اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں میں اضافے کی منظوری
یقین ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ متفقہ طور پر منظور کر لے...
وفاقی کابینہ نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں میں اضافے کی اصولی منظوری دیدی ہے۔ اس حوالے سے وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر پال بھٹی پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بنادی گئی ہے جو پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی کا جائزہ لے کر اسمبلیوں میں نشستوں کو بڑھانے کے حوالے سے بل تیار کرے گی۔ یہ بل قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
اس آئینی ترمیم سے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں کی تعداد10سے بڑھ کر 14ہوجائے گی ۔ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں 3,3اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں میں 2,2نشستوں کے اضافے کی تجویز ہے۔ 18ویں ترمیم کے تحت پاکستان کی 63سالہ تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے ایک ایک سینیٹر منتخب کیا گیا ہے جن میں سے 3سال بعد دو اقلیتی سینیٹرز ریٹائر ہوں گے جبکہ دیگر سینیٹرز اپنی چھ سالہ مدت پوری کریں گے۔
آل پاکستان منیارٹی الائنس کے بانی شہباز بھٹی نے پاکستان کی اقلیتوں کو سینیٹ میں نمائندگی دلانے میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی خدمات کے اعتراف میں 2مارچ 2012ء کو شہباز بھٹی کی پہلی برسی کے موقع پر سینیٹ میں اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں پر انتخاب عمل میں لایا گیا۔ شہباز بھٹی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوںمیں دوگنا اضافے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ شہباز بھٹی کے اس ادھورے مشن کو اب ان کے بڑے بھائی آل پاکستان منیارٹی الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر پال بھٹی پایۂ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔
ڈاکٹر پال بھٹی کے مطالبے پر اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کیلئے آئینی ترمیم کے معاملے کو وفاقی کابینہ کے ایجنڈا آئٹم میں شامل کیا گیا۔ ان کی طرف سے ایک ماہ پہلے اس بارے میں سمری بھجوائی گئی تھی۔ وہ چیئرمین آل پاکستان منیارٹیز الائنس بننے کے بعد تسلسل سے اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں میں اضافے کیلئے تحریک چلارہے ہیں اور شہباز بھٹی کے مشن کو آگے بڑھارہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 5فیصد کوٹے کی منظوری دی۔ ہرسال 11اگست کو یوم اقلیت کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ تمام اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کو سرکاری سطح پر منانے کا فیصلہ اور آفیشل ہالیڈے کا اعلان، اسلام آباد میں اقلیتوں کی کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دئیے۔ ڈاکٹر پال بھٹی نے اقلیتوں کے بڑے ایشوز پر اتفاق رائے اور انتخابی نظام میں مزید اصلاحات کیلئے 25 جولائی کو پاکستان کی مینارٹی اور مذہبی لیڈر شپ کی کانفرنس طلب کی ہے ۔
اس موقع پر اقلیتوں کے دوہرے ووٹ کیلئے بھی آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی کا کہنا ہے کہ قائد تحریک شہباز بھٹی کی یہ شدید خواہش تھی کہ جس طرح قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عام اور خواتین کی مخصوص نشستوں میں اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں میں آبادی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ۔ میں نے اس معاملے کو اٹھایا اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو درخواست کی جس پر اس حوالے سے آئینی بل کی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں منظوری دی گئی۔
اس آئینی ترمیم سے پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھ جائے گی اور اقلیتوں کو درپیش مسائل کو اچھے طریقے سے حل کیا جاسکے گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی نے کہا کہ میری اس آئینی ترمیمی بل کے معاملے پر ایم کیو ایم ، اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر جماعتوں کی قیادت سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور انہوں نے اس آئینی بل کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ جب بل قومی اسمبلی میں پیش ہوگا تو میں دوبارہ پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کروں گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی کے مطابق کابینہ نے ان کی اپیل پر اقلیتوں کیلئے نان مسلم کالفظ استعمال کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔
یہ بھی ہماری دیرینہ خواہش تھی اور اس سے یہ تاثر ملے گا کہ ہر ایک پاکستانی ہے۔کچھ لوگوں نے اس پر منفی ردعمل دیا ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔قو می و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں میں اضافے کیلئے آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر منظور ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی اس بل کی حمایت کررہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر کامران مائیکل نے اس حوالے سے بڑا کردار ادا کیا ہے۔کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ وہ اسبملیوں میں آبادی کے تناسب سے اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کیلئے پہلے ہی سینیٹ میں قرار داد جمع کراچکے ہیںکیونکہ 38سال سے اقلیتوں کی نشستوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اگرحکومت قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی سیٹیں بڑھانے کے حوالے سے بل لائے گی تو مسلم لیگ ن اس کو سپورٹ کرے گی۔ مسلم لیگ ن تو پہلے ہی پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانے کے حق میں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دینے کے حق میں ہیں۔
اس کی واضح مثال یہ ہے کہ مجھے پنجاب اسمبلی میں وزیرخزانہ بنایاگیا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ۔ کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ آئین کی رو سے تمام شہری برابر ہیںتو پھر یہ آئینی قدغن کیوں کہ کوئی غیر مسلم پاکستان کا صدر یا وزیراعظم نہیں بن سکتا، یہ قدغن ختم کی جائے اور اس حوالے سے بھی آئین میں ترمیم کی جائے، اس سے اقلیتوں کو برابری کا حق ملے گا۔ اس حوالے سے اقلیتوں کے تحفظات ہیں ان تحفظات کا خاتمہ ہونا چاہیے اور قائداعظم کی 11اگست 1947ء کی تقریر کو سامنے رکھ کر قانون سازی کی جائے۔
اس آئینی ترمیم سے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں کی تعداد10سے بڑھ کر 14ہوجائے گی ۔ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں 3,3اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں میں 2,2نشستوں کے اضافے کی تجویز ہے۔ 18ویں ترمیم کے تحت پاکستان کی 63سالہ تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے ایک ایک سینیٹر منتخب کیا گیا ہے جن میں سے 3سال بعد دو اقلیتی سینیٹرز ریٹائر ہوں گے جبکہ دیگر سینیٹرز اپنی چھ سالہ مدت پوری کریں گے۔
آل پاکستان منیارٹی الائنس کے بانی شہباز بھٹی نے پاکستان کی اقلیتوں کو سینیٹ میں نمائندگی دلانے میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی خدمات کے اعتراف میں 2مارچ 2012ء کو شہباز بھٹی کی پہلی برسی کے موقع پر سینیٹ میں اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں پر انتخاب عمل میں لایا گیا۔ شہباز بھٹی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوںمیں دوگنا اضافے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ شہباز بھٹی کے اس ادھورے مشن کو اب ان کے بڑے بھائی آل پاکستان منیارٹی الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر پال بھٹی پایۂ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔
ڈاکٹر پال بھٹی کے مطالبے پر اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کیلئے آئینی ترمیم کے معاملے کو وفاقی کابینہ کے ایجنڈا آئٹم میں شامل کیا گیا۔ ان کی طرف سے ایک ماہ پہلے اس بارے میں سمری بھجوائی گئی تھی۔ وہ چیئرمین آل پاکستان منیارٹیز الائنس بننے کے بعد تسلسل سے اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں میں اضافے کیلئے تحریک چلارہے ہیں اور شہباز بھٹی کے مشن کو آگے بڑھارہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 5فیصد کوٹے کی منظوری دی۔ ہرسال 11اگست کو یوم اقلیت کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ تمام اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کو سرکاری سطح پر منانے کا فیصلہ اور آفیشل ہالیڈے کا اعلان، اسلام آباد میں اقلیتوں کی کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دئیے۔ ڈاکٹر پال بھٹی نے اقلیتوں کے بڑے ایشوز پر اتفاق رائے اور انتخابی نظام میں مزید اصلاحات کیلئے 25 جولائی کو پاکستان کی مینارٹی اور مذہبی لیڈر شپ کی کانفرنس طلب کی ہے ۔
اس موقع پر اقلیتوں کے دوہرے ووٹ کیلئے بھی آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی کا کہنا ہے کہ قائد تحریک شہباز بھٹی کی یہ شدید خواہش تھی کہ جس طرح قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عام اور خواتین کی مخصوص نشستوں میں اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں میں آبادی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ۔ میں نے اس معاملے کو اٹھایا اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو درخواست کی جس پر اس حوالے سے آئینی بل کی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں منظوری دی گئی۔
اس آئینی ترمیم سے پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھ جائے گی اور اقلیتوں کو درپیش مسائل کو اچھے طریقے سے حل کیا جاسکے گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی نے کہا کہ میری اس آئینی ترمیمی بل کے معاملے پر ایم کیو ایم ، اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر جماعتوں کی قیادت سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور انہوں نے اس آئینی بل کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ جب بل قومی اسمبلی میں پیش ہوگا تو میں دوبارہ پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کروں گا۔ ڈاکٹر پال بھٹی کے مطابق کابینہ نے ان کی اپیل پر اقلیتوں کیلئے نان مسلم کالفظ استعمال کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔
یہ بھی ہماری دیرینہ خواہش تھی اور اس سے یہ تاثر ملے گا کہ ہر ایک پاکستانی ہے۔کچھ لوگوں نے اس پر منفی ردعمل دیا ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔قو می و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں میں اضافے کیلئے آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر منظور ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی اس بل کی حمایت کررہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر کامران مائیکل نے اس حوالے سے بڑا کردار ادا کیا ہے۔کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ وہ اسبملیوں میں آبادی کے تناسب سے اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کیلئے پہلے ہی سینیٹ میں قرار داد جمع کراچکے ہیںکیونکہ 38سال سے اقلیتوں کی نشستوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اگرحکومت قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی سیٹیں بڑھانے کے حوالے سے بل لائے گی تو مسلم لیگ ن اس کو سپورٹ کرے گی۔ مسلم لیگ ن تو پہلے ہی پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانے کے حق میں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دینے کے حق میں ہیں۔
اس کی واضح مثال یہ ہے کہ مجھے پنجاب اسمبلی میں وزیرخزانہ بنایاگیا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ۔ کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ آئین کی رو سے تمام شہری برابر ہیںتو پھر یہ آئینی قدغن کیوں کہ کوئی غیر مسلم پاکستان کا صدر یا وزیراعظم نہیں بن سکتا، یہ قدغن ختم کی جائے اور اس حوالے سے بھی آئین میں ترمیم کی جائے، اس سے اقلیتوں کو برابری کا حق ملے گا۔ اس حوالے سے اقلیتوں کے تحفظات ہیں ان تحفظات کا خاتمہ ہونا چاہیے اور قائداعظم کی 11اگست 1947ء کی تقریر کو سامنے رکھ کر قانون سازی کی جائے۔