آن لائن ٹیکس نظام میں خرابیاں ایف بی آر نے پرال چیف کو فارغ کر دیا
ٹیکس دہندگان کےلیےمتعارف کرائےگئے کےنظام آئی آر آئی ایس میں بڑےپیمانےپرنقائص کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع
ISLAMABAD:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کی ری اسٹرکچرنگ اور آئی آر آئی ایس میں نقائص کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ادارے کے نئے چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کے لیے بھی مختلف ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے لیے متعارف کرائے جانے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نظام آئی آر آئی ایس میں بڑے پیمانے پر نقائص کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کی 36 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ عالمی بینک نے 4 ماہ قبل ہی آئی آر آئی ایس سسٹم کو 20 سال پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پرانے آئی ٹی محاصل نظام سے ملتا جلتا قرار دے دیا تھا، عالمی بینک کا کہنا تھا کہ ان دونوں میں کوئی خاص فرق نہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی آر آئی ایس میں خامیوں کے باعث ٹیکس دہندگان کے لیے بے پناہ مسائل پیدا ہوئے جس کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں اور نئی ٹیم نے اپنے عہدوں کا چارج سنبھالنے کے بعد خامیوں کی نشاندہی کرکے انہیں دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرال کے سافٹ ویئر میں نقائص سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی رعنا احمد کو چیف ایگزیکٹو پرال کے عہدے سے ہٹا دیا گیا جس کے بعد رعنا احمد نے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے سے بھی رخصت لے لی ہے ۔
جس کی وجہ سے ممبر ایڈمن وقار احمد کو ممبر آئی ٹی کے امور کی دیکھ بھال کی ذمے داری سونپی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممبر آئی ٹی کے رخصت پر جانے اور سی ای او کو ہٹائے جانے کے بعد اس ناقص سافٹ ویئر کے ذمے دار افسران نے پرال کے چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر اعلی عہدوں پر فائز ہونے کے لیے لابنگ شروع کردی ہے تاہم چونکہ پرال کی موجودہ ٹیم اس ساری خرابی کی ذمے دار ہے جس سے اربوں روپے کے ریونیو شارٹ فال کے علاوہ ٹیکس ریٹرن کے اہداف میں ناکامی ہوئی ہے اس لیے ایف بی آر نے آئی ٹی کے ماہر، پروفیشنل اور اچھی ساکھ کے لوگ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جس کے لیے ممبر ایڈمن وقار احمد کو ممبر آئی ٹی کا چارج دیا گیا، نیا چیف ایگزیکٹو پرال کسی موزوں افسر کو تعینات کیا جائے گا۔ اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جی ایم ڈیولپمنٹ پرال کو قائم مقام سی ای او بنانے کے بجائے صرف دیکھ بھال کی ذمے داری دی گئی ہے تاکہ نیا سی ای او تعینات ہونے تک ادارے کے معاملاے چلتے رہں، مستقل سی ای او جلد تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد تعینات کردیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے جلد سی ای او پرال کی آسامی کے لیے اشتہار دیا جائے گا جبکہ ایف بی آر نے اس اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ذمے داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں تعین کیا جائیگا کہ آئی آر ایس ایس نیا سافٹ ویئر ہے یا محاصل کے پرانے آئی ٹی نظام کو ہی آئی آر ایس ایس بنا کر نافذ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیا سافٹ ویئر متعارف کرانے سے قبل خامیوں کی نشاندہی کے لیے ٹیسٹنگ فیز ضروری ہے مگر آئی آر آئی کی آزمائش نہیں کی گئی، یہی وجہ ہے کہ جب یہ سافٹ ویئر لانچ کیا گیا تو سسٹم اتنا زیادہ لوڈ برداشت نہیں کرسکا جس کی وجہ سے ابی تک صرف 4 لاکھ کے لگ بھگ انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوپائے جبکہ گزشتہ سال 9 سے 10لاکھ گوشوارے ملے تھے، ساتھ ہی 40 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کی صورت میں قومی خزانے کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کی ری اسٹرکچرنگ اور آئی آر آئی ایس میں نقائص کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ادارے کے نئے چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کے لیے بھی مختلف ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے لیے متعارف کرائے جانے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نظام آئی آر آئی ایس میں بڑے پیمانے پر نقائص کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کی 36 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ عالمی بینک نے 4 ماہ قبل ہی آئی آر آئی ایس سسٹم کو 20 سال پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پرانے آئی ٹی محاصل نظام سے ملتا جلتا قرار دے دیا تھا، عالمی بینک کا کہنا تھا کہ ان دونوں میں کوئی خاص فرق نہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی آر آئی ایس میں خامیوں کے باعث ٹیکس دہندگان کے لیے بے پناہ مسائل پیدا ہوئے جس کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں اور نئی ٹیم نے اپنے عہدوں کا چارج سنبھالنے کے بعد خامیوں کی نشاندہی کرکے انہیں دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرال کے سافٹ ویئر میں نقائص سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی رعنا احمد کو چیف ایگزیکٹو پرال کے عہدے سے ہٹا دیا گیا جس کے بعد رعنا احمد نے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے سے بھی رخصت لے لی ہے ۔
جس کی وجہ سے ممبر ایڈمن وقار احمد کو ممبر آئی ٹی کے امور کی دیکھ بھال کی ذمے داری سونپی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممبر آئی ٹی کے رخصت پر جانے اور سی ای او کو ہٹائے جانے کے بعد اس ناقص سافٹ ویئر کے ذمے دار افسران نے پرال کے چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر اعلی عہدوں پر فائز ہونے کے لیے لابنگ شروع کردی ہے تاہم چونکہ پرال کی موجودہ ٹیم اس ساری خرابی کی ذمے دار ہے جس سے اربوں روپے کے ریونیو شارٹ فال کے علاوہ ٹیکس ریٹرن کے اہداف میں ناکامی ہوئی ہے اس لیے ایف بی آر نے آئی ٹی کے ماہر، پروفیشنل اور اچھی ساکھ کے لوگ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جس کے لیے ممبر ایڈمن وقار احمد کو ممبر آئی ٹی کا چارج دیا گیا، نیا چیف ایگزیکٹو پرال کسی موزوں افسر کو تعینات کیا جائے گا۔ اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جی ایم ڈیولپمنٹ پرال کو قائم مقام سی ای او بنانے کے بجائے صرف دیکھ بھال کی ذمے داری دی گئی ہے تاکہ نیا سی ای او تعینات ہونے تک ادارے کے معاملاے چلتے رہں، مستقل سی ای او جلد تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد تعینات کردیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے جلد سی ای او پرال کی آسامی کے لیے اشتہار دیا جائے گا جبکہ ایف بی آر نے اس اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ذمے داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں تعین کیا جائیگا کہ آئی آر ایس ایس نیا سافٹ ویئر ہے یا محاصل کے پرانے آئی ٹی نظام کو ہی آئی آر ایس ایس بنا کر نافذ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیا سافٹ ویئر متعارف کرانے سے قبل خامیوں کی نشاندہی کے لیے ٹیسٹنگ فیز ضروری ہے مگر آئی آر آئی کی آزمائش نہیں کی گئی، یہی وجہ ہے کہ جب یہ سافٹ ویئر لانچ کیا گیا تو سسٹم اتنا زیادہ لوڈ برداشت نہیں کرسکا جس کی وجہ سے ابی تک صرف 4 لاکھ کے لگ بھگ انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوپائے جبکہ گزشتہ سال 9 سے 10لاکھ گوشوارے ملے تھے، ساتھ ہی 40 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کی صورت میں قومی خزانے کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔