ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی تصدیق ذمے داروں کیخلاف کارروائی شروع

وزارت صنعت کا تھرڈ پارٹی فرموں کی رجسٹریشن میں قواعد کی خلاف ورزی پر چیف انسپکٹر حسین چنا کو نوٹس، تحریری وضاحت طلب


Arif Rana October 26, 2012
سیکشن افسر قطب الدین کو ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ کے معاملات سے الگ کر دیا گیا، عزیز بلور نے کرپشن کی شکایات کا نوٹس نہ لیا. فوٹو فائل

وزارت صنعت کی ابتدائی تحقیقات میں ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ میں تھرڈ پارٹی فرموں کی رجسٹریشن میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد کئی متعلقہ افسروں کیخلاف تادیبی کارروائی کا آغازکردیا گیا ہے ۔

ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزرات صنعت نے پہلے مرحلے میں چیف انسپکٹر حسین چنہ کو باقاعدہ نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تحریری طور پر وضاحت کریں کہ انھوں نے چیف انسپکٹر کی حثیت سے تھرڈ پارٹی فرموں کی رجسٹریشن میں منرل اینڈ انڈسٹریل گیسز سیفٹی رولز010 2ء کی خلاف ورزی کیوں کی، حسین چنا سے اس بات کی بھی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ انھوں نے درجنوں فرموں کی تھرڈ پارٹی انسپکشن کیلیے رجسٹریشن میں اقربا پروری کیوں کی ۔ حسین چنہ کو کہا گیا ہے کہ وہ سات دن کے اندر اندر ان پر لگائے گئے الزامات کا تحریری جواب مجاز اتھارٹی کے سامنے داخل کریں ۔

حسین چنہ کا چیف انسپکٹر ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ کا دور ستمبر2010ء میں شروع ہوا جس کے بعد وزارت صنعت کے اس اہم ذیلی شعبے میں کرپشن اور قواعد وضوابط کیخلاف بعض صنعتی اداروں کو این او سی کے اجرا کا معاملہ زبان زدعام ہوا ۔ ذرائع کے مطابق سابق سیکریٹری عزیز بلور کے دور میں وزارت صنعت کو درجنوں درخواستیں موصول ہوئیں جن میں ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ میں ہونے والی کرپشن کا معاملہ ان کے نوٹس میں لایا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مجاز اتھارٹی نوٹس لے اور اس گھنائونے کاروبار کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کرے لیکن ان درخواستوں کو ردی کی ٹوکری کی زینت بنا دیا گیا جس کے نتیجے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ وزارت صنعت کے اس اہم ذیلی ادارے میں کرپشن میں اضافہ ہوا ۔

وزارت صنعت کے اعلی حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی تصدیق ہونے پر حسین چنہ اور اس کاروبار میں ملوث گروہ کیخلاف باضابطہ کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے ۔ حسین چنہ کو نوٹس کے اجرا کے علاوہ سیکشن افسر قطب الدین کو فوری ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ کے معاملات سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گریڈ 20 کے جائنٹ سیکریٹری ارشا د کھوکھر کی جگہ یاسمین مسعو د عباسی کو تعینات کیا گیا ہے ۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ایکسپلوژو ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن کا کلچر سابق چیف انسپکٹر ہارون رحمن کے دور میں بھی تھا اور انھیں بھی تھرڈ پارٹی فرموں کی رجسٹریشن میں مبینہ کرپشن کی پاداش میں ستمبر2010ء میں جبری ریٹائر کیا گیا تھا تاکہ ان کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ان کی کرپشن کا باب بھی ہمیشہ کیلیے بند ہوجائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارون رحمن کے دور میں تین کمپنیوں کو تھرڈ پارٹی رجسٹریشن کیلیے لائسنس جاری کرنے کا اختیار دیا گیا جن میں میسرز گلوبل پاکستان ، میسرز پٹروسن اور الجدید شامل تھیں ۔ ان میں دو فرموں کے پاس نہ تو درکار مہارت تھی اور نہ ہی ٹیسٹنگ کیلیے مطلوبہ انفرااسٹرکچر لیکن اس کے باوجود ان فرموں کو تھرڈ پارٹی کے طورپر رجسٹر کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق عزیز بلور اور حسین چنا کے دور میں جعلی تھرڈ پارٹی انسپکشن کیلیے فرمو ں کی رجسٹریشن اور کرپشن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر کے گزشتہ ادوار میں ایکسپلوژو ڈپارٹمنٹ میں ہونے والی کرپشن کی بھی مکمل تحقیقات کرنے پرغور کیا جا رہا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |