توانائی بڑھانے کی ہر پیشکش قبول کی جائے

اگر جاپان صدر پاکستان کے تقاضے پر لبیک کہتا ہے


ایکسپریس July 18, 2012
اگر جاپان ، صدر پاکستان کے تقاضے پر لبیک کہتا ہے۔ فائل فوٹو

صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیر کو 'پاکستان جاپان بزنس رائونڈ ٹیبل کانفرنس' کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے جاپان کی مدد کے خواہاں ہیں' جو اس حوالے سے ایک اچھی پیش رفت کہی جا سکتی ہے کہ ہماری حکومت توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ملکی وسائل بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ غیرملکی تعاون کی بھی متلاشی ہے جب کہ بعض دیگر ممالک کی جانب سے ہمیں از خود ایسی پیشکشیں ہو رہی ہیں

جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک خبر کے مطابق فرانس نے پاکستان کو بجلی بحران پر قابو پانے کے لیے کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے میں تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش پاکستان میں متعین فرانس کے سفیر فلپ تھائی باڈ نے وفاقی چیمبر کی کمیٹی برائے سفارتی امور کے چیئرمین شیخ ہمایوں سعید اور چیئرمین میڈیا ملک سہیل سے ایک ملاقات کے دوران کی۔ فرانسیسی سفیر نے اس موقع پر کہا کہ فرانس پاکستان کے توانائی کے بحران کے حل کے لیے ڈیموں کی تعمیر میں مدد کے علاوہ توانائی کے شعبہ کی استعداد اور کارکردگی میں اضافے کے لیے بھی مدد دے رہا ہے اور یہ کہ پاکستان سے تعلقات بڑھانا فرانس کی ترجیح ہے۔

یہ پیشکش اور فرانسیسی سفیر کی جانب سے پاکستان کے لیے خیرسگالی کے جذبات دونوں ہی سراہے جانے کے قابل ہیں۔ یوں تو پوری یورپی یونین ترقی یافتہ ممالک پر مشتمل ہے تاہم ان میں فرانس کو اس لیے خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ان سب میں آگے ہے۔ اسی طرح جاپان بھی الیکٹرونکس کی ایجادات کے حوالے سے دنیا بھر کے ممالک میں سب سے زیادہ ممتاز ہے چنانچہ یہ طے ہے کہ پاکستان کو بجلی کی پیداوار بڑھانے کے سلسلے میں اگر ان دونوں کی جانب سے تعاون حاصل ہو جائے تو اس بحران پر قابو پانا مشکل نہیں رہے گا۔ چنانچہ فرانس کی جانب سے کی گئی اس پیش کش کو قبول کرنا یا اگر جاپان صدر پاکستان کے تقاضے پر لبیک کہتا ہے تو اس سے تعاون بڑھانا ہمارے لیے بہتر ہے' حکومت کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

علاوہ ایران' تُرکی اور وسطی ایشیاء کے ایک دو ممالک نے بھی توانائی کا بحران ختم کرنے کے سلسلے میں پاکستان سے تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے ان پیشکشوں کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے کہ یہ کس حد تک قابل عمل ہو سکتی ہیں اور آیا اس سے پاکستان کو کوئی فائدہ ہو گا یا نہیں۔ توانائی کے بحران کی وجہ سے سبھی شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ اس ایشو پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کی ملکی سطح پر کوششیں بھی جاری رکھی جائیں کیونکہ اگر بیرونی تعاون مل جائے تو فبہا' نہ ملے تو ہمیں بہرحال اپنے اس مسئلے کو خود حل کرنا ہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں