تاجروں نے امن کے حوالے سے گورنر سندھ کی یقین دہانیوں کو مسترد کردیا مذاکرات ناکام

کراچی میں بدامنی کا راج ہے، پانی سر سے اونچا ہوچکا، گھروں سے فیکٹریوں اور بازاروں تک جاناغیرمحفوظ ہوچکا ہے،تاجر برادری

ہڑتال کی کال واپس نہیں لیں گے، شکیل ڈھینگڑا ، تحفظات دور کرینگے،عشرت العباد خان، آج پھر گورنرہائوس میں اجلاس طلب فوٹو: پی پی آئی/ فائل

کراچی میں تاجروں کے تحفظات دور کرنے کیلیے گورنر سندھ اور تاجر برادری کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔

تاجروں نے فوجی آپریشن کا مطالبہ، احتجاج اور ہڑتال کی کال واپس لینے سے انکارکردیا ،حکومت کراچی میں قیام امن، بھتہ خوری کے خاتمے اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے اور اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی تاجروں کو یقین دہانی ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو گورنر ہائوس میں کراچی چیمبر آف کامرس، ایف پی سی سی آئی اور شہر کے صنعتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز اور چھوٹے تاجروں کے وفد اور گورنر عشرت العباد کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے،تاجر برادری نے اجلاس میں کراچی میں امن و امان کے مسائل بھتہ خوری اور اغوابرائے تاوان کی وارداتوں سے متعلق شکایات کے ڈھیر لگادیے، تاجروں کی جانب سے شہر میں گورنر سندھ کی نگرانی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈائون کا مطالبہ کیا۔


تاجروں نے کہا کہ شہر میں بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے تاجروں کے لیے گھروں سے فیکٹریوں اور بازاروں تک جاناغیرمحفوظ ہوچکا ہے کراچی سے کاروبار اور سرمایہ منتقل ہورہا ہے، لگتا ہے ملک کو 70فیصد ریونیو دینے والے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے بجلی گیس کی عدم فراہمی سے پہلے ہی کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے رہی سہی کسر بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے پوری کردی ہے تاجروں نے گورنر سے سوال کیا کہ تاجر اپنی اور اپنے اہلخانہ کی جان بچائیں اور اس ملک سے چلے جائیں تو ملک کس طرح چلے گا۔

انھوں نے گورنر پر زور دیا کہ کراچی کے مسئلے کے حل میں رکاوٹوں کے خاتمے کیلیے صدرکی مدد لی جائے اور وفاقی حکومت پر زور دیا جائے کہ کراچی کے حالات کا ہنگامی بنیادوں پر حل نکالا جائے ورنہ حالات سے تنگ آکر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔تاجروں نے کہا کہ بھتہ خوروں کے بارے میں پولیس کو اطلاع دیے جانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہورہی، سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔تاجروں کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ معمول بن چکی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سب اچھا کا راگ الاپ رہے ہیں ، بھتہ نہ دینے والے تاجروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

فیکٹریوں سے نکلنے والی مال سے لدی گاڑیاں چھینی جارہی ہی، اجلاس میں گورنر سندھ نے تاجروں کی شکایات کو سنا اور انھیں یقین دلایا کہ ان کے تمام مسائل حل کیے جائیں گے تاہم تاجر برادری گورنر سندھ کی یقین دہانی سے مطمئن نہیں ہوسکی اور اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہوگیا گورنر نے تاجروں کا آئندہ اجلاس15نومبر کو بلانے کی ہدایت کی، تاجروں نے گورنر سندھ پر واضح کیا کہ پانی سر سے اوپر جاچکا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شکیل احمد ڈھینگڑا نے ایکسپریس کو بتایا کہ گورنر ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں گورنر سندھ کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانیاں تاجروں کو مطمئن نہ کرسکیں گورنر سندھ نے لیاری میں آپریشن کے امکان کو بھی رد کردیا جبکہ اولڈ سٹی ایریا میں 500پولیس اہلکار تعینات کرنے کی یقین دہانی کرائی تاہم ایف پی سی سی آئی شہر میں فوج کے ذریعے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن اور حالات بہتر نہ ہونے کی صورت میں ہڑتال کے فیصلے پرقائم ہے ایف پی سی سی آئی کا جنرل باڈی اجلاس2نومبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story