاتی ہے۔
مٹاپے کے علاوہ یہ اشیا بچوں کا گلا بھی خراب کرتی ہیں۔ ان کے ہارمونز اور معدے کو متاثر کرتی ہیں اور جلد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
بچے چیونگم بھی شوق سے کھاتے ہیں۔ کچھ لوگ اُسے جبڑے کی ورزش سمجھتے ہیں، تو کچھ منہ کی بو دور کرنے کا ذریعہ گردانتے ہیں۔ کچھ یونہی بلا مقصد وقت گزاری کے لیے کھانے لگتے ہیں اور ہم انہیں نہ صرف کھانے دیتے ہیں، بلکہ مختلف ذائقوں کے چیونگم بھی لا کر دیتے ہیں۔ زیادہ چیونگم کھانے سے بھوک متاثر ہوتی ہے۔ چیونگم سے کچھ دیر کے لیے معدہ بھرا بھرا سا محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چیونگم دانتوں میں کیڑا لگنے کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس لیے احتیاط کیجیے۔
آلو کے چپس یا فرنچ فرائز بھی بچوں کی مرغوب ترین غذاؤں میں شامل ہے۔ اس میں کولیسٹرول کی خاصی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، مگر کیا کریں بچے ہی نہیں بڑے بھی اس کے دیوانے نظر آتے ہیں۔ مائیں بچوں کو منانے اور بہلانے پھسلانے کے لیے بڑے شوق سے انہیں فرنچ فرائز دیتی ہیں۔ گھر سے باہر جائیں، تو فرنچ فرائز کے بغیر واپسی مشکل ہوتی ہے۔ اسکول کے لنچ بکس کھولیں، تو ہر دوسرے بچے کے پاس فرنچ فرائز ملتے ہیں یا پھر چپس کے پیک فرصت کے لمحات ہو یا تفریح کے، چپس اور فرنچ فرائز لازمی جزو تصور کیے جاتے ہیں، اس کا مسلسل استعمال بچوں اور ٹین ایجر کے لیے خاصا مضر ہے۔
خاص طور پر مصنوعی جوس اور آئس لولی بچوں کے خاص شغل ہوتے ہیں۔ باغ میں کھیل کود کے لیے جاتے وقت بھی یہی ان کی خواہش ہوتی ہے۔ بے وقت کی بھوک میں بھی اس ہی پر انحصار کیا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس میں مصنوعی رنگ، منصوعی ذائقہ، مصنوعی شکر اور مصنوعی چکنائی وغیرہ شامل کی جاتی ہے، جو بچوں کے لیے مفید نہیں۔ اگر اس کی جگہ خود گھر پر قلفی جما لیں یا تازہ ٹھنڈا رس نکال کر دیں، تو کم از کم صفائی ستھرے انداز میں قدرتی اجزا تو شامل ہوں گے۔
سردیوں میں بچے چائے اور کافی بھی استعمال کر رہے ہیں اور مائیں بھی انہیں اس سے باز نہیں رکھ رہیں۔ ماہرین بچوں کے لیے چائے اور کافی میں وافر مقدار میں پائے جانے والے ''کیفین'' کو سخت نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔ شاید وقتی طور پر یہ بچوں کے لیے مفید ثابت ہو، مگر عادی ہو جانے کے بعد اس کے اثرات مفید نہیں رہتے۔ بالخصوص ان کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے، جس سے براہ راست ان کی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔ بھوک میں کمی، سر میں خشکی جیسی شکایات بھی دیکھنے میں آتی ہیں۔ موسم سرما میں بھی ان اشیا کا استعمال اعتدال میں کریں، بلکہ اس کی جگہ یخنی اورسوپ کو ترجیح دیں۔
بہت سے والدین کو بچوں میں سستی، کاہلی، عدم توجہی اور بیمار رہنے کی شکایت ہوتی ہے۔ بیش تر معاملات میں یہی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ آئیے، جائزہ لیجیے کہ کہیں آپ کا بچہ بھی انہی عادات کا شکار تو نہیں؟