مودی سے کرکٹ سیریز کی بات کی تو وہ مسکرادیئے جسے مثبت سمجھتا ہوں عمران خان
بھارتی وزیراعظم سے کہہ دیا کہ مذاکرات کا عمل شروع ہو تو پھر رکنا نہیں چاہیے، چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کی جس میں پاک بھارت کرکٹ سیریز سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ عمران خان کا کہنا ہےکہ نریندر مودی سے پاک بھارت کرکٹ سیریز کا کہا تو انہوں نے لمبی مسکراہٹ دی جسے مثبت سمجھتا ہوں۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی درخواست پر ان سے ملاقات کی جس میں وائس چیرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں پاک بھارت کرکٹ سیریز سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاک بھارت تعلقات میں مزید بہتری کے لیے بھی پر امید ہیں جب کہ عمران خان نے مودی کو پاک بھارت کرکٹ سیریز شروع کرنے کی تجویزدی اور انہیں دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم اور عمران خان کے درمیان ملاقات 10 منٹ جاری رہے جس میں پاک بھارت تعلقات، کرکٹ سیریز، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت بہت سے معاملات پر بات چیت کی گئی جو مثبت رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان دوستانہ ماحول میں بات ہوئی ہیں اور ملاقات میں مودی کی جانب سے کہی بھی ہچکچاہٹ دیکھنے میں نہیں آئی جب کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز پر ان کا رد عمل بہت مثبت تھا، مودی نے کہا کہ چین کی طرح پاک بھارت تجارت بھی ہوسکتی ہے۔
ادھر نریندر مودی سے ملاقات کے بعد عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم سے دو طرفہ کرکٹ سیریز پر بات ہوئی اور ان سے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیریز ہونی چاہیے جس پر نریندر مودی نے لمبی مسکراہٹ دی جسے مثبت سمجھتا ہوں تاہم اس کے معنی نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام میں رابطوں کے لیے کرکٹ مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کرکٹ کھیلنے سے دوریاں کم ہوجائیں گی اوراس کے ذریعے عوام کو قریب لایا جاسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا نریندر مودی سے کہہ دیا ہے کہ مذاکرات کا عمل شروع ہو تو پھر رکنا نہیں چاہیے کیونکہ جنگوں سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان اور بھارت کو آگے بڑھانا چاہیے، امن میں دونوں کا فائدہ ہے اور یقین پکا ہو تو کشمیر سمیت تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت کی ایک سوچ ہے، پاکستان میں سب بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر متفق ہیں اس لیے بھارت کو پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تجارت متاثر نہ ہونے دینے کا عزم ہونا چاہیے جب کہ نوازشریف کو مودی سے خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم کو اپنے نظریئے سے متاثر کرنا چاہیے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں ڈپلومیٹ سیاستدان نہیں جس کا اعتراف بھارتی وزیراعظم بھی کریں گے، کرکٹ کے بعد سیاسست کے میدان میں جدوجہد کررہا ہوں کیونکہ کرکٹ نے مجھے جدوجہد کرنا سکھایا تاہم کوئی مجھے کہے کہ سیاست کو اپنا کیئریئر بنالوں تو خود کو گولی مار لوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کی ثقافت ایک جیسی ہے، دو ہمسائے دشمن بن کر نہیں رہ سکتے اور پوری زندگی دشمن نہیں ہوسکتی جب کہ ممبئی حملوں پر تمام پاکستانی رنجیدہ تھے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے، ملک میں فوج آنے کا کوئی خطرہ نہیں، عوام اتفاق رائے کرچکے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کے سوا کوئی نظام نہیں چلے گا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ آزاد ہیں لیکن الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر نہیں اگر انتخابی عمل ٹھیک ہوجائے تو تحریک انصاف اقتدار میں آجائے گی تاہم میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں کیونکہ کئی وزرائے اعظم آئے اور چلے گئے، ملک میں آدھے سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اس لیے صرف ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
واضح رہے چیرمین تحریک انصاف 2 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ پاک بھارت تعلقات سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی درخواست پر ان سے ملاقات کی جس میں وائس چیرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں پاک بھارت کرکٹ سیریز سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاک بھارت تعلقات میں مزید بہتری کے لیے بھی پر امید ہیں جب کہ عمران خان نے مودی کو پاک بھارت کرکٹ سیریز شروع کرنے کی تجویزدی اور انہیں دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم اور عمران خان کے درمیان ملاقات 10 منٹ جاری رہے جس میں پاک بھارت تعلقات، کرکٹ سیریز، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت بہت سے معاملات پر بات چیت کی گئی جو مثبت رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان دوستانہ ماحول میں بات ہوئی ہیں اور ملاقات میں مودی کی جانب سے کہی بھی ہچکچاہٹ دیکھنے میں نہیں آئی جب کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز پر ان کا رد عمل بہت مثبت تھا، مودی نے کہا کہ چین کی طرح پاک بھارت تجارت بھی ہوسکتی ہے۔
ادھر نریندر مودی سے ملاقات کے بعد عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم سے دو طرفہ کرکٹ سیریز پر بات ہوئی اور ان سے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیریز ہونی چاہیے جس پر نریندر مودی نے لمبی مسکراہٹ دی جسے مثبت سمجھتا ہوں تاہم اس کے معنی نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام میں رابطوں کے لیے کرکٹ مددگار ثابت ہوسکتی ہے، کرکٹ کھیلنے سے دوریاں کم ہوجائیں گی اوراس کے ذریعے عوام کو قریب لایا جاسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا نریندر مودی سے کہہ دیا ہے کہ مذاکرات کا عمل شروع ہو تو پھر رکنا نہیں چاہیے کیونکہ جنگوں سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان اور بھارت کو آگے بڑھانا چاہیے، امن میں دونوں کا فائدہ ہے اور یقین پکا ہو تو کشمیر سمیت تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت کی ایک سوچ ہے، پاکستان میں سب بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر متفق ہیں اس لیے بھارت کو پاکستانی وزیراعظم سے بات کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تجارت متاثر نہ ہونے دینے کا عزم ہونا چاہیے جب کہ نوازشریف کو مودی سے خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم کو اپنے نظریئے سے متاثر کرنا چاہیے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں ڈپلومیٹ سیاستدان نہیں جس کا اعتراف بھارتی وزیراعظم بھی کریں گے، کرکٹ کے بعد سیاسست کے میدان میں جدوجہد کررہا ہوں کیونکہ کرکٹ نے مجھے جدوجہد کرنا سکھایا تاہم کوئی مجھے کہے کہ سیاست کو اپنا کیئریئر بنالوں تو خود کو گولی مار لوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کی ثقافت ایک جیسی ہے، دو ہمسائے دشمن بن کر نہیں رہ سکتے اور پوری زندگی دشمن نہیں ہوسکتی جب کہ ممبئی حملوں پر تمام پاکستانی رنجیدہ تھے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے، ملک میں فوج آنے کا کوئی خطرہ نہیں، عوام اتفاق رائے کرچکے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کے سوا کوئی نظام نہیں چلے گا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ آزاد ہیں لیکن الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر نہیں اگر انتخابی عمل ٹھیک ہوجائے تو تحریک انصاف اقتدار میں آجائے گی تاہم میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں کیونکہ کئی وزرائے اعظم آئے اور چلے گئے، ملک میں آدھے سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اس لیے صرف ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
واضح رہے چیرمین تحریک انصاف 2 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ پاک بھارت تعلقات سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔