پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اسے واپس نہ لینے تک اسمبلی کا بائیکاٹ کریں گے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ
KHANEWAL:
حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجاری کے لیے آرڈیننس جاری کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے سے متعلق آرڈیننس کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا جس میں ایم کیوایم کے ارکان نے بھی حصہ لیا جب کہ اس موقع پر اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں، قومی ادارے کو کمپنی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کردیا گیا، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی جلد بازی کی وجوہات کیا ہیں۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ہورہی ہے یا پھر کسی کو نوازا جارہا ہے، اس ضمن میں اشارے مل رہے ہیں لہٰذا حکومت احتیاط سے کام کرے، یہ آرڈیننس مفاد اور وحدت کے منافی ہے، آرڈیننس کو واپس نہ لیے جانے تک اسمبلی کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب اسمبلی اجلاس بلایا گیا تو آرڈیننس کا کوئی جواز نہیں بنتا، حکومت ایوان کی اہمیت کو کم کررہی ہے، معاملہ اسمبلی میں لاکر بتایا جائے کہ نجکاری کیوں کی جارہی ہے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی آئی اے کی حالت بہتر بنائے بغیر مناسب دام نہیں ملیں گے، قومی ایئرلائن کی نجکاری گھاٹے کا سودا ہے اس سے قومی اثاثہ جائے گا اور دام بھی کم ملیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فیصلے پر پوری قومی ایئرلائن میں اضطراب اور شدید احتجاج ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کیے جانے کے خلاف پی آئی اے کے ملازمین نے اسلام آباد اور کراچی میں بھی احتجاج کیا۔ اسلام آباد میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے ملازمین نے 2 گھنٹے تک کام بند رکھا۔
حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجاری کے لیے آرڈیننس جاری کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے سے متعلق آرڈیننس کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا جس میں ایم کیوایم کے ارکان نے بھی حصہ لیا جب کہ اس موقع پر اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں، قومی ادارے کو کمپنی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کردیا گیا، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی جلد بازی کی وجوہات کیا ہیں۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ہورہی ہے یا پھر کسی کو نوازا جارہا ہے، اس ضمن میں اشارے مل رہے ہیں لہٰذا حکومت احتیاط سے کام کرے، یہ آرڈیننس مفاد اور وحدت کے منافی ہے، آرڈیننس کو واپس نہ لیے جانے تک اسمبلی کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب اسمبلی اجلاس بلایا گیا تو آرڈیننس کا کوئی جواز نہیں بنتا، حکومت ایوان کی اہمیت کو کم کررہی ہے، معاملہ اسمبلی میں لاکر بتایا جائے کہ نجکاری کیوں کی جارہی ہے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی آئی اے کی حالت بہتر بنائے بغیر مناسب دام نہیں ملیں گے، قومی ایئرلائن کی نجکاری گھاٹے کا سودا ہے اس سے قومی اثاثہ جائے گا اور دام بھی کم ملیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فیصلے پر پوری قومی ایئرلائن میں اضطراب اور شدید احتجاج ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کیے جانے کے خلاف پی آئی اے کے ملازمین نے اسلام آباد اور کراچی میں بھی احتجاج کیا۔ اسلام آباد میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے ملازمین نے 2 گھنٹے تک کام بند رکھا۔