ٹوٹا ہوا تارا

آسمان پر کتنے تارے ٹمٹما رہے ہیں۔ کبھی ان کی روشنی مدہم ہوجاتی ہے اور کبھی تیز، لیکن یہ چمکنا نہیں چھوڑتے۔

اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں نے میرے پورے گھر کو روشن کردیا تھا۔ فوٹو:فائل

وہ اک تارا تھا ۔۔۔۔ ٹوٹا ہوا تارا، جانے کس بات پر وہ ہر ایک سے ناراض سا رہتا تھا۔ ایک دن جب وہ ٹوٹا تو میرے گھر کے آنگن میں گرا۔ میں نے اسے پیار سے گلے لگایا اور پوچھا ننھے تارے تم کیوں ہر ایک سے روٹھے ہوئے رہتے ہو؟ کہنے لگا کوئی مجھ سے پیار ہی نہیں کرتا۔ میں نے اسے سمجھایا کہ سب اس سے پیار کرتے ہیں۔ لیکن نہ جانے اسے ایسا کیوں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اس سے پیار نہیں کرتا۔

میری بات سن کر پہلے تو وہ خاموش سا ہوگیا لیکن پھر اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ میں نے رونے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگا میں ہر روز ٹوٹ کر کسی نہ کسی کے گھر گر جاتا ہوں، لیکن کسی کے پاس مجھ سے بات کرنے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ سب اپنے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں۔ کوئی مجھے اپنے پاس نہیں بلاتا اور مجھے گلے سے نہیں لگاتا۔ کیا میں اسی قابل ہوں کہ میرے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے؟

اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں نے میرے پورے گھر کو روشن کردیا تھا۔ میں نے اس کے آنسو صاف کرنے کی کوشش کی تو وہ مزید پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ میں نے پوچھا اب کیا بات ہوگئی جو تم اور زیادہ رونے لگے ہو؟

کہنے لگا کوئی میرے آنسو نہیں پونچھتا، میں رو رہا ہوتا ہوں تو کسی کو میری پروا نہیں ہوتی اور کوئی مجھ سے نہیں پوچھتا کہ تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے اسے سمجھایا کہ ننھے تارے تمہارے اس طرح رونے سے دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تمہارے ٹوٹنے اور بکھرنے سے کسی کا کچھ نقصان نہیں ہوتا۔

اور اسی بات کا تو مجھے غم ہوتا ہے۔ ٹوٹا تارا اب روتے روتے چپ سا ہوگیا ۔

ننھے تارے تمہیں غمزدہ نہیں ہونا چاہئیے، ﷲ تعالیٰ نے ہمیں اس لئے پیدا نہیں کیا کہ ہم ٹوٹتے اور بکھرتے رہیں بلکہ ہمیں تو دوسروں کا غم خوار بننا ہے۔ دوسروں کے آنسو پونچھنے ہیں۔ جب تمہیں درد محسوس ہو تو سوچنا کہ ایسے کتنے تارے ہیں جو آسمان پر چمک رہے ہیں، کیا ان کو کوئی درد نہیں ہے۔ کیا ان کا کوئی غم نہیں ہے۔


ٹوٹا تارا میری بات غور سے سن رہا تھا، کہنے لگا پتا نہیں۔

جب تمہیں دوسروں کا پتا نہیں تو پھر تمہارا کون پتا کرے گا؟ جب تم نے کبھی آگے بڑھ کر اپنے قریب کے تارے سے اس کا حال نہیں پوچھا تو تمہارا کون پتا کرے گا؟ اپنا دکھ لے کر دوسروں کے گھروں پر نہ گرو بلکہ ان کے گھروں پر خوشی بن کر ٹوٹ جاؤ، پھر دیکھنا سب تمہیں گلے بھی لگائیں گے اور پیار بھی کریں گے۔

ٹوٹا تارا خاموش تھا اور میری بات پر غور کررہا تھا۔ میں نے پھر اسے پیار بھرے لہجے میں کہا ''دیکھو! آسمان پر کتنے تارے ٹمٹما رہے ہیں۔ کبھی ان کی روشنی مدہم ہوجاتی ہے اور کبھی تیز، لیکن یہ چمکنا نہیں چھوڑتے۔ ان کو معلوم ہے کہ یہ دنیا سے دور بہت ہی دور ہیں۔ ہمیں احساس ہے کہ ہم اتنی ترقی کرنے کے باوجود اب تک تم تک نہیں پہنچ سکے۔ لیکن تمہیں بھی اس بات کا احساس ہونا چاہیئے کہ ہم انسان تم سے بہت پیار کرتے ہیں۔ تمہیں اپنے گھر میں جگہ دینا چاہتے ہیں لیکن ہمارے گھر میں اتنی جگہ نہیں کہ تم ہمارے گھر میں رہ سکو۔ تمہاری جگہ آسمان پر ہے اور وہیں پر تم اچھے لگتے ہو۔ اس لئے اگلی بار جب تمہارا من ٹوٹنے کو چاہے تو کسی کے گھر خوشی کا پیغام لے کر جانا''۔

میری بات ٹوٹے تارے نے بڑی توجہ سے سنی اور پھر جیسے اس کو میری بات سمجھ میں آگئی کیونکہ وہ بہت سمجھدار تارا تھا۔

اگلی رات آسمان پر بہت سارے تارے چمک رہے تھے۔ جن میں وہ ٹوٹا تارا بھی شامل تھا۔ مجھے ایسا لگا جیسے وہ میری طرف دیکھ کر مسکرا رہا ہے اور میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا دیا۔ میری آنکھوں میں آنسو تھے، خوشی کے آنسو!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story