انگلینڈ میں پاکستانی نژاد کرکٹرز کو نسل پرستی کا سامنا
کریگ اوورٹن کے اشعرزیدی پر نامناسب جملوں سے نظم وضبط پرسوالیہ نشان ثبت
پاکستانی نژاد کرکٹرز کو انگلینڈ میں نسل پرستانہ سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کریگ اوورٹن کے اشعر زیدی کے خلاف نامناسب جملوں نے نظم وضبط پر سوالات کھڑے کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹرز کو انگلینڈ میں نسل پرستانہ سلوک کا سامنا درپیش ہے، حال ہی میں سمرسٹ کے آل راؤنڈر کریگ اوورٹن نے سسیکس کے پاکستانی نژاد پلیئر اشعر زیدی کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے انھیں پاکستان واپس جانے کا کہا تھا، گذشتہ سیزن کے اختتام پر اوورٹن کو 9 پنالٹی پوائنٹس کے ساتھ 2 میچز کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
البتہ انھوں نے امپائر ایلکس وہارف اور زیدی کے ٹیم ساتھی مائیکل یارڈے کے الزامات سے انکار کیا تھا، یہ واقعہ ستمبر میں سمرسٹ اور سسیکس کے درمیان ہوو میں چیمپئن شپ مقابلے کے دوران پیش آیا تھا، نتیجتاً وہ سیزن کے اختتامی گیم میں شریک نہیں ہوسکے اور اب بھی انھیں ایک میچ سے دوری کا سامنا ہے۔ انگلینڈ پرفارمنس پروگرام میں نامزد اوورٹن نے اس وقت وہارف اور دوسرے امپائر ای ین گولڈ کے ساتھ ای سی بی کرکٹ رابطہ افسر گراہم کاؤڈرے اور سمرسٹ کے ہیڈ کوچ میتھیو مینارڈ سے بات چیت کی تھی۔
گذشتہ روز یارکشائر ہیڈ کوچ جیسن گلپسی نے بتایا کہ کلب کو اس معاملے پر انگلش کرکٹ بورڈ سے کچھ وضاحتیں طلب کرنا ہیں، البتہ ای سی بی نے اس سلسلے میں کسی بھی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ڈسپلنری کمیٹی ایک خودمختار باڈی اور فیصلوں کیلیے آزاد ہے۔
گورننگ باڈی نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے کے بعد فیلڈ میں موجود امپائرز نے ای سی بی کے کرکٹ ڈپارٹمنٹ سے مشورہ طلب کیا جس نے معاملہ براہ راست سی ڈی سی چیئرمین کے سپرد کردیا تھا۔ خیال ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی پاسپورٹ ہولڈر اشعر نے اپنے خلاف تبصرہ نہیں سنا تھا، اسے وہارف اور یارڈے نے اپنی رپورٹس میں شامل کیا جو نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود تھے۔
تمام جانب سے گذارشات جمع ہونے کے بعد سی ڈی سی نے اوورٹن کیخلاف لیول ون چارج لگایا، جو سیزن کے دوران تیسری مرتبہ واقع ہوا،اس کی وجہ سے ان پر خودبخود پابندی عائد ہوگئی۔ اوورٹن اور ان کے بھائی جیمی کو مستقبل کے انگلش پلیئرزمیں شامل کیا گیا ہے، دونوں کو سمر سیزن کے دوران ایک روزہ میچز اسکواڈ میں بھی جگہ ملی،جیمی عرب امارات میں پاکستان اے کیخلاف لائنز کی ٹی 20 سیریز میں شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹرز کو انگلینڈ میں نسل پرستانہ سلوک کا سامنا درپیش ہے، حال ہی میں سمرسٹ کے آل راؤنڈر کریگ اوورٹن نے سسیکس کے پاکستانی نژاد پلیئر اشعر زیدی کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے انھیں پاکستان واپس جانے کا کہا تھا، گذشتہ سیزن کے اختتام پر اوورٹن کو 9 پنالٹی پوائنٹس کے ساتھ 2 میچز کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
البتہ انھوں نے امپائر ایلکس وہارف اور زیدی کے ٹیم ساتھی مائیکل یارڈے کے الزامات سے انکار کیا تھا، یہ واقعہ ستمبر میں سمرسٹ اور سسیکس کے درمیان ہوو میں چیمپئن شپ مقابلے کے دوران پیش آیا تھا، نتیجتاً وہ سیزن کے اختتامی گیم میں شریک نہیں ہوسکے اور اب بھی انھیں ایک میچ سے دوری کا سامنا ہے۔ انگلینڈ پرفارمنس پروگرام میں نامزد اوورٹن نے اس وقت وہارف اور دوسرے امپائر ای ین گولڈ کے ساتھ ای سی بی کرکٹ رابطہ افسر گراہم کاؤڈرے اور سمرسٹ کے ہیڈ کوچ میتھیو مینارڈ سے بات چیت کی تھی۔
گذشتہ روز یارکشائر ہیڈ کوچ جیسن گلپسی نے بتایا کہ کلب کو اس معاملے پر انگلش کرکٹ بورڈ سے کچھ وضاحتیں طلب کرنا ہیں، البتہ ای سی بی نے اس سلسلے میں کسی بھی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ڈسپلنری کمیٹی ایک خودمختار باڈی اور فیصلوں کیلیے آزاد ہے۔
گورننگ باڈی نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے کے بعد فیلڈ میں موجود امپائرز نے ای سی بی کے کرکٹ ڈپارٹمنٹ سے مشورہ طلب کیا جس نے معاملہ براہ راست سی ڈی سی چیئرمین کے سپرد کردیا تھا۔ خیال ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی پاسپورٹ ہولڈر اشعر نے اپنے خلاف تبصرہ نہیں سنا تھا، اسے وہارف اور یارڈے نے اپنی رپورٹس میں شامل کیا جو نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود تھے۔
تمام جانب سے گذارشات جمع ہونے کے بعد سی ڈی سی نے اوورٹن کیخلاف لیول ون چارج لگایا، جو سیزن کے دوران تیسری مرتبہ واقع ہوا،اس کی وجہ سے ان پر خودبخود پابندی عائد ہوگئی۔ اوورٹن اور ان کے بھائی جیمی کو مستقبل کے انگلش پلیئرزمیں شامل کیا گیا ہے، دونوں کو سمر سیزن کے دوران ایک روزہ میچز اسکواڈ میں بھی جگہ ملی،جیمی عرب امارات میں پاکستان اے کیخلاف لائنز کی ٹی 20 سیریز میں شامل ہیں۔