کسی دوسرے کے جھگڑے میں مجھے نشانہ بنایا جارہا ہے ڈاکٹرعاصم حسین

میرے اوپر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، ڈاکٹر عاصم کا عدالت میں بیان


ویب ڈیسک December 07, 2015
میری جان کو خطرہ ہے، ڈاکٹرعاصمفوٹو: فائل

ISLAMABAD: سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کسی دوسرے کے جھگڑے میں گھسیٹا جارہا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/d/d.webp

ڈاکٹر عاصم حسین کو کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نعمت اللہ پھلپھوٹو کے روبرو پیش کیا گیا، اس موقع پر نئے تفتیشی افسر نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کو ضیا الدین اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی نشاندہی پر کئی شواہد سامنے آئے ہیں، جن پر تفتیش کی ضرورت ہے اس لئے ان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کی جائے۔ جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے موکل عدالت کے روبرو کچھ کہنا چاہتے ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q55/q55.webp

عدالت کی اجازت پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ رینجرز نے انہیں گرفتار کیا تو انہوں نے رضاکارانہ طور پر مکمل تعاون کیا، 90 روز تک ملک کی مختلف ایجنسیوں نے ان سے تفتیش کی، انہیں ہتھکڑیاں لگا کر ضیا الدین اسپتال لے جایا گیا لیکن انہوں نے کسی قسم کی نشان دہی نہیں کی۔ وہ اداروں کا احترام کرتے ہیں، ان سے لڑنے کی ہمت نہیں، اسپتال کے تمام دستاویزات اور سی سی ٹی وی فوٹیج رینجرز کی تحویل میں ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q65/q65.webp

ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ انہوں نے کسی کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کا علاج نہیں کیا، اسپتال کے ایک ایم ایس کے بیان پر انہیں پھنسایا جارہا ہے، یہ چاہتے ہیں میں طوطے کی طرح بولوں، جویہ چاہتے ہیں لکھ دوں، اس کے لئے کبھی مختلف قسم کے لالچ دیئے جاتے ہیں تو کبھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، درحقیقت یہ انا کا مسئلہ ہے، انہیں کسی اور کے جھگڑے میں گھسیٹا جارہا ہے۔ ان کی جان کو خطرہ ہے، وہ دل کے مریض ہیں اور ان کے دماغ میں رسولی ہے لیکن انہیں معالج دستیاب نہیں، اگر وہ انتقال کرگئے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ انہیں ماروائے عدالت قتل کردیا جائے لیکن رینجرزکی تحویل میں نہ دیا جائے۔

https://img.express.pk/media/images/q72/q72.webp

بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ تحریری یقین دہانی کرائیں کہ ملزم سے تفتیش تھانے میں ہی کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔