آوا بدلنا ہے
بھارت کے شہر اڑیسہ میں دلت طالبات کو پوجا سے روک دیا گیا۔ یہ خبر 8 نومبر کے اخبار میں موجود ہے۔
بھارت کے شہر اڑیسہ میں دلت طالبات کو پوجا سے روک دیا گیا۔ یہ خبر 8 نومبر کے اخبار میں موجود ہے۔ خبرکے مطابق ہندوؤں کے تہوار کے موقعے پر بھارت کے اونچی ذات کے ہندوؤں کا نچلی ذات کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا ہے۔ اڑیسہ کے اسکول کے دلت طالب علموں کو مذہبی تہوار پر پوجا کرنے سے روک دیا گیا، بھارت کے ایک ٹی وی کے مطابق بھارت میں نچلی ذات کے ہندو اونچی ذات کے ہندوؤں کے مسلسل تعصب کا نشانہ بن رہے ہیں، اس بار اڑیسہ اسکول کے دلت طالب علم ''ہندوتوا'' کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔
آندراگرام پنچایت کے علاقے کے ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور پانچ اساتذہ نے 20 دلت طالبات کو مذہبی تہوار پر پوجا کرنے سے روک دیا۔ دسویں جماعت کی طالبہ سوتیا کا کہنا ہے کہ جب اس نے رسم کے مطابق ناریل کو پھوڑنا چاہا تو اسپورٹس ٹیچر اشوک نے یہ کہہ کر اسے روک دیا کہ وہ دلت ہے لہٰذا پوجا میں شرکت نہیں کرسکتی، ہیڈ ماسٹر نے بھی اس کی توہین کی، بے عزتی کی اور برا بھلا کہا، جس پر اس نے رونا شروع کردیا۔
وہ اور اس کی سہیلیاں اسکول سے جانے لگیں تو اساتذہ نے ان سے ان کی سائیکل کی چابیاں چھین لیں اور تین بجے تک اسکول میں بند رکھا، دلت طالب علموں کا کہنا ہے کہ وہ اسکول میں ہر جگہ نہیں جاسکتے، کمپیوٹر روم میں داخلے اور کی بورڈ کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں ہے جب کہ اونچی ذات کے ہندو طالب علم ہر جگہ آجا سکتے ہیں۔ طالب علموں نے ہیڈ ماسٹر سمیت 16 اساتذہ کے خلاف FIR داخل کرکے دلت طالب علموں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی اخبار میں یہ خبر بھی ہے کہ موذی وزیر اعظم ہندوستان کی کشمیر میں آمد پر مکمل ہڑتال ہے۔ مظاہرے ہیں۔ ایک نوجوان شہید۔ تنازع بگلہیار پراجیکٹ کے دوسرے حصے کا بھی افتتاح کردیا گیا۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس بند۔ سری نگر دنیا کی بڑی جیل بن گیا، مودی نے مسئلہ کشمیر کو پیسوں میں تولنے کی کوشش کی حریت راہ نما نے کہا۔ اور ایک چھوٹی خبر ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے پنڈتوں نے مودی کے دورے کو ناکام ترین قرار دے دیا۔
مایوس کن دورہ ہے اور کشمیر کے لیے 80 ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کرکے انھوں نے قوم پرست طاقتوں خاص طور پر کشمیری پنڈتوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔ انھوں نے کشمیریوں کے لیے پیکیج کا اعلان کرکے فرقہ پرست اکثریتی لوگوں کی وجہ سے اپنی ہی ریاست کے اندر پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے والے کشمیری پنڈتوں کی توہین کی ہے۔خبروں کا ایک آئینہ ہے یہ اس میں آپ کو موجودہ بھارت کا چہرہ نظر آرہا ہے جس کی حمایت وہ امریکا کر رہا ہے جو آپ سے مسلسل اپنے ہی خلاف Do More کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔
ایک حلال جانور کے قضیے پر مسلمانوں کی زندگی حرام کرنے والی بھارتی حکومت کے گماشتے ''شیوسینا'' کئی مسلمانوں کو اب تک شہید کرچکے ہیں اور بھارت کے کئی علاقوں میں مکمل طور پر گائے کے گوشت کا تصور ہی ختم ہوگیا ہے۔ یہ وہ سرکار ہے جس کی جے جے کار ہم نے یہ کہہ کر کی تھی کہ یہ سرحد تو محض ایک لائن ہے ورنہ تو ہم آپ ایک ہی ہیں۔ ایک ہی تہذیب ہے رہن سہن ایک جیسا ہے بگلہیار ڈیم بھی آپ کا ہے تو ہمارا ہی ہے آپ ہمارے لیے ہی تو اسے تعمیر کر رہے ہیں تاکہ ہمارے ملک میں پانی کی وجہ سے جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ آپ پانی روک کر کم کرسکیں اور بالآخر ختم کرسکیں۔
کتنا کہیں اور لکھیں کہیں بال برابر بھی فرق نہیں پڑتا، نہ ملک کا مفاد پیش نظر ہے نہ قوم کی زبوں حالی کا خیال نام نہاد پیکیج جو ان کے وزرا اور رفقا کے سیاسی فائدوں کے لیے ہیں اور قوم کا حال بھی ان دلتوں جیسا ہی ہے جن کو پوجا نہیں کرنے دی گئی اڑیسہ میں۔ ابھی فیصل آباد میں ایک بزرگ چوکیدار کو قاعدے قانون بتانے کے جرم میں ڈپٹی صاحب نے تھپڑوں سے نواز دیا۔ کہاں ہیں وہ لیڈر جو گلا پھاڑ پھاڑ کر ''اسلامی قانون اور حکومت'' کا پرچار کرکے اپنی ''دکانداری''۔ چلا رہے ہیں جو فرما رہے ہیں جو فرما رہے ہیں کہ اگر قائد اعظم اور علامہ اقبال زندہ ہوتے تو ہماری جماعت میں ہوتے، جناب جب وہ زندہ تھے تو آپ کی جماعت ان کے ساتھ تھی اور آج بھی ان کے نام کے ساتھ ہے۔ ایک تھپڑ کا تو حساب آپ لے نہیں سکتے کسی سے ''اسلامی انصاف'' کیا دلوائیں گے؟
بھارت تو ملک میں ہندو اکثریتی ہے اور وہاں یہ ''فتنہ'' پورے طور پر سر اٹھا چکا ہے کہ ''ہندوستان ہندوؤں کے لیے'' لہٰذا وہ لوگ جنھوں نے قیام پاکستان کے وقت اس کی مخالفت کی تھی اور بن جانے کے بعد اس کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں خدا کا خوف کریں۔ ہمت ہے تو کہیں کہ ہاں ہم نے پاکستان کی مخالفت کی تھی اور اب ہم شرمندہ ہیں ورنہ وہی بات یاد آتی ہے کہ ہندو کہتے ہیں مسلمانوں کو مارتے وقت کہ پاکستان چلے جاؤ تو آپ سے بھی کہا جانا چاہیے کہ بھارت کی حمایت کی تھی تو اب بھارت کے ساتھ ہی رہو۔ اور سچ تو یہ ہے کہ ڈھکے چھپے ہیں بھارت کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ تو صرف مفادات وابستہ ہیں۔طالبان کہاں سے پیدا ہوئے۔ کہاں Develop ہوئے۔
ضیا الحق کی آمریت کو دوام کس نے بخشا اور ساتھ کون رہا۔ آج جمہوریت کا راگ الاپتے ہوئے یہ ماضی کو اتنی آسانی سے فراموش کر دیتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے کہ ''دین ایمان'' کہاں گیا ان کا؟ مودی مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے تو ہے۔ کچھ چھپا تو نہیں رکھا اس نے کم ازکم اتنے کردار کا مظاہرہ تو ضرور کرنا چاہیے ہمارے سیاستدانوں کو۔
بھارت کی طرف واپس آتے ہیں۔ بھیڑیے کے منہ کو خون لگ گیا ہے۔ پہلے کشمیریوں، ہندوستان کے مسلمانوں کا خون پیتے رہے اور جب ان دونوں نے ''مزاحمتی کردار'' اختیار کیا تو اب اپنی ہی صفوں میں Blood Hounds خون کی تلاش میں ہیں اور اس کے لیے دلت موجود ہیں۔ فرقہ پرستی تو ہندوؤں کے خون میں رچی بسی ہے اور اس کی گواہ ہندوستان کی تاریخ ہے۔ مسلمانوں سے بدلے کی آگ میں جل کر دو سو سال تک انگریز کی محکومیت برداشت کی۔ سازشیں کیں۔ تقسیم میں لارڈ ماؤنٹ بیٹن سے ''دھاندلی'' کروائی اور اس کا انجام بھی قدرت نے اسے خوفناک موت کی صورت دیا۔
یہاں بھی اسکول دو طرح کے ہیں ایک امیر کا اسکول ، ایک غریب کا اسکول، غریب کے اسکول کے بچے کو ملازمت نہیں ملتی کیونکہ Merit ختم اور ''کوٹہ'' اور ''سیاسی پوٹا'' چل رہا ہے۔ اگر پسندیدہ بندہ کم لیاقت ہے تو قانون بدل دو اس جگہ کے لیے لیاقت کم کردو یہ ہے چلتا ہوا قانون اور کس طرح من مانی ہو رہی ہے۔ ہر چیز کو اپنے مفاد میں تبدیل کیا جا رہا ہے دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اڑیسہ کے اسکول کے طالب علموں کی ایف آئی آر تو داخل ہوگئی، یہاں تو قتل کی ایف آئی آر بھی داخل نہیں ہوتی۔
''قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے'' کی تعریف پاکستان میں یہ ہے کہ ''تھانیدار جو چاہتا ہے کرتا ہے'' وہ بازار میں کسی کے کہنے پر کسی بھی عزت دار کو ''جوتے لگوا دیتا ہے'' کوئی نہیں پوچھتا۔ ویڈیو بھی موجود ہے کیا بگڑتا ہے کسی کا کیا کریں؟ کچھ محفوظ نہیں! اپنی رقم بینک میں بھی رکھو تو سرکار کو TAX دو۔ سب کچھ سرکار کو دو۔ سرکار تمہیں تسلیاں اور آئی ایم ایف کا قرضہ دے گی۔ کیا فرق ہے سرحد کے دونوں طرف کے حالات کا ایمانداری سے تجزیہ کریں ہماری باتوں میں نہ آئیں۔ ہم اسلامی جمہوریہ میں مذہب کے نام پر وہی نہیں کر رہے جو وہاں دلتوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔
باقی جرائم کون سے ہیں جو نہیں ہو رہے اور کیا ہو رہا ہے۔ قانون نے کس کو سزا دی ہے۔ پھانسیاں ہو رہی ہیں معاشرہ سدھرا؟ لوگ جرم سے باز آئے۔ نہیں کیونکہ حکمراں خود بھی تو اس میں ملوث ہیں چاہے کوئی ہوں۔کب انصاف ہوا۔ لیاقت علی خان سے بے نظیر تک کوئی پتہ چلا۔ نہیں۔ ناچلے گا۔ درستگی اوپر سے ہوگی۔ جرائم کا خاتمہ اوپر سے ہوگا۔ جوابدہ اوپر کے لوگ ہوں گے تو یہ معاشرہ مثالی بنے گا۔ میرٹ بحال ہوگا تو انصاف ملے گا،کوٹہ سسٹم ختم ہوگا تو دھاندلیاں ختم ہوں گی۔اہل افراد اوپر آئیں گے۔ سارا آوے کا آوا ہی بدلنا ہے۔کون بدلے گا؟
آندراگرام پنچایت کے علاقے کے ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور پانچ اساتذہ نے 20 دلت طالبات کو مذہبی تہوار پر پوجا کرنے سے روک دیا۔ دسویں جماعت کی طالبہ سوتیا کا کہنا ہے کہ جب اس نے رسم کے مطابق ناریل کو پھوڑنا چاہا تو اسپورٹس ٹیچر اشوک نے یہ کہہ کر اسے روک دیا کہ وہ دلت ہے لہٰذا پوجا میں شرکت نہیں کرسکتی، ہیڈ ماسٹر نے بھی اس کی توہین کی، بے عزتی کی اور برا بھلا کہا، جس پر اس نے رونا شروع کردیا۔
وہ اور اس کی سہیلیاں اسکول سے جانے لگیں تو اساتذہ نے ان سے ان کی سائیکل کی چابیاں چھین لیں اور تین بجے تک اسکول میں بند رکھا، دلت طالب علموں کا کہنا ہے کہ وہ اسکول میں ہر جگہ نہیں جاسکتے، کمپیوٹر روم میں داخلے اور کی بورڈ کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں ہے جب کہ اونچی ذات کے ہندو طالب علم ہر جگہ آجا سکتے ہیں۔ طالب علموں نے ہیڈ ماسٹر سمیت 16 اساتذہ کے خلاف FIR داخل کرکے دلت طالب علموں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی اخبار میں یہ خبر بھی ہے کہ موذی وزیر اعظم ہندوستان کی کشمیر میں آمد پر مکمل ہڑتال ہے۔ مظاہرے ہیں۔ ایک نوجوان شہید۔ تنازع بگلہیار پراجیکٹ کے دوسرے حصے کا بھی افتتاح کردیا گیا۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس بند۔ سری نگر دنیا کی بڑی جیل بن گیا، مودی نے مسئلہ کشمیر کو پیسوں میں تولنے کی کوشش کی حریت راہ نما نے کہا۔ اور ایک چھوٹی خبر ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے پنڈتوں نے مودی کے دورے کو ناکام ترین قرار دے دیا۔
مایوس کن دورہ ہے اور کشمیر کے لیے 80 ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کرکے انھوں نے قوم پرست طاقتوں خاص طور پر کشمیری پنڈتوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔ انھوں نے کشمیریوں کے لیے پیکیج کا اعلان کرکے فرقہ پرست اکثریتی لوگوں کی وجہ سے اپنی ہی ریاست کے اندر پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے والے کشمیری پنڈتوں کی توہین کی ہے۔خبروں کا ایک آئینہ ہے یہ اس میں آپ کو موجودہ بھارت کا چہرہ نظر آرہا ہے جس کی حمایت وہ امریکا کر رہا ہے جو آپ سے مسلسل اپنے ہی خلاف Do More کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔
ایک حلال جانور کے قضیے پر مسلمانوں کی زندگی حرام کرنے والی بھارتی حکومت کے گماشتے ''شیوسینا'' کئی مسلمانوں کو اب تک شہید کرچکے ہیں اور بھارت کے کئی علاقوں میں مکمل طور پر گائے کے گوشت کا تصور ہی ختم ہوگیا ہے۔ یہ وہ سرکار ہے جس کی جے جے کار ہم نے یہ کہہ کر کی تھی کہ یہ سرحد تو محض ایک لائن ہے ورنہ تو ہم آپ ایک ہی ہیں۔ ایک ہی تہذیب ہے رہن سہن ایک جیسا ہے بگلہیار ڈیم بھی آپ کا ہے تو ہمارا ہی ہے آپ ہمارے لیے ہی تو اسے تعمیر کر رہے ہیں تاکہ ہمارے ملک میں پانی کی وجہ سے جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ آپ پانی روک کر کم کرسکیں اور بالآخر ختم کرسکیں۔
کتنا کہیں اور لکھیں کہیں بال برابر بھی فرق نہیں پڑتا، نہ ملک کا مفاد پیش نظر ہے نہ قوم کی زبوں حالی کا خیال نام نہاد پیکیج جو ان کے وزرا اور رفقا کے سیاسی فائدوں کے لیے ہیں اور قوم کا حال بھی ان دلتوں جیسا ہی ہے جن کو پوجا نہیں کرنے دی گئی اڑیسہ میں۔ ابھی فیصل آباد میں ایک بزرگ چوکیدار کو قاعدے قانون بتانے کے جرم میں ڈپٹی صاحب نے تھپڑوں سے نواز دیا۔ کہاں ہیں وہ لیڈر جو گلا پھاڑ پھاڑ کر ''اسلامی قانون اور حکومت'' کا پرچار کرکے اپنی ''دکانداری''۔ چلا رہے ہیں جو فرما رہے ہیں جو فرما رہے ہیں کہ اگر قائد اعظم اور علامہ اقبال زندہ ہوتے تو ہماری جماعت میں ہوتے، جناب جب وہ زندہ تھے تو آپ کی جماعت ان کے ساتھ تھی اور آج بھی ان کے نام کے ساتھ ہے۔ ایک تھپڑ کا تو حساب آپ لے نہیں سکتے کسی سے ''اسلامی انصاف'' کیا دلوائیں گے؟
بھارت تو ملک میں ہندو اکثریتی ہے اور وہاں یہ ''فتنہ'' پورے طور پر سر اٹھا چکا ہے کہ ''ہندوستان ہندوؤں کے لیے'' لہٰذا وہ لوگ جنھوں نے قیام پاکستان کے وقت اس کی مخالفت کی تھی اور بن جانے کے بعد اس کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں خدا کا خوف کریں۔ ہمت ہے تو کہیں کہ ہاں ہم نے پاکستان کی مخالفت کی تھی اور اب ہم شرمندہ ہیں ورنہ وہی بات یاد آتی ہے کہ ہندو کہتے ہیں مسلمانوں کو مارتے وقت کہ پاکستان چلے جاؤ تو آپ سے بھی کہا جانا چاہیے کہ بھارت کی حمایت کی تھی تو اب بھارت کے ساتھ ہی رہو۔ اور سچ تو یہ ہے کہ ڈھکے چھپے ہیں بھارت کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ تو صرف مفادات وابستہ ہیں۔طالبان کہاں سے پیدا ہوئے۔ کہاں Develop ہوئے۔
ضیا الحق کی آمریت کو دوام کس نے بخشا اور ساتھ کون رہا۔ آج جمہوریت کا راگ الاپتے ہوئے یہ ماضی کو اتنی آسانی سے فراموش کر دیتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے کہ ''دین ایمان'' کہاں گیا ان کا؟ مودی مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے تو ہے۔ کچھ چھپا تو نہیں رکھا اس نے کم ازکم اتنے کردار کا مظاہرہ تو ضرور کرنا چاہیے ہمارے سیاستدانوں کو۔
بھارت کی طرف واپس آتے ہیں۔ بھیڑیے کے منہ کو خون لگ گیا ہے۔ پہلے کشمیریوں، ہندوستان کے مسلمانوں کا خون پیتے رہے اور جب ان دونوں نے ''مزاحمتی کردار'' اختیار کیا تو اب اپنی ہی صفوں میں Blood Hounds خون کی تلاش میں ہیں اور اس کے لیے دلت موجود ہیں۔ فرقہ پرستی تو ہندوؤں کے خون میں رچی بسی ہے اور اس کی گواہ ہندوستان کی تاریخ ہے۔ مسلمانوں سے بدلے کی آگ میں جل کر دو سو سال تک انگریز کی محکومیت برداشت کی۔ سازشیں کیں۔ تقسیم میں لارڈ ماؤنٹ بیٹن سے ''دھاندلی'' کروائی اور اس کا انجام بھی قدرت نے اسے خوفناک موت کی صورت دیا۔
یہاں بھی اسکول دو طرح کے ہیں ایک امیر کا اسکول ، ایک غریب کا اسکول، غریب کے اسکول کے بچے کو ملازمت نہیں ملتی کیونکہ Merit ختم اور ''کوٹہ'' اور ''سیاسی پوٹا'' چل رہا ہے۔ اگر پسندیدہ بندہ کم لیاقت ہے تو قانون بدل دو اس جگہ کے لیے لیاقت کم کردو یہ ہے چلتا ہوا قانون اور کس طرح من مانی ہو رہی ہے۔ ہر چیز کو اپنے مفاد میں تبدیل کیا جا رہا ہے دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اڑیسہ کے اسکول کے طالب علموں کی ایف آئی آر تو داخل ہوگئی، یہاں تو قتل کی ایف آئی آر بھی داخل نہیں ہوتی۔
''قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے'' کی تعریف پاکستان میں یہ ہے کہ ''تھانیدار جو چاہتا ہے کرتا ہے'' وہ بازار میں کسی کے کہنے پر کسی بھی عزت دار کو ''جوتے لگوا دیتا ہے'' کوئی نہیں پوچھتا۔ ویڈیو بھی موجود ہے کیا بگڑتا ہے کسی کا کیا کریں؟ کچھ محفوظ نہیں! اپنی رقم بینک میں بھی رکھو تو سرکار کو TAX دو۔ سب کچھ سرکار کو دو۔ سرکار تمہیں تسلیاں اور آئی ایم ایف کا قرضہ دے گی۔ کیا فرق ہے سرحد کے دونوں طرف کے حالات کا ایمانداری سے تجزیہ کریں ہماری باتوں میں نہ آئیں۔ ہم اسلامی جمہوریہ میں مذہب کے نام پر وہی نہیں کر رہے جو وہاں دلتوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔
باقی جرائم کون سے ہیں جو نہیں ہو رہے اور کیا ہو رہا ہے۔ قانون نے کس کو سزا دی ہے۔ پھانسیاں ہو رہی ہیں معاشرہ سدھرا؟ لوگ جرم سے باز آئے۔ نہیں کیونکہ حکمراں خود بھی تو اس میں ملوث ہیں چاہے کوئی ہوں۔کب انصاف ہوا۔ لیاقت علی خان سے بے نظیر تک کوئی پتہ چلا۔ نہیں۔ ناچلے گا۔ درستگی اوپر سے ہوگی۔ جرائم کا خاتمہ اوپر سے ہوگا۔ جوابدہ اوپر کے لوگ ہوں گے تو یہ معاشرہ مثالی بنے گا۔ میرٹ بحال ہوگا تو انصاف ملے گا،کوٹہ سسٹم ختم ہوگا تو دھاندلیاں ختم ہوں گی۔اہل افراد اوپر آئیں گے۔ سارا آوے کا آوا ہی بدلنا ہے۔کون بدلے گا؟