نبیؐ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں خطبہ حج

عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنے کے لیے کوششیں تیزکریں، مفتی اعظم شیخ عبد العزیز


News Agencies October 26, 2012
میدان عرفات میں وقوف کے موقع پر مسجد نمرہ کے باہر30لاکھ سے زائد حجاج کرام نماز ظہر اور عصر ادا کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کواپنے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہو گا۔

نبی کریمؐ کی عزت و تکریم کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، مسلمان کسی قیمت پر بھی آپؐ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا،مسلمان حکمران عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنے کے لیے کوششیں تیزکریں،اسلام جارحیت کوفروغ دینے کی ممانعت کرتا ہے اور اعتدال اور اخوت کی تعلیم دیتاہے،تمام مسلمانوں پرلازم ہے کہ اسلام کی روح پرکاربند رہیں۔ مسلمان ایک دوسرے سے جھگڑا نہ کریں ،مسلمانوں کوشریعت پرہی اکٹھاکیاجا سکتا ہے عالم اسلام توحید کے پیغام کوعام کرے کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس پرچل کرمسلمان دنیا اور آخرت میں کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔

جواللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے اس پرجنت حرام ہے اور اس کی مغفرت نہیں ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران کیا۔دنیابھرسے 30 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے جمعرات کومیدان عرفات میں وقوف کرکے فریضہ حج ادا کیا۔ مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات بسر کی۔حجاج کرام آج جمعے کو نمازفجرکے بعد سورج نکلنے کے بعد مزدلفہ سے منیٰ آئیں گے اور بڑے شیطان کوسات کنکریاں مار کرشکرانہ حج کے طور پرجانور ذبح کریں گے پھر سر کے بال کٹوا یا منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔حجاج کرام10 سے 12 ذوالحجہ کے دوران صفا اورمروہ کی سعی بھی کرینگے۔3 ارب ریال کی لاگت سے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے راستے مسعٰی کی توسیع کا منصوبہ بھی مکمل کرلیا گیا۔

جمعرات کوبیت اللہ شریف میں غلاف کعبہ تبدیل کر دیا گیا،سونے، چاندی اور خالص ریشم سے بنائے گئے غلاف کی تیاری پر 2کروڑ سعودی ریال لاگت آئی ہے اوریہ رقم خادم الحرمین الشرفین شاہ عبد اللہ نے اپنی جیب سے ادا کی۔غلاف کی تبدیلی کا کام نمازفجرکے فوری بعد شروع کردیاگیا جو نمازعصرتک جاری رہا۔ حجاج کرام نے جمعرات کو میدان عرفات میں وقوف کر کے حج کا سب سے بڑا رکن ادا کیا اور ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں۔مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیزبن عبداللہ آل الشیخ نے ایک لاکھ24 ہزار مربع میٹر پر محیط مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیا اور دونوں نمازوں کی امامت کروائی ۔ مکہ مکرمہ کے گورنر شہزادہ خالدالفیصل نے بھی اس موقع پر حج کی سعادت حاصل کی۔

بعد ازاں حجاج کرام جبل رحمت پر بھی گئے اور گڑا گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی ' مغفرت اور پوری انسانیت کیلیے رب کی رحمت طلب کرتے رہے۔غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام میدان عرفات سے نکل کر مزدلفہ آگئے جہاں انھو ںنے مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی اداکیں اور تینوںشیطانوں کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کیں۔ مناسک حج کی ادائیگی کے تیسرے روز حجاج کرا م جمعہ کو احرام کھولنے کے بعد سادہ کپڑوں میں ملبوس ہو کرحج کے ایک اور لازمی رکن طواف افاضہ کیلیے مکہ جائیں گے'کعبہ کے گرد سات چکر لگائیں گے اور مقام ابراہیم پر دو نوافل ادا کرنے کے بعدحضرت حاجرہ علیہ السلام کی سنت تازہ کرنے کیلیے صفا مروہ کی سعی کرینگے حجاج کرام واپس منیٰ آکررات بسر کرینگے۔

مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو شریعت پر ہی اکٹھا کیا جا سکتا ہے، اللہ اور مخلوق کے درمیان تعلق براہ راست ہے اس میں کوئی واسطہ نہیں ہے، اللہ ہرایک کی حاجت روائی کرتا ہے جو اللہ کے سوا کسی اورکو پکارتا ہے وہ گمراہ ہے، امت میں موجود اخلاقی برائیوں سے نجات اسی وقت ممکن ہو گی جب ہم نبی پاکؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونگے، اعتدال کا راستہ اختیار کرینگے اور اپنے مال حلال طریقے سے خرچ کرینگے، اللہ زکوٰۃ کے نظام کا حکم دیتا ہے، سودکو ناپسند کرتا ہے، ہمیں اپنی تجارت کو فروغ دے کر سود کے نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا، ہمیں اپنے بچوں کو دین کی تعلیم دینے اور ان کی اچھی تربیت کرنے پر توجہ دینا ہو گی، عالم اسلام کے سیاسی، اقتصادی، غذائی قلت اور صحت جیسے مسائل ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرکے اور مشترکہ وسائل بروئے کار لا کراتحاد ویکجہتی سے ہی حل ہونگے، ہمیں اپنی داخلی اورخارجی پالیسیوں کوبھی اسلامی شعار کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

انھوں نے اللہ سے دعا کی کہ وہ کمزوروں کو طاقت عطا فرمائے اور تمام حاجیوں کی دعائیں قبول فرمائے۔ جسے اللہ ہدایت دیتا ہے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ہے اور جسے اللہ ہدایت نہ دے اسے کوئی راہ راست پرنہیں لا سکتا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی اطاعت کرو، توحید پرقائم رہو، حضرت محمد مصطفیؐ کلمہ توحید لائے توحیدکا پیغام یہ ہے کہ انسان اللہ کے سواکسی کی عبادت نہ کرے اور بت پرستی چھوڑ دے۔ مسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ اپنی زندگیاں حضور ؐ کی تعلیمات کے مطابق گزاریں۔ تمام مسلمان توحید کے پیغام کی حفاظت کریں ۔ مسلمان پر لازم ہے کہ کسی بھی قوم کو عدل کے حق سے محروم نہ کرے، ہر مسلمان اپنے عقیدے کی حفاظت کرے ۔ توحید پر قائم رہو گے تو عمدہ معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہو جائو گے۔

دین کی تعلیم دینا اور اولاد کی اچھی تربیت ہی در حقیقت تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے، مسلمانوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور آپس کے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔ مسلمان تمام انبیا کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ شریعت پر عمل کرنے سے انسانیت کی بھلائی اور بہتری ہو سکتی ہے۔ آپؐ کی تعلیمات اور لائی ہوئی شریعت پر عمل پیرا ہوکرہی مسلمان عزت و تکریم حاصل کر سکتے ہیں اور مسلمان اپنا الگ تشخص برقرار رکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے دعا کی کہ مسلمان دنیا میں جہاں بھی مشکلات کا شکار ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات دور کرے۔ انھوں نے کہا کہ آج کل عالم اسلام مصائب و آلام کا شکار ہے، غذائی قلت، سیاسی و اقتصادی مسائل ہیں، ان تمام مسائل سے نکلنے کیلیے مسلمانوں کو باہمی اتحاد اور تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

عالم اسلام کے حاکموں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امت کو مسائل سے نکالنے کے لیے کوششیں کریں۔ امت ان مسائل سے اس وقت نکل سکتی ہے جب اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ ہو گا۔ یکجہتی کا تقاضا ہے کہ مسلمان اپنے وسائل اور تجربات ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں۔ معاشی اور اقتصادی مسائل سے بھی باہمی وسائل کو بروئے کار لا کرحل کیا جا سکتا ہے۔ امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں اس لئے پیدا ہو گئی ہیں کیونکہ ہم نے آپؐ کے احکامات پر عملدرآمد اور اعتدال کا راستہ چھوڑ دیا ہے، ہمیں اپنا مال حلال طریقے سے خرچ کرنا ہو گا۔ مسلمانوں کو اپنے مالی وسائل میں اضافہ کرنا چاہیے اور ان وسائل کو اسلام کی ترقی اور مسلمانوں کی بہبود پر خرچ کرنا ہو گا۔

امت مسلمہ غربت اور پسماندگی کا شکار ہے، ہمیں اسلامی اخوت اور تقاضوں کو پورا کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ امت کے مسائل کا مناسب حل تلاش کرنا ہو گا۔ انھوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدل، احسان اور انصاف قائم کر کے ہی عالم اسلام کو مصائب سے نکالا جا سکتا ہے۔ اللہ زکوٰۃ کے نظام کا حکم دیتا ہے، سود کو ناپسند کرتا ہے، ہمیں اپنی تجارت کو فروغ دے کر سود کے نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ مسلمان اپنی مشکلات کا حل تلاش کر سکتے ہیں،مسلمانوں کو آپس کے جھگڑوں اور تفرقات کوختم کرناہوگا۔ یوم عرفہ اسلام کی سربلندی کا مظہرہے۔ انھوں نے حاجیوں سے کہا کہ آج اللہ سے عہد کریں کہ وہ گناہوں سے بچیں گے۔

حج کے موقع پر لاکھوں حجاج کو جانور خود ذبح نہیں کرنے پڑتے بلکہ ان کی طرف سے قربانی کر کے انھیں قربانی کے وقت سے آگا ہ کردیا جاتا ہے تا کہ وہ احرام کھول سکیںحج کے دوران ذبح کیے جانے والے لاکھوں جانوروں کا گوشت دنیا کے مختلف ملکوں میں ضرورت مند مسلمانو ں کو بھیجا جاتا ہے صفا اور مروہ کے توسیعی منصوبے کی تکمیل کے نتیجے میں عمارت کی گنجائش میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے اور اب یہاںایک گھنٹے کے دوران 44 ہزارکے بجائے ایک لاکھ 18 ہزار افراد باآسانی سعی کرسکتے ہیں، توسیع کے بعد مسعٰی کی عمارت تہہ خانے سمیت پانچ منزلہ ہوگئی ہے،خانہ کعبہ کی دیواروں کو سیاہ رنگ کے نفیس ریشمی دھاگوں سے تیار کردہ کپڑے سے ڈھانپا جاتا ہے جسے عربی میں ''کسوا '' کہتے ہیں۔ اس مقدس غلاف کی تیاری میں 670کلو گرام خالص ریشم '120کلو سونا اور 50کلو چاندی کی باریک تاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ غلاف پر اللہ عزو جل کے اسما حسنہ، قرآنی آیات، انتہائی باریک بینی و نفاست سے کندہ کیے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں