افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایاجائے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ
ہارٹ آف ایشیا ممالک کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانےکی ضرورت ہے،اعلامیہ
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں طالبان سمیت تمام دھڑوں کو مذاکرات کی میز پر لانے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر زور دیا گیا ہے۔
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اختتام پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پریس بریفنگ میں مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں شریک ممالک سمیت پوری دنیا افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرے، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر الزام تراشی بند کریں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ ہارٹ آف ایشیاممالک کو مشترکہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے مشترکہ طور پر حکمت عملی بنانے کی ضرروت ہے، ہمیں دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ختم کرنا ہوگا، افغانستان میں ہمیں طالبان سمیت تمام دھڑوں کو مذاکرات کی میز پر لانا ہوگا، افغان مفاہمتی عمل کے لئے تمام رکن ممالک اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ افغانوں کی زیر قیادت امن عمل میں تعاون کیا جائے، جہاں سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا وہی سے اسے دوبارہ شروع کیا جائے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے قریبی ہمسائے اور اچھے دوست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہاں امن خطے کے لئے ضروری ہے، مستقل امن کے لئے پر امن افغانستان ضروری ہے جب کہ افغانستان میں امن خطے میں خوشحالی کے لئے اہم ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی خطے سمیت دنیا بھر کی مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن اور ان کا دوست ہمارا دوست ہے، ہم پر امن ہمسائیگی چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اختتام پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پریس بریفنگ میں مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں شریک ممالک سمیت پوری دنیا افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرے، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر الزام تراشی بند کریں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ ہارٹ آف ایشیاممالک کو مشترکہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے مشترکہ طور پر حکمت عملی بنانے کی ضرروت ہے، ہمیں دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ختم کرنا ہوگا، افغانستان میں ہمیں طالبان سمیت تمام دھڑوں کو مذاکرات کی میز پر لانا ہوگا، افغان مفاہمتی عمل کے لئے تمام رکن ممالک اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ افغانوں کی زیر قیادت امن عمل میں تعاون کیا جائے، جہاں سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا وہی سے اسے دوبارہ شروع کیا جائے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے قریبی ہمسائے اور اچھے دوست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہاں امن خطے کے لئے ضروری ہے، مستقل امن کے لئے پر امن افغانستان ضروری ہے جب کہ افغانستان میں امن خطے میں خوشحالی کے لئے اہم ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی خطے سمیت دنیا بھر کی مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن اور ان کا دوست ہمارا دوست ہے، ہم پر امن ہمسائیگی چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔