دہشت گردی خطے کی مشترکہ دشمن اور اس سے نمٹنا بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے وزیراعظم

افغانستان میں امن کے لئے کوششیں کرنے پر پاکستان، چین، امریکا اور نیٹو کے شکر گزار ہیں، اشرف غنی


ویب ڈیسک December 09, 2015
اقتصادی ترقی کے سوا افغانستان میں امن کا کوئی راستہ نہیں، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج. فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک سمیت دنیا بھر کی مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنا بھی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے قریبی ہمسائے اور اچھے دوست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہاں امن خطے کے لئے ضروری ہے، مستقل امن کے لئے پر امن افغانستان ضروری ہے جب کہ افغانستان میں امن خطے میں خوشحالی کے لئے اہم ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی خطے سمیت دنیا بھر کی مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن اور ان کا دوست ہمارا دوست ہے، ہم پر امن ہمسائیگی چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس اور افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، دنیا بھر کے دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، پاکستان میں آپریشن کے باعث بھی دہشت گرد بھاگ کر افغانستان آ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے افغانستان خانہ جنگی کا شکار رہا ہے جب کہ دہشت گردوں نے افغانستان کو تقسیم کرنے کی سازش تیار کر رکھی تھی۔ دہشت گردوں نے پاکستان اور افغانستان کے معصوم بچوں کو قتل کیا، ہمارے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا، افغانستان پورے خطے کی جنگ لڑ رہا ہے، خطے میں امن کے لئے پاکستان، چین، امریکا اور نیٹو کے شکر گزار ہیں۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کی عوام ایک دسرے کے بہت قریب ہیں اور پاکستان کے ساتھ بہت روابط قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غربت کا خاتمہ ہمارا سب سے اہم مقصد ہے، افغانستان کا انفرا اسٹرکچر کچھ بہتری کی جانب گامزن ہے اور افغانستان کو خود انحصاری کی منزل کی جانب لے جانا چاہتے ہیں تاہم خطے میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے، ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں دہشت گردوں کے مالی معاونین کا پتہ چلایا جائے کیو نکہ جمہوری معاشرے میں تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ افغانستان کو قبائل کے بجائے دہشت گردی سے خطرہ ہے، افغانستان کو اہم داخلی مسائل کا سامنا ہے جب کہ حالیہ دنوں میں افغانستان میں دہشت گردی بڑھی ہے، افغانستان کو اپنے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کرنے پر افغان عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، دہشت گردوں کے خلاف افغان سیکیورٹی فورسز کا کردار قابل تعریف ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جمہوریت قدم جمارہی ہے اور وہاں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کے سوا افغانستان میں امن کا کوئی راستہ نہیں، علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں جب کہ بھارت افغانستان میں امن کے حوالے سے تعاون پر تیار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں