نیب حکام ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لیے بغیر گلبرگ تھانے سے واپس چلے گئے

نیب حکام ڈاکٹر عاصم کو لینے تھانے پہنچے تو وہاں موجود ان کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا


ویب ڈیسک December 10, 2015
ڈاکٹرعاصم پر دہشت گردوں کا علاج کرنے اور ان کی مالی معاونت کے الزامات کے کوئی شواہد نہیں ملے، پولیس، فوٹو: فائل

پولیس نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم سے تفتیش مکمل کرلی جس میں ان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور علاج کرنے سے سمیت کسی الزام کے کوئی شواہد نہیں ملے جس کے بعد پولیس نے انہیں تفتیشی رپورٹ میں بے گناہ قرار دے دیا ہے جب کہ دوسری جانب نیب نے کرپشن کے الزامات میں ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لیا تو ان کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا جس پر نیب کی ٹیم ڈاکٹر عاصم کو لیے بغیر گلبرگ تھانے سے روانہ ہوگئی۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم سے ویسٹ زون پولیس نے تفتیش مکمل کرلی جس میں ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کا علاج کرنے اور ان کی مالی معاونت سے متعلق الزامات کے کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ پولیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ تیار کرلی ہے جسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جب کہ رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔



ذرائع کے مطابق پولیس رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کے علاج اور ان کی مالی معاونت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے اور تفتیش کے دوران ان الزامات کی کوئی حقیقت سامنے نہیں آسکی جس کے باعث رپورٹ میں سیکشن 497 کے تحت ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی استدعا کی گئی ہے جس کےبعد ڈاکٹر عاصم کی شخصی ضمانت پر رہائی کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس رپورٹ میں نہ صرف ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے بلکہ اس میں ڈاکٹر عاصم پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے سے بھی انکار کیا گیا ہے۔



ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ کا کہنا ہےکہ تحقیقات میں شواہد نہ ملنے پر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں جب کہ ڈاکٹر عاصم سے ممنوعہ ہتھیار، دھماکا خیز مواد بھی برآمد نہیں ہوا اور ڈاکٹر عاصم نے کوئی شر انگیز تقریر بھی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو رہا کرنے کا اختیار پولیس کےپاس نہیں تاہم تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جائے گی۔



دوسری جانب نیب کی ٹیم کرپشن کے الزامات میں ڈاکٹر عاصم حراست میں لینے کے لیے گلبرگ تھانے پہنچی جہاں ان کے ہمراہ رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود تھی جب کہ اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے بیٹی داماد اور دیگر سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام نے 29 نومبر کو جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری کی بنا پر ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لیا جس پر ان کے اہل خانہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تاہم نیب کی ٹیم ڈاکٹر عاصم کو لیے بغیر گلبرگ تھانے سے روانہ ہوگئی۔



نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے ڈاکٹر عاصم کو 5 الزامات کی تحقیقات کے لیے حراست میں لیا، نیب کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کے خلاف 5 ریفرنس دائر کیے گئے ہیں جن میں منی لانڈرنگ، لینڈ گریبنگ، فراڈ، اپنے دور میں مخصوصی کمپنیوں کو گیس کی فراہمی اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ رینجرز کی تحویل میں 90 روز مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو پولیس کی تحویل میں دیا تھا جس کے بعد پولیس نے ڈاکٹر عاصم سے مزید تفتیش کے لیے دو مرتبہ ان کے ریمانڈ میں توسیع کرائی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں