32ارب کا نیلم جہلم منصوبہ480ارب تک پہنچ گیا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اظہار تشویش

قوم سوچتی ہے کہ یہ رقم کھا گئے، کنفیوژن دور ہونی چاہیے، 4 سال والا منصوبہ 7 سال میں مکمل کیوں نہیں ہو سکا؟ خورشید شاہ

متبادل توانائی بورڈ نے 86 کروڑ روپے کی بینکوں میں سرمایہ کاری کی، آڈٹ حکام، یہ غیرقانونی نہیں، وزارت خزانہ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 32 ارب کا نیلم جہلم منصوبہ 480 ارب تک پہنچ گیا۔ کمیٹی نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

این این آئی کے مطابق چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 1989ء میںنیلم جہلم منصوبہ 32 ارب روپے کے تخمینہ پر شروع ہوا، اب یہ 480 ارب تک پہنچ گیا، ابھی اوربھی رقم چاہیے ہو گی، قوم سوچتی ہے کہ یہ رقم کھاگئے،کنفیوژن دورہونی چاہیے، 4 سال والامنصوبہ 7 سال میںمکمل کیوں نہیں ہو سکا؟ نیسپاک کی جانب سے 21کروڑ11لاکھ روپے کے ڈوبے ہوئے این ایچ اے، واپڈا، حکومت پنجاب اورحکومت خیبرپختونخوا کے ذمہ قرض کومعاف کرنے،غیرقانونی بھرتیاںکرنے اور 2 کروڑ78لاکھ روپے کی 5 لگژری گاڑیاںمئی 2013 میں خریدنے کاانکشاف ہواہے۔


کمیٹی نے ایک ماہ میںرپورٹ طلب کرلی ہے،کمیٹی کااجلاس چیئرمین سیدخورشیدشاہ کی زیر صدارت ہواجسمیں وزارت پانی وبجلی کے آڈٹ اعتراضات مالی سال 2012-13کاجائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے بتایاکہ متبادل توانائی بورڈنے 2009سے 2013تک مختلف اوقات میںبینکوں میںخلاف قانون 86کروڑروپے کی سرمایہ کاری کی۔

سرمایہ کاری بورڈایکٹ سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا، وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کے استفسارپربتایاکہ متبادل توانائی بورڈنے تمام اے ریٹنگ بنکس میںسرمایہ کاری کی ہے توغیرقانونی نہیں،آڈٹ حکام نے انکشاف کیاکہ نیسپاک میں جعلی ڈگری پر سینئر انجینئراورانسپکٹرکے4 ملازمین کام کر رہے تھے جن میں سے ایک نے آڈٹ اعتراض آنے پر استعفیٰ دیدیاجبکہ3 ابھی بھی کام کررہے ہیں۔
Load Next Story