ثنا اللہ زہری کیلیے سب سے اہم ٹاسک براہمداغ بگٹی سے مذاکرات ہوں گے
عبد المالک بلوچ کی تبدیلی کے باوجود ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات جاری رہیں گے، حکومتی فیصلہ
NEW YORK:
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی تبدیلی کے باوجود بھی بلوچستان امن پروگرام کے تحت ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے اور یہ مذاکرات وزیراعظم کی ہدایت پر اب بلوچستان کے نئے نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کریں گے۔
وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی گی ۔تاہم اگر کوئی اہم تبدیلی ضروری سمجھی گئی تو اس کی منظوری عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد وزیراعظم دیں گے ۔مذاکراتی عمل میں ڈاکٹر عبدالمالک بھی وفاق کی ہدایت پر اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے نئے نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے خان آف قلات میر سلمان داؤد سے بات چیت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور پس پردہ رابطہ کاروں اور ان کی کاوشوں کے سبب خان آف قلات مذاکرات پر آمادہ ہوگئے ہیں ۔نئے نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے سب سے اہم ٹاسک براہمدغ بگٹی سے مذاکرات ہوں گے۔
تاہم اس حوالے سے وہ مذاکرات وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق کریں گے وزیراعظم نے نئے نامزد وزیراعلیٰ کو ٹاسک دے دیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کے دور میں شروع کیے گئے مذاکرات کو مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں اور جنگجوؤں کے ہتھیار ڈالنے کے حوالے سے جو پالیسی مرتب کی گئی ہے اس پر تیزی سے عملدرآمد کرایا جائے ۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے وزیراعلیٰ کے حلف اٹھانے کے بعد حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور رابطوں میںانتہائی مثبت پیش رفت آنے کے بعد خان آف قلات ،براہمداغ بگٹی اور دیگر ناراض رہنماؤں سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے گرینڈ پارلیمانی مذاکراتی جرگہ وفاق کی پالیسی کے مطابق تشکیل دیا جائے گا ۔مذاکراتی جرگے کی منظوری عسکری قیادت کی مشاورت سے وفاق دے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواب ثناء اللہ زہری پہلے مرحلے میں خان آف قلات سے مذاکرات کریں گے ،اس مرحلے کے بعد براہمدغ بگٹی سے مذاکرات کیے جائیں گے ۔
مذاکراتی پالیسی کے تحت ناراض بلوچ رہنماؤں سے جو معاہدہ طے پائے گا وہ آئین کے دائرہ کار میں ہوگا اور اس کے لیے شرط یہ ہوگی کہ ناراض بلوچ رہنما پہلے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ اس کے بعد دیگر امور پر ان سے بات چیت ہوگی ۔حتمی مذاکراتی عمل میں وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدی نثار علی خان مذاکراتی عمل میں شامل ہوں گے اور معاہدے کے نکات پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ضمانت دیں گے۔مذاکراتی عمل کے تمام مراحل مکمل طور عسکری قیادت کی مشاورت اور وزیراعظم کی منظوری سے طے ہوں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی تبدیلی کے باوجود بھی بلوچستان امن پروگرام کے تحت ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے اور یہ مذاکرات وزیراعظم کی ہدایت پر اب بلوچستان کے نئے نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کریں گے۔
وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی گی ۔تاہم اگر کوئی اہم تبدیلی ضروری سمجھی گئی تو اس کی منظوری عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد وزیراعظم دیں گے ۔مذاکراتی عمل میں ڈاکٹر عبدالمالک بھی وفاق کی ہدایت پر اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے نئے نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے خان آف قلات میر سلمان داؤد سے بات چیت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور پس پردہ رابطہ کاروں اور ان کی کاوشوں کے سبب خان آف قلات مذاکرات پر آمادہ ہوگئے ہیں ۔نئے نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے سب سے اہم ٹاسک براہمدغ بگٹی سے مذاکرات ہوں گے۔
تاہم اس حوالے سے وہ مذاکرات وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق کریں گے وزیراعظم نے نئے نامزد وزیراعلیٰ کو ٹاسک دے دیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کے دور میں شروع کیے گئے مذاکرات کو مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں اور جنگجوؤں کے ہتھیار ڈالنے کے حوالے سے جو پالیسی مرتب کی گئی ہے اس پر تیزی سے عملدرآمد کرایا جائے ۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے وزیراعلیٰ کے حلف اٹھانے کے بعد حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور رابطوں میںانتہائی مثبت پیش رفت آنے کے بعد خان آف قلات ،براہمداغ بگٹی اور دیگر ناراض رہنماؤں سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے گرینڈ پارلیمانی مذاکراتی جرگہ وفاق کی پالیسی کے مطابق تشکیل دیا جائے گا ۔مذاکراتی جرگے کی منظوری عسکری قیادت کی مشاورت سے وفاق دے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواب ثناء اللہ زہری پہلے مرحلے میں خان آف قلات سے مذاکرات کریں گے ،اس مرحلے کے بعد براہمدغ بگٹی سے مذاکرات کیے جائیں گے ۔
مذاکراتی پالیسی کے تحت ناراض بلوچ رہنماؤں سے جو معاہدہ طے پائے گا وہ آئین کے دائرہ کار میں ہوگا اور اس کے لیے شرط یہ ہوگی کہ ناراض بلوچ رہنما پہلے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ اس کے بعد دیگر امور پر ان سے بات چیت ہوگی ۔حتمی مذاکراتی عمل میں وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدی نثار علی خان مذاکراتی عمل میں شامل ہوں گے اور معاہدے کے نکات پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ضمانت دیں گے۔مذاکراتی عمل کے تمام مراحل مکمل طور عسکری قیادت کی مشاورت اور وزیراعظم کی منظوری سے طے ہوں گے۔